عوام کو درپیش مسائل فوری حل کیے جائیں: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عوام کو درپیش مسائل فوری حل کیے جائیں‘‘ کیونکہ میں تو صرف بیان ہی دے سکتا ہوں‘ اس سے زیادہ کر بھی کیا سکتا ہوں کہ یہ مسائل تو حل ہونیوالے ہیں ہی نہیں اور اگر عوام کے مسائل فوری حل نہیں ہو سکتے تو کم از کم ان کے ضروری مسائل ہی حل کر دیے جائیں اگرچہ وہ انہیں اپنے آپ ہی حل کرتے رہتے ہیں۔ تاہم یہ بھی ناممکنات ہی میں شامل ہے جبکہ خواص میں حکومتی ارکان بطورِ خاص شامل ہیں کیونکہ عوام اور خواص کو ملا کر ہی ایک پوری قوم بنتی ہے بلکہ اصل اور مکمل قوم تو یہ خاص لوگ ہی ہیں جن کا خاص خیال رکھا جانا ضرور ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مفت آٹا پوائنٹ کا دورہ کر رہے تھے۔
سمجھ سے باہر ہے غریب اور سفید پوش کا کیا بنے گا: اسد عمر
پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اسد عمر نے کہا ہے کہ ''سمجھ سے باہر ہے کہ غریب اور سفید پوش کا کیا بنے گا‘‘ اگرچہ اس میں سمجھنے والی کوئی بات ہے ہی نہیں اور جہاں تک سفید پوشوں کا تعلق ہے تو وہ اب سفید پوش رہے ہی نہیں کیونکہ ان کے کپڑے اس قدر میلے ہو چکے ہیں کہ انہیں سفید کہنا ایک مذاق سے زیادہ کچھ نہیں ہے‘ اس لیے اب وہ بھی عوام میں گھل مل گئے ہیں اور خوب مزے میں ہیں اور کوئی بھی ڈیٹرجنٹ ان کے کپڑوں کا میل نہیں نکال سکا اور عوام انہیں دیکھ دیکھ کر خوش ہو رہے ہیں کہ یہ بھی ہمارے جیسے ہو گئے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
مشکلات جتنی بھی گمبھیر ہوں‘ شہبازشریف
کا جذبہ بلند ہے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی اور (ن) لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''مشکلات جتنی بھی گمبھیر ہوں‘ شہبازشریف کا ان کے مقابلے کیلئے جذبہ بلند ہے‘‘ واضح رہے کہ میں نے صرف شہباز شریف کے جذبے کی بات کی ہے‘ کسی اور کے جذبے کی نہیں کیونکہ یہاں سب ایک دوسرے سے خاصے فاصلے پر رہ کر کام کر رہے ہیں اور دونوں دھڑے پوری محنت کا مظاہرہ کر رہے ہیں بلکہ ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑ جانے میں لگے ہوئے ہیں کیونکہ موجودہ صورتحال میں اکٹھے اور ساتھ مل کر کام کرنا ایک دوسرے کے ذاتی مفاد کے خلاف ہے‘ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
پی ٹی آئی دور میں مہنگائی کے
پہاڑ توڑے گئے: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات اور نواز لیگ کی مرکزی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی دور میں مہنگائی کے پہاڑ توڑے گئے‘‘ جو ہم نے بڑی محنت اور مشکل سے کھڑے کیے تھے جو اس پارٹی نے پاش پاش کر دیے جو نامناسب بات ہے کیونکہ کسی کی محنت پر اس طرح پانی نہیں پھیرنا چاہیے اور اب ہم دوبارہ اسی کوشش میں مصروف ہیں جس کے مثبت نتائج بھی منظر عام پر آنا شروع ہو چکے ہیں کیونکہ ہمیں اپنے تجربات سے بھی فائدہ اٹھانے کا موقع مل چکا ہے اور امید ہے کہ اب پی ٹی آئی اپنی اس حرکت سے باز رہے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
چہل قدمی کرتے ہوئے
کہی کوئی بستی ہے
خود رو جھاڑیوں اور پھولوں سے بھری
جہاں بارش بے آرام نہیں کرتی
چھینٹے نہیں اڑاتی‘صرف مہکتی ہے
مٹی سے لپے گھروں میں
ہوا شور کرتی‘آوازیں سوئی رہتی ہیں
کوئی سرسراہٹوں بھرا جنگل ہے
پگڈنڈیوں اور درختوں کے درمیان
انجان پانیوں کی جانب ، نہریں بہتی ہیں
اور راستے کہیں نہیں جاتے
پرندوں کی چہکاریں ، لا متناہی عرصے کے لیے
پتوں کو مرتعش کر دیتی ہیں
دنیا سے الگ ‘کہیں ایک باغ ہے
غیر حتمی دوری پر
سیاہ گلابوں اور ابد کی مہک میں سویا ہوا
کہیں کوئی آواز ہے‘بے نہایت چپ کے عقب میں
بے خال و خد ، الوہی ، گمبھیر
کہیں کوئی دن ہے
بے اعتنائی میں لتھڑا ہوا
اور کوئی رات ہے
اپنی چمکتی ہوئی آنکھوں کے ہمراہ
جس میں مجھے داخل ہو جانا ہے
یونہی چہل قدمی کرتے ہوئے
اور بجھے آتش دان کے پاس
بیٹھ جانا ہے
تمہارے مرجھائے چہرے کی چاندنی میں
کسی مٹیالی دیوار سے‘ ٹیک لگا کر
آج کا مطلع
بہت سلجھی ہوئی باتوں کو بھی الجھائے رکھتے ہیں
جو ہے کام آج کا کل تک اسے لٹکائے رکھتے ہیں