"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور ڈاکٹر ابرار احمد

حکومت تحریک انصاف کیساتھ کالعدم
تنظیموں جیسا سلوک کرے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی‘ (ن) لیگ کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''حکومت تحریک انصاف کیساتھ کالعدم تنظیموں جیسا سلوک کرے‘‘ کیونکہ اس کے ساتھ شریفوں اور شرافت کے ساتھ نہیں نمٹا جا سکتا جبکہ حکومت اس سے آڑے ہاتھوں نمٹنے کی پوری پوری صلاحیت رکھتی ہے کیونکہ اپنے ادوار میں اس نے جو کچھ معیشت کے ساتھ کیا اور ملکی خزانے اور وسائل کے ساتھ جو سلوک کیا‘ وہ کسی طرح بھی آڑے ہاتھوں نمٹنے سے کم نہیں‘ اس لیے وہ پرانے تجربات کو بروئے کار لا کر تحریک انصاف سے ایک مثالی انداز میں نمٹ سکتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
عدالتیں اشاروں پر نہیں چل رہیں: چودھری سرور
سابق گورنر پنجاب اور (ق) لیگ کے صدر چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''عدالتیں اشاروں پر نہیں چل رہیں‘‘ حالانکہ ماضی میں متعدد بلکہ اکثر ادارے اشاروں پر نہایت کامیابی کے ساتھ چلتے رہے ہیں جبکہ یہ ہماری روایات کا ایک قابلِ رشک حصہ بن چکا ہے اور وہی قومیں تاریخ میں زندہ رہتی ہیں جو اپنی درخشاں روایات کی پیروی کرتی ہیں جبکہ دنیا ترقی کرتے کرتے کہاں سے کہاں پہنچ چکی ہے اور یہ مسابقت کا زمانہ ہے اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے اور ہمیں اس دوڑ میں کسی سے پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کر رہے تھے۔
تحریک انصاف کو خانہ جنگی کی اجازت
نہیں دے سکتے: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف کو خانہ جنگی کی اجازت نہیں دے سکتے‘‘ اگرچہ ہم ہر قسم کی اجازت دینے کا اختیار رکھتے ہیں‘ تاہم خانہ جنگی کی کوئی اجازت طلب نہیں کرتا‘ نیز گھروں میں جو مختلف معاملات پر لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں‘ خانہ جنگی اسی کا نام ہے‘ نیز اگر تحریک انصاف ایسا چاہتی بھی ہے تو اسے جلد بازی سے کام لینے کے بجائے تھوڑا انتظارکرنا چاہیے کیونکہ مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہو کر عوام خود ہی خانہ جنگی میں مبتلا ہو جائیں گے جبکہ مہنگائی میں ابھی اور بھی اضافہ ہونا ہے اور یوں سمجھئے کہ خانہ جنگی خود ہی سر پر آن پہنچنی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں برطانوی میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
وزیراعظم اور ان کی ٹیم ملک کو بحرانوں سے
نکالنے کی صلاحیت نہیں رکھتے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ''وزیراعظم اور ان کی ٹیم ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی صلاحیت نہیں رکھتے‘‘ لیکن اس کا مطلب خدانخواستہ یہ نہیں کہ وہ دیگر مسائل کے حل کی صلاحیت رکھتے ہیں کیونکہ وہ صرف اپنے مسائل حل کرنے ہی میں دلچسپی رکھتے ہیں اور انہیں بری طرح حل کرتے بھی رہے ہیں اور جس کا انہیں کئی سالہ تجربہ بھی حاصل ہو چکا ہے لیکن ملکی حالات کی وجہ سے اب ان کیلئے یہ بھی ممکن نہیں رہا اور وہ صرف اپنی کرسیوں ہی پر گزارا کیے ہوئے ہیں اور کافی صبر سے کام لے رہے ہیں جو کہ اچھی بات ہے۔ آپ اگلے روز بحرین‘ سوات میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
پنجاب اسمبلی انتخابات میں پیپلز پارٹی ہر
حلقے سے امیدوار کھڑا کرے گی: پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب سیکرٹریٹ کے قائم مقام صدر رانا محمد فاروق نے کہا ہے کہ ''پنجاب اسمبلی انتخابات میں پیپلز پارٹی ہر حلقے سے امیدوار کھڑا کرے گی‘‘ کیونکہ ہمیں امیدوار تلاش کرنے میں کسی خاص مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جبکہ یہ جمہوری عمل کا حصہ ہے اور ہار جیت ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتی جبکہ ہم لالچ سے کام نہیں لیتے اور جیتنے کے لیے ہرگز الیکشن نہیں لڑتے کیونکہ یہ محض دنیا داری ہے جبکہ سیاست ہمارے لیے ایک عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کے ساتویں ڈویژنل اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
وقت گزرتا نہیں
وقت کوئی شام نہیں
جسے وحشت سے ڈھانپا جا سکے
نہ کوئی گیت‘ جس کی لے
ہمارے ہونٹوں کی گرفت میں ہو
یہ ایک لا متناہی لا تعلق ہے
وقت ٹھہرا رہتا ہے
ان زمینوں پر
جہاں سے نئے قافلے نکل پڑتے ہیں
وقت گزاری کے کٹھن سفر پر
گزشتہ بہت پیچھے رہ گیا
جہاں تک کوئی سڑک نہیں جاتی
گاڑی کی کھٹ کھٹ سے
شہر کی ویرانی کہاں کم ہوتی ہے
مقفل گھروں
اور قہوہ خانوں کی بھنبھناہٹ میں
ساری باتیں تو لوگ کرتے ہیں!
کتابوں کی جلدیں‘ کاغذوں کا شور
موبائل کے پیغامات
اور وقت گزر جاتا ہے
حالانکہ نہیں گزرتا
بچوں کو سیڑھیاں چڑھا چکنے کے بعد
دہلیز پر بیٹھ کر
کسی بے سمت افق کو گھورتے ہوئے
حساب کرتے ہوئے
ان خوابوں کا‘ جو دیکھے
آج کا مقطع
ویسے رہنے کو تو خوش باش ہی رہتا ہوں ظفرؔ
سچ جو پوچھیں تو حقیقت میں نہیں رہ سکتا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں