اماراتی صدر کو بتایا کہ بہت شرم
آ رہی ہے مگر مجبوری ہے: شہبازشریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''اماراتی صدر کو بتایا کہ پیسہ مانگتے بہت شرم آ رہی ہے مگر مجبوری ہے‘‘ جبکہ کئی کام ایسے ہیں جنہیں کرتے ہوئے بہت شرمندگی محسوس ہوتی ہے لیکن مجبوری کی وجہ سے وہ کیے جاتے ہیں کیونکہ جو عادت پڑ جائے وہ مجبوری بن جاتی ہے اور صاحبِ موصوف چونکہ اس مجبوری کو اچھی طرح سے سمجھتے تھے اس لیے وہ پیسے مانگنے پر حیران نہیں ہوئے بلکہ شاید اگر ان سے قرض نہ مانگا جاتا تو وہ اس پر ضرور حیران ہوتے لیکن انہیں حیران ہونے کا کوئی موقع نہیں دیا۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پرویز الٰہی کو پارٹی سے نکالنے
کا ارادہ نہیں: چودھری شجاعت
مسلم لیگ (ق) کے صدر اور سینئر سیاستدان چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''پرویز الٰہی کو پارٹی سے نکالنے کا ارادہ نہیں‘‘ کیونکہ اگر وہ تحریک انصاف میں شامل ہو گئے تو پارٹی میں اس کے بعد میں اور سالک حسین ہی رہ جائیں گے جس سے اگر انہیں بھی نکال دیں تو انہیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، البتہ پارٹی کو ضرور پڑے گا۔ نیز پارٹی سے نکالنے کے لیے پارٹی کا ہونا بھی ضروری ہے‘ اس لیے نہ انہیں پارٹی سے نکالا جا سکتا ہے اور نہ ہی نکالا جائے گا؛ البتہ انہیں کسی نئی پارٹی میں شامل ہونے سے ضرور روکا جا سکتا ہے کیونکہ اگر وہ اپنی پارٹی سے وفا نہیں کریں گے تو کسی دوسری پارٹی کے ساتھ کیسے مخلص ہوں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عوام کی نظریں جمعیت علمائے اسلام پر ہیں: مولانا
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عوام کی نظریں جمعیت علمائے اسلام پر ہیں‘‘ اور وہ ہم پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں کہ اب ہم اگلا کون سے قدم اٹھاتے ہیں جبکہ ملک عزیز میں کوئی بھی قدم خود بخود نہیں اٹھتا بلکہ اسے اٹھانا پڑتا ہے اور جس طرح ایک چلتی حکومت کو ہم نے اٹھا کر باہر کیا‘ اس کی وجہ سے اب سب کی نظریں ہم پر ہیں حالانکہ ہماری حکومت کا یہ حال ہو چکا ہے کہ یہ خود بخود ایک بھی قدم چلنے سے قاصر ہے اور اسے بھی قدم بہ قدم اٹھا کر چلانا پڑ رہا ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں اپنے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان کے دور کی نسبت ہمارے
دور میں لوگ خوشحال ہوئے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے دور کی نسبت ہمارے دور میں لوگ خوشحال ہوئے‘‘ اور ظاہر ہے کہ لوگوں میں ہم خود بھی شامل تھے کیونکہ ہمیں لوگوں سے جدا نہیں کیا جا سکتا اور اس کے ثبوت تلاش کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے جو ملکِ عزیز سمیت دنیا کے بہت سے حصوں میں پھیلے ہوئے ہیں لیکن جب دوسرے لوگوں کی خوشحالی کی طرف توجہ دینے کا وقت آیا تو ہر بار ہماری حکومت ہی ختم کر دی گئی، اب بتائیں اس میں ہمارا کیا قصور ہے جبکہ خوش حالی ویسے بھی قسمت کی بات ہے جس پر کسی بندے بشر کو اختیار نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ایک عرصے تک لڑکے کو لڑکی
سمجھ کر فون کرتا رہا: شاہد آفریدی
پاکستان کے سٹار کرکٹر شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ ''ایک عرصے تک لڑکے کو لڑکی سمجھ کر فون کرتا رہا‘‘ اور کئی کئی گھنٹوں تک اس سے مصروفِ گفتگو رہا کیونکہ اس زمانے میں وڈیوکال کی سہولت دستیاب نہیں تھی اور تصویر نہیں آ سکتی تھی اور اس کی آواز بالکل لڑکیوں جیسی تھی اور پیشتر اس کے کہ بات چیت آگے بڑھتی، مجھے معلوم ہو گیا کہ وہ لڑکا ہے‘ لڑکی نہیں اور اس طرح سارااشتیاق ختم ہو کر رہ گیا یعنی ع
حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے
آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
تھوڑی ہے ٹوٹ پھوٹ کہ ساری ہے ٹوٹ پھوٹ
اندر ہی اندر آج بھی جاری ہے ٹوٹ پھوٹ
اوروں کی ٹوٹ پھوٹ کا ہم سوچتے رہے
ظاہر ہوا کہ یہ تو ہماری ہے ٹوٹ پھوٹ
کوئی بھی چیز ثابت و سالم نہیں رہی
کس ٹوٹ پھوٹ سے یہ گزاری ہے ٹوٹ پھوٹ
عادت سی ہو گئی ہے مجھے اس کی آج تو
گھر میں جو اپنے جاری و ساری ہے ٹوٹ پھوٹ
اچھی بھلی زمیں تھی جو اب پارہ پارہ ہے
ایسی یہ آسماں سے اتاری ہے ٹوٹ پھوٹ
ہر چیز بے خبر ہے اسی طرح سے تمام
کیسی یہ ٹوٹ پھوٹ سے عاری ہے ٹوٹ پھوٹ
ملبہ اُسی پہ اس کا گرا ہے مآلِ کار
جس نے بہادری سے سہاری ہے ٹوٹ پھوٹ
میں ایک تھا سو اُس نے کئی کردیا مجھے
شاید یہ اس لیے مجھے پیاری ہے ٹوٹ پھوٹ
اس میں ہی کچھ بھلائی کا امکان ہے ظفرؔ
پھر یہ تو خاص اپنی تمہاری ہے ٹوٹ پھوٹ
آج کا مطلع
ترے آسماں کی زمیں ہو گیا ہوں
ہوا ہوں تو اپنے تئیں ہو گیا ہوں