"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اورقمر رضا شہزاد

عمران خان کے بہت سے ساتھی
ہماری صف میں آ چکے ہیں: رانا تنویر
وفاقی وزیر تعلیم اور مسلم لیگ نواز کے رہنما رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے بہت سے ساتھی ہماری صف میں آ چکے ہیں‘‘ جن کا مقصد صرف یہ معلوم کرنا ہے کہ سیاست میں خوشحال کیسے ہوا جا سکتا ہے اور ان کو یہ بتانے کا وعدہ تو کر رکھا ہے لیکن خوشحالی حاصل کرنے کے حوالے سے اپنا حال قابلِ ذکر نہیں‘ انہیں کیا بتا سکتے ہیں، اس لیے زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ مایوس ہو کر واپس چلے جائیں گے حالانکہ انہیں خود بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے لیے ایک تو ملکی وسائل پر دسترس ضروری ہے اور دوسرا‘ ان وسائل کو بھرپور طریقے سے بروئے کار بھی لانا چاہیے۔ آپ اگلے روز مریدکے میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
قوم اب امپورٹڈ حکومت کے چکمے میں
نہیں آئے گی: یاسمین راشد
وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''قوم اب امپورٹڈ حکومت کے چکمے میں نہیں آئے گی‘‘ کیونکہ اس سے پہلے اُسے پُرانے چکموں سے نکلنا ہوگا کیونکہ وہ بیک وقت ایک سے زیادہ چکموں میں نہیں آ سکتی جبکہ اسے پہلے والے چکمے پر ہی اکتفا کرنا چاہیے کیونکہ چکما اگر اچھا خاصا ہو تو ایک ہی کافی ہوتا ہے بلکہ اگر اچھی گزر بسر ہو رہی ہو تو آزمائے ہوئے چکمے سے اُسے باہر آنے کی ضرورت بھی نہیں ہونی چاہیے؛ تاہم اگر وہ اس پر مصر ہے تو بیشک آزما کر دیکھ لے‘ بہت جلداس کی خوش فہمی رفع ہو جائے گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
پرویز الٰہی اسمبلی توڑنے کے بجائے استعفیٰ دیں: رانا ثنا
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا ء اللہ نے کہا ہے کہ ''پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی توڑنے کے بجائے استعفیٰ دیں‘‘ کیونکہ اسمبلی توڑنے کی نسبت یہ آسان کام ہے اور جب آسانی میسر ہو تو کسی مشکل میں پڑنے کے بجائے آدمی کو آسان کام کی طرف توجہ دینی چاہیے اور یہی درست طریقہ بھی ہے جبکہ وفاقی حکومت بھی اسی روش پر گامزن پالیسیاں بدلنے اور انہیں بہتر بنانے کے بجائے مانگ تانگ کر ملک چلانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس میں کامیابی بھی سمیٹی ہے کیونکہ کچھ کرنے کی نسبت دوسروں سے لینا بہت آسان ہوتا ہے اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے لیے جو کانفرنس ہوئی ہے‘ اس کی وجہ سے کافی دال دلیا بھی ہو رہا ہے۔ آپ اگلے روز پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پاکستان کو خطرہ باہر سے نہیں
اندر سے ہے: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''پاکستان کو خطرہ باہر سے نہیں‘ اندر سے ہے‘‘ کیونکہ ملک کے اندر عدم استحکام کی صورت حال پیدا ہو چکی ہے جو ملک کے لیے بہت خطرناک ہے حالانکہ ہم نے اور خاص طور پر ہماری اعلیٰ سیاسی قیادت نے جو نرم خوئی کا مظاہرہ کر رکھا ہے اس کے پیش نظر عدم استحکام کا سوال پیدا ہی نہیں ہونا چاہیے تھا اور چہار جانب مفاہمت کی فضا ہونا چاہیے تھی لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس کو عدم استحکام کی عادت پڑی ہوئی ہے اور یہ اپنی عادت سے مجبور ہے اس لیے اس کا کوئی حل نہیں تلاش کیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بھٹو کو ٹوٹا ملک اور بددل قوم ملی تھی: قمر زمان کائرہ
وفاقی وزیر امورِ کشمیر و شمالی علاقہ جات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''بھٹو کو ٹوٹا ملک اور بددل قوم ملی تھی‘‘ اگرچہ انہوں نے مشرقی پاکستان جانے والے ارکانِ اسمبلی کو دھمکی دے کر اور اِدھر ہم، اُدھر تم کا اعلان کر کے ملک کو ٹوٹنے سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی لیکن ہونی ہو کر ہی رہی اور قوم بھی اُسی وجہ سے بددل ہوئی تھی؛ حالانکہ اسے اس بات پر شکر گزار ہونا چاہیے تھا کہ آدھا ملک بچ گیا لیکن اس قوم نے ناشکری کی روش ترک نہیں کی اور ہاتھ آئی نعمتوں کو گنوا بیٹھی اور یہ اسی ناشکری کا نتیجہ ہے کہ اس آج ان حالات کا سامنا ہے اور یہ ہمیشہ سانپ گزرنے کے بعد لکیر ہی پیٹتی پائی گئی ہے۔ آپ اگلے روز حسن مرتضیٰ اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی شاعری:
زمانہ دیکھ رہا ہے جو یہ چمک مجھ میں
کسی کے حسن کی موجود ہے جھلک مجھ میں
میں ہوں یہاں کہ نہیں ہوں‘ پتا نہیں صاحب
کئی دنوں سے یہی پل رہا ہے شک مجھ میں
کوئی تو رنج کے اظہار کی سہولت ہو
رکے ہوئے مرے آنسو کبھی چھلک مجھ میں
 رواں دواں ہے مرے دل کے راستے پہ فقیر
قریب آؤ‘ سنو رقص کی دھمک مجھ میں
میں بجھنے والا ہوں میں نے تجھے کہا تو ہے
دیے کی آخری لو کی طرح بھڑک مجھ میں
٭......٭......٭
بنا بنایا ہوا دن بھی توڑ دے گا وہ
نظامِ وقت کو اک ایسا موڑ دے گا وہ
شکستہ دل ہے تو اس کے سپرد کر دیجے
یہ آ ئینہ بھی کسی روز جوڑ دے گا وہ
کوئی بھی شخص نہیں ناگزیر اس کے لیے
کسی ترنگ میں خود کو بھی چھوڑ دے گا وہ
فقیر طیش میں آیا تو دیکھنا اک روز
ترے جہان کی گردن مروڑ دے گا وہ
کوئی بھی خواب سلامت نہ رہ سکے شہزادؔ
کسی کو نیند میں ایسا جھنجھوڑ دے گا وہ
آج کا مطلع
آزمائش میں ہی رکھتا ہوں سدا خود کو ظفرؔ
میری مشکل ہی سراسر مری آسانی ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں