نواز شریف سمیت مخالفین پر جھوٹے مقدمات
بنائے گئے‘ پھر بھی ڈٹے رہے: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''نواز شریف سمیت مخالفین پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے،پھر بھی ڈٹے رہے‘‘ جن میں ہمارے قائدِ محترم کا نام سب سے نمایاں ہے جو آج تک ڈٹے ہوئے ہیں لیکن ڈٹنے کے لیے کوئی جگہ مخصوص نہیں ہوتی، اس مقصد کے لیے کسی بھی جگہ کا انتخاب کیا جا سکتا ہے جبکہ لندن جا کر ڈٹنے والوں میں وزیر خزانہ، وزیراعظم صاحب کے صاحبزادے اور کئی دوسرے احباب سمیت کئی دلیر افراد شامل ہیں جبکہ اب ڈار صاحب واپس آ کر یہاں ڈٹے ہوئے ہیں اور میاں صاحب وقتاً فوقتاً کئی دیگر ممالک میں بھی جا کر ڈٹ جایا کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملکی استحکام و سلامتی
کے لیے کام کیا: آصف زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملکی استحکام و سلامتی کے لیے کام کیا‘‘جس کے لیے پہلے اپنا استحکام بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ جب تک خود مستحکم نہ ہوں، ملکی استحکام کے لیے کیا کام کر سکتے ہیں اور اس کے عملی اور دستاویزی ثبوت بھی موجود ہیں، حالانکہ اس استحکام میں سے سب کو دوام نہیں دیا جا سکا تھا لیکن ہم چونکہ ملک کے لیے قربانیاں دینے کے عادی ہیں اس لیے چھوٹی موٹی قربانیاں دینے سے گریز نہیں کرتے اور اس کی تلافی کے لیے ایک بار پھر اقتدار میں آنا بے حد ضروری ہے،تاکہ ملک و قوم کو مزید استحکام دیا جا سکے۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں پیپلز پارٹی بلوچستان کے صدر سے ملاقات کر رہے تھے۔
وکٹیں گرانا اور توڑنا جمہوریت کا قتل ہے: لطیف کھوسہ
سینئر سیاستدان اور قانون دان لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ ''وکٹیں گرانا اور توڑنا جمہوریت کا قتل ہے‘‘ حالانکہ ملک عزیز میں جمہوریت بس برائے نام ہی چلی آ رہی ہے جبکہ اسے بھی قتل کرنا ضروری سمجھا گیا ہے اور جسے مرے کو مارے شاہ مدار ہی کہا جا سکتا ہے جبکہ اصل میں اس طرح کے قتل سے اس کے زندہ ہونے کے امکانات سب سے زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ اگر کھیل نہ آتا ہو یا ٹیم کمزور ہو تو وکٹیں توڑنے اور گرانے کے بجائے اپنی ٹیم کی بہتری کی طرف زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ وکٹیں تو دوبارہ بھی بنائی اور لگائی جا سکتی ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے۔
صرف پاکستان نہیں‘ آزاد اور مقبوضہ کشمیر
کا بھی وزیر خارجہ ہوں: بلاول بھٹو
پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''میں صرف پاکستان کا نہیں‘ آزاد اور مقبوضہ کشمیر کا بھی وزیر خارجہ ہوں‘‘ بلکہ میں ماضی قریب میں جس جس ملک میں بھی گیا ہے، سبھی نے مجھے اپنا وزیرخارجہ تسلیم کیا اور غیر ملکی دوروں پر جو زرکثیر خرچ ہوا ہے وہ اس لیے کہ خیر خواہ میرے سر پر وزارتِ عظمیٰ کا تاج دیکھنا چاہتے ہیں اور اس طرح اپنے نامکمل ایجنڈے کو مکمل کرنا چاہتے ہیں کہ خاکسار کے وزیراعظم ہوئے بغیر عوامی خدمت کا ایجنڈا نامکمل ہی رہ جائے گا اور جب تک یہ ایجنڈا مکمل نہیں ہوتا‘ بے چینی برقرار رہے گی۔ آپ اگلے روز مظفر آباد میں امریکی میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
صدر علوی نے عمران خان کی پیٹھ
میں چھرا گھونپا: فیصل واوڈا
چیئرمین تحریک انصاف کے پرانے ساتھی اور سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ''صدر علوی نے عمران خان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا‘‘ اور بظاہر اس چھرے کا اور کوئی مقصد بھی نہیں جبکہ خاکسار یہی کام کافی عرصے سے کرتا چلا آ رہا ہے اور جب تک مجھے یہ کام کرنے کا موقع میسر آتا رہا‘ میں یہ خدمت سرانجام دیتا رہوں گا اور یہ جو میں نے کہا ہے کہ ہر پارٹی چھوڑنے والا پہلے ایوانِ صدر سے ہو کر آتا ہے‘ اپنے بارے میں نہیں کہا کیونکہ مجھے وہاں جانے کی بھی ضرورت نہیں پڑی تھی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی غزل:
مرے ہوئے کو وہ مارے گا اور کچھ بھی نہیں
وہ اپنا فرض اتارے گا اور کچھ بھی نہیں
ملے گا کیا یہ اسے ہاتھ پاؤں مارکے بھی
وہ جیسے گزری گزارے گا اور کچھ بھی نہیں
ہمارے خیمۂ دل میں اگر وہ آ بھی گیا
تو صرف پاوں پسارے گا اور کچھ بھی نہیں
وہ اشتعال میں آ بھی گیا کبھی نہ کبھی
تو میرا ضبط ابھارے گا اور کچھ بھی نہیں
ڈبونے والا ہمیں ساحلِ سمندر سے
بس ایک بار پکارے گا اور کچھ بھی نہیں
یہ زرد پڑتا بدن موسمِ بہار میں بھی
خزاں کے رنگ نکھارے گا اور کچھ بھی نہیں
جوا حرام ہے مسعودؔ ہم کو جیت کے بھی
وہ جان بوجھ کے ہارے گا اور کچھ بھی نہیں
آج کا مقطع
ویسے رہنے کو تو خوش باش ہی رہتا ہوں ظفرؔ
سچ جو پوچھیں تو حقیقت میں نہیں رہ سکتا