پی ٹی آئی کا جھوٹا بیانیہ بے نقاب
کیا جائے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کا جھوٹا بیانیہ بے نقاب کیا جائے‘‘کیونکہ جب ہمارا بیانیہ بے نقاب ہو سکتا ہے تو پی ٹی آئی کا کیوں نہیں ہو سکتا جبکہ ہر بیانیہ جھوٹ ہی پر مبنی ہوتا ہے کیونکہ یہ سیاسی ہوتا ہے اور سیاست کی تو بنیاد ہی جھوٹ پر استوار ہوتی ہے‘ نیز اول تو یہ نقاب پوش ہوتے ہی نہیں اس لیے انہیں بے نقاب کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی کیونکہ جس چیز کا وجود ہی نہ ہو وہ بے نقاب کیسے ہو سکتی ہے یا اسے بے نقاب کیسے کیا جا سکتا ہے‘ نیز ملکِ عزیز میں نقابوں کی پہلے ہی کمی ہے کیونکہ یہ سب سیاسی رہنماؤں نے پہن رکھے ہوتے ہیں اس لیے انہیں فراوانی سے استعمال کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ آپ اگلے روز سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم عمران خان کو دیوار سے لگا
کر نااہل کرانا چاہتی ہے: شیخ رشید
عوامی لیگ کے صدر اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم عمران خان کو دیوار سے لگا کر نااہل کرانا چاہتی ہے‘‘ حالانکہ یہ کام اُنہیں دیوار سے لگائے بغیر بھی کیا جا سکتا ہے نیز یہ دیواروں کا بھی غلط استعمال ہے کیونکہ دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں اور ایسا کرنے سے ان کے کانوں کا نقصان ہو سکتا ہے اور دیواریں اگر اس وجہ سے بہری ہو جائیں تو ہم سیاستدان ان کے سامنے کھڑا کیسے رہ سکیں گے جبکہ یہ تو گرنے کے لیے ایک اور دھکے ہی کی منتظر ہوتی ہیں نیز گھر کو تقسیم کرنے کے لیے بھی دیوار ہی کام آتی ہے اس لیے اس کے غلط استعمال سے پرہیزکرنا ضروری ہے‘ ورنہ تصویریں لٹکانے کے لیے گھر میں جگہ ہی نہیں رہے گی۔ آپ اگلے روز راولپنڈی سے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ہمیں حکومت ڈوبی ہوئی معیشت کے ساتھ ملی: فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ہمیں حکومت ڈوبی ہوئی معیشت کے ساتھ ملی‘‘ جسے تلاش کرکے باہر نکالنے کے لیے ہم خود بھی پانی میں کبھی ڈوبتے تو کبھی اُبھرتے ہیں جبکہ یہ خطرہ بھی موجود ہے کہ اس تگ و دو میں معیشت کے ساتھ کہیں خود ہی نہ ڈوب جائیں حالانکہ یہ اس وقت سوچنا چاہیے تھا کہ ڈوبی ہوئی معیشت کے ساتھ حکومت لے کر ہم کیا کریں گے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس وقت ہماری سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں خاصا فرق آ گیا تھا جو اب تک جاری و ساری ہے جبکہ اس میں عمران خان کی شرارت تھی کہ ہمیں ڈوبی ہوئی معیشت تھما کر چلتے بنے۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
قوم گھبرائے نہیں‘ سب کو اڈیالہ
جیل میں ڈالوں گا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''قوم گھبرائے نہیں‘ سب کو اڈیالہ جیل میں ڈالوں گا‘‘ اگرچہ اڈیالہ جیل میں اتنی گنجائش نہیں ہے کہ 22کروڑ پر مشتمل قوم سما سکے جس کے لیے ضروری ہوگا کہ اس جیل میں اس قدر توسیع کر دی جائے کہ ساری قوم اس میں سما سکے یا ملک میں جیلوں کی تعمیر کا ایک طویل و عریض سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ میرے کہے پر عمل ہو سکے‘ اگرچہ آج تک میری کسی بات پر عمل نہیں ہوا ہے لیکن جیل میں ڈالے بغیر یہ قوم سدھر بھی نہیں سکتی جس کا جلد از جلد سدھرنا بیحد ضروری ہے تاکہ یہ بھی ترقی یافتہ قوموں میں شمار ہو سکے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
خوابوں کو پورا کرنے کے لیے
گھر سے بھاگ گئی تھی: شہناز گل
بھارتی اداکارہ اور گلوکارہ شہناز گل نے کہا ہے کہ ''خوابوں کو پورا کرنے کے لیے گھر سے بھاگ گئی تھی‘‘ اور انہیں پورا کر کے ہی واپس آئی تھی جو کہ ایک یادگار زمانہ تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ کئی اور خواب ابھی باقی ہیں‘ ظاہر ہے کہ انہیں پورا کرنے کے لیے بھی گھر سے بھاگنا پڑے گا کیونکہ گھر میں رہ کر تو صرف خواب آتے ہیں‘ پورے نہیں ہوتے اس لیے بار بار گھر سے بھاگنا پڑتا ہے جبکہ اصل بات یہ ہے کہ خواب پورے ہونے کے دوران بھی خواب آتے رہتے ہیں جنہیں پورا کرنے کے لیے گھر سے ایک بار پھر بھاگنا لازم ہو جاتا ہے اور اسی بھاگ دوڑ میں عمر تمام ہو جاتی ہے۔ آپ اگلے روز نئی دہلی میں اپنے ایک شو کی پروموشن میں گفتگو کر رہی تھیں۔
اور، اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
ہم ملیں گے
جب ہم ملتے ہیں
ہمارے درمیان کچھ نہ کچھ آ جاتا ہے
مصلحت‘ مصروفیت‘ رفتار‘اہداف یا عمر
خواہش کی آلودگی یا پاکیزگی کی بساند
دیواریں ‘ فاصلے ‘ کاہلی یا تھکاوٹ
ملنے کے باوجود کوئی کبھی کسی کو مل نہیں پایا
دنیا ‘ایک ایسا جنگل ہے
جس میں سے گزرنے کا راستہ
ملاقات کی پتھریلی‘ نا ہموار گھاٹی سے ہو کر جاتا ہے
ان پتھروں کے زخم سہلاتے ہم گزر جاتے ہیں‘تنہا
ہم دمی کا واہمہ لیے
کانٹوں‘ جھاڑیوں‘ پھولوں اور وحشت کی
دل دہلاتی آوازوں کے بیچ میں سے خاک کی
اپنی اپنی کمیں گاہوں کی طرف ملنا
اذیت بھری خوشی ہے
اور نہ ملنا ‘ خوشی بھری اذیت
سو ہم بھی ملیں گے دوست !
کسی اور آسمان کے نیچے
خاک سے اٹے ہوئے کسی اَن دیکھے دیار میں
اجنبی رہائش گاہوں کے درمیان
موسلا دھار بارش میں کسی موڑ پر
لیمپ کی زرد روشنی کے نیچے
ٹین کی چھتوں کے مسلسل شور میں
اور نہیں مل پائیں گے ہمیشہ کی طرح
آج کا مطلع
آگ کا رشتہ نکل آئے کوئی پانی کے ساتھ
زندہ رہ سکتا ہوں ایسی ہی خوش امکانی کے ساتھ