انتخابات کی بھرپور تیاریاں کریں: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''انتخابات کی بھرپور تیاریاں کریں‘‘، کسی کی واپسی کی امید ہرگز نہ رکھیں کیونکہ اگر وہ آ بھی گئے تو جیل سے ہی پارٹی کی قیادت کریں گے اور اپنے مقدمات سے نمٹیں گے جبکہ کئی سینئر رہنما اس وقت پارٹی کے عہدوں کو لے کر ناراض ہیں اور ایسے میں کوئی بھی شخص پارٹی کی قیادت کیسے کر سکتا ہے؟ لہٰذا کسی دوسرے پر بھروسہ کرنے کے بجائے اپنے زورِ بازو پر بھروسہ کریں اور ''ہمتِ مرداں‘ مددِ خدا‘‘ کا مقولہ بھی یہی درس دیتا ہے، بقول شاعر ع
ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
اور ان حالات میں واپس آ کر اپنا اور پارٹی کا مزید امتحان نہیں لینا چاہیے۔ آپ اگلے روز لندن سے پارٹی کو ہدایات جاری کر رہے تھے۔
نواز شریف کے لیے واپس آنا مشکل‘
سعودیہ پناہ لے لیں: اعتزاز احسن
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینئر قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کا واپس آنا مشکل ہے‘ سعودی عرب میں پناہ لے لیں‘‘ اور واپس آنا ان کے لیے اس لیے مشکل ہے کہ وطن واپس آکر انہیں سرکاری مہمان بننا پڑے گا اور اگر انہوں نے پناہ لینی ہے تو سعودی عرب بہترین آپشن ہے جبکہ اس سے پہلے بھی وہ اسے اپنی میزبانی کا شرف حاصل کروا چکے ہیں اور جس کی خوشگوار یادیں انہیں اب بھی ستاتی ہوں گی اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں ان کے اثاثے موجود ہیں‘ لہٰذا وہاں پناہ حاصل کرنا بھی ان کے لیے زیادہ مفید ہو سکتا ہے‘ آگے ان کی مرضی۔ آپ اگلے روز لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
اگلے ہفتے ڈالر آنا شروع ہو
جائیں گے: سٹیٹ بینک
گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ '' اگلے ہفتے ڈالر آنا شروع ہو جائیں گے‘‘ لیکن جو ڈالر دیگر ممالک خصوصاً افغانستان میں روزانہ جا رہے ہیں ان کا کوئی علاج نہیں ہے جبکہ پہلے بھی ڈالروں کی روانگی کو نہیں روکا جا سکا بلکہ بعض افسروں پر اس سلسلے میں اعانت کا بھی الزام عائد کیا جاتا ہے، نیز جس چیز کو پَر لگ جائیں اسے اڑنے سے کیونکر کوئی روک سکتا ہے کیونکہ پروں والی چیز ویسے بھی اڑنے پر مجبور ہوتی ہے اور اس وقت ڈالر کی قیمت کو پر لگے ہوئے ہیں‘ اس لیے سوائے صبر کے اور کوئی چارہ نہیں ہے۔ آپ اگلے روز کراچی چیمبر کے دورے کے دوران خطاب کررہے تھے۔
ٹیکنو کریٹ حکومت کبھی کامیاب
نہیں ہو سکتی: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''ٹیکنو کریٹ حکومت کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی‘‘، کیونکہ اگر جمہوری حکومتوں میں ٹیکنو کریٹ وزیر اور مشیر وغیرہ کامیاب نہیں ہو سکے تو ٹیکنو کریٹ حکومت کیسے کامیاب ہو سکتی ہے اور جس طرح تین بار ہماری چلتی ہوئی حکومت کو ختم کیا گیا‘ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کوئی اور کسی بھی قسم کی حکومت اس ملک میں اور یہاں کے سسٹم میں کامیاب نہیں ہو سکتی، بس کھانے پینے کے لیے دو‘ تین سال وقفہ مہیا کیا جاتا ہے اور عین بیچ منجدھار میں فارغ کر دیا جاتا ہے اور جو حکومتیں کامیاب ہوتی ہیں وہ اپنی مرضی کا سیٹ اَپ لے کر آتی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزیراعظم نے مہارت سے مذاکرات
کے لیے بھیک مانگی: شیریں مزاری
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اورسابق وفاقی وزیر شیریں مزار ی نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم نے مہارت سے مذاکرات کے لیے بھیک مانگی‘‘ اور یہ قابلِ معافی بھی ہے کیونکہ کمزور معاشی حالات کے سبب اس کام کی عادت پڑ چکی ہے اور عادت سے مجبور انسان ہر طرح کی رعایت کا مستحق ہوتا ہے؛ اگرچہ یہ بھی انہوں نے تکلف ہی کیا ہے کیونکہ پڑوسی ملک سے وہ مشروط مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور اگر انہوں نے مذاکرات نہ بھی کیے تو اس کا وعدہ ضرور کریں گے کیونکہ آخر وہ حقِ ہمسائیگی کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ آپ اگلے روزسماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی یہ غزل:
لرز رہی ہے ہوا بھی دیا بھی ڈر رہا ہے
کوئی تو ہے جو مرے ساتھ ہاتھ کر رہا ہے
کسی سے مانی نہیں ہار جیتے جی میں نے
مری شکست کا سہرا بھی میرے سر رہا ہے
میں اپنے بارے میں اپنی بھی کیوں نہیں سنتا
مرے خلاف مرے کان کون بھر رہا ہے
ٹھکانہ ویسے بھی خانہ بدوش لوگوں کا
کبھی زمیں تو کبھی آسمان پر رہا ہے
تبھی تو اس میں سے چنگاریاں نکلتی ہیں
ہمارے چولہے کا ایندھن کبھی شجر رہا ہے
خدا کی مرضی ہے اس میں رہے نہ رہے
ہمارا گھر تو ہمیشہ خدا کا گھر رہا ہے
ابھی بھی ہونے‘ نہ ہونے کے درمیان میں ہوں
میں جی رہا ہوں مگر مجھ میں کوئی مر رہا ہے
اب اس گلی میں اسے کوئی جانتا بھی نہیں
کسی زمانے میں یہ جتنا معتبر رہا ہے
مخاصمت کا تعلق نیا نیا ہے مگر
یہی رقیب کبھی میرا نامہ بر رہا ہے
آج کا مقطع
اسے بھی ظفرؔ میری ہمت ہی سمجھو
کہیں ہو نہ پایا کہیں ہو گیا ہوں