2023ء کے الیکشن نواز شریف کے
بغیر نہیں ہونے دیں گے: جاوید لطیف
مسلم لیگ نواز کے مرکزی نائب صدر اور وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''2023ء کے الیکشن نواز شریف کے بغیر نہیں ہونے دیں گے‘‘ جبکہ الیکشن سے گلوخلاصی کا اور کوئی طریقہ نہیں ہے کیونکہ نہ نواز شریف نے آنا ہے اور نہ الیکشن ہوں گے۔ اس لیے ہم نے شرط ہی ایسی لگا دی ہے کہ نہ نو من تیل ہو گا اور نہ رادھا ناچے گی کیونکہ قائدِ محترم اپنی سزا معافی کے بغیر واپس نہیں آ سکتے اور سزا معافی کے دور دور تک کوئی امکانات نظر نہیں آ رہے جبکہ ہماری اس شرط کو خود نواز شریف نے بھی پسند کیا ہے اور اس ذہانت کی دل کھول کر تعریف بھی کی ہے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں اپنے اعزاز میں منعقدہ ایک عید ملن پارٹی سے خطاب کر رہے تھے۔
پنجاب میں (ن) لیگ کا ٹکٹ کوئی
مفت بھی لینے کو تیار نہیں: پرویز الٰہی
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''پنجاب میں (ن) لیگ کا ٹکٹ کوئی مفت بھی لینے کو تیار نہیں‘‘ اور جس کا واحد علاج یہ ہے کہ ہر امیدوار کو الیکشن لڑنے کے لیے نقد پیسے بھی دیے جائیں تاکہ ضمانت ضبط ہونے پر اسے زیادہ رنجیدگی کا شکار نہ ہونا پڑے جبکہ اس پارٹی کے پاس بہتات اس قدر ہے کہ اسے محسوس ہی نہیں ہوگا کہ اس کے خزانے میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ ایک حالیہ ضمنی انتخاب میں وہ اپنی شاہ خرچی کا مظاہرہ دل کھول کر بھی چکی ہے۔ آپ اگلے روز گجرات میں مختلف سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کر رہے تھے۔
ثاقب نثار نواز شریف دشمنی میں
بہت دور چلے گئے: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''ثاقب نثار نواز شریف دشمنی میں بہت دور چلے گئے‘‘ اور ان کے گھر والے اُس وقت سے ان کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ کب واپس آتے ہیں اور جس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ کسی کی دشمنی میں اتنا دور نہیں جانا چاہیے کہ گھر والوں کو واپسی کے لالے پڑ جائیں۔ اس لیے فاصلوں کو ہمیشہ مدنظر رکھنا چاہیے اور اپنی عمر اور صحت بھی پیشِ نظر رہنی چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ کتنی دور تک جا سکتے ہیں کیونکہ جتنی انرجی جانے میں خرچ ہوتی ہے، اتنی ہی واپسی کے لیے بھی درکار ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عوام کے سڑکوں پر آئے بغیر
آزادی نہیں ملتی: فواد چودھری
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''عوام کے سڑکوں پر آئے بغیر آزادی نہیں ملتی‘‘ کیونکہ آزادی خود ایک ایسی جہاں گرد چیز ہے کہ سڑکوں کے علاوہ کہیں بھی دستیاب نہیں ہوتی لہٰذا عوام کو چاہیے کہ اپنا بوریا بستر اُٹھا کر سڑکوں پر لے آئیں تاکہ وہ آزادی جیسی نعمت سے لطف اندوز ہو سکیں کیونکہ اس طرح اگر اور نہیں تو انہیں گھروں سے آزادی ضرور مل جائے گی اور وہ گھریلو ظلم و ستم سے یکسر آزاد ہو جائیں گے جبکہ یہ آزادی کوئی کم آزادی نہیں ہے جبکہ سچ پوچھیں تو صحیح آزادی اسی کو کہتے ہیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹویٹ کر رہے تھے۔
مفاد پرست لیڈر کے کارکن
بھی مفاد پرست ہیں: پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما عابد حسین صدیقی نے کہا ہے کہ ''مفاد پرست لیڈر کے کارکن بھی مفاد پرست ہیں‘‘ کیونکہ بنیادی اور اصولی طورپر سیاسی جدوجہد مفاد ہی حاصل کرنے کے لیے ہوتی ہے اس لئے لیڈر کا مفاد پرست ہونا لازمی ہے کیونکہ مفاد حاصل کرنا، اسے اکٹھا کرنا اور پھر اسے بیرونِ ملک برامد کرنا خاصا محنت کا اور دقت طلب کام ہے اور بیحد صبر آزما بھی، جس کے لیے لیڈر کو ایک مثال قائم کرنا ہوتی ہے اور ہم اس معاملے میں خاصے خوش قسمت واقع ہوئے ہیں کہ ہمارا لیڈر ایک خالص اور بے داغ ہے جس کی پیروی ہمارے لیے فخر و مباہات کا باعث ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب ہڈالی سے گل فراز کی غزل:
گھٹتے گھٹتے اک تعلق جب مکمل گھٹ گیا
پرزے گنتی میں نہ آتے تھے میں اتنا کٹ گیا
اب کوئی کھینچے بھی تو جانے سے کتراتا ہوں میں
اور کسی کے ایک اشارے پر کبھی سر پٹ گیا
خواہ مخواہ اس میں اور اس میں تیسرے کا دخل تھا
ایک تھے وہ دونوں‘ سو میں درمیاں سے ہٹ گیا
اک دھماکے میں رہا کچھ اور کچھ جاتا رہا
بچ گیا باہر تو سارا لیکن اندر پھٹ گیا
کوئی واپس کر دے تو تجھ کو بھی کچھ مل جاؤں گا
تجھ سے پہلے آنے والوں میں ہی سارا بٹ گیا
اچھی سے اچھی جگہ سے لوٹ آتا تھا مگر
اک جگہ دنیا میں وہ بھی ہے جہاں میں ڈٹ گیا
میں کہ استعمال بھی اتنا زیادہ کرتا ہوں
کیا عجب جو صاف ستھرا ہر طرف سے اَٹ گیا
منتظر کوئی بھی ہو تاخیر سے جاتا ہوں اب
ہونا تو پھر بھی وہی ہے چاہے میں جھٹ پٹ گیا
آج کا مقطع
ظفرؔ اتنا ہی کافی ہے جو وہ راضی رہے ہم پر
کمر اپنی پہ کوئی بوجھ ہم نے لاد رکھا ہے