عدلیہ نے نظریۂ ضرورت ایجاد کیا اور مجھے بیٹے
سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''عدلیہ نے نظریۂ ضرورت ایجاد کیا اور مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا‘‘ حالانکہ جو اثاثے بنائے گئے تھے وہ ہر کسی کو نظر آ رہے تھے اور اگر نکالنا ہی تھا تو ان چیزوں پر نکالتے، ان پر کوئی اعتراض نہ ہوتا جبکہ نظریۂ ضرورت کے تحت بھی نکالنے سے گریز کیا جا سکتا تھا کیونکہ اس وقت ملک کو میری سخت ضرورت تھی جبکہ اب بھی اُسی نظریے کے تحت سزا معاف ہو سکتی ہے اور واپس آنے کی سہولت مہیا کی جا سکتی ہے جس پر ڈاکٹرز کو بھی کوئی اعتراض نہ ہوگا اور یہ سنتے ہی صحت اور طبیعت بھی ٹھیک ہو جائے گی۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان اب گوشہ نشینی میں
چلے جائیں: جلیل شرقپوری
سابق رکن پنجاب اسمبلی اور تحریک انصاف کے سابق رہنما جلیل شرقپوری نے کہا ہے کہ ''عمران خان اب گوشہ نشینی میں چلے جائیں‘‘ کیونکہ میں نے بھی پارٹی چھوڑ کر گوشہ نشینی ہی اختیار کرنی ہے اور حالات ذرا نارمل ہوتے ہیں تو گوشہ نشینی ترک بھی کر سکتا ہوں کیونکہ سیاسی گوشہ نشینی ایسی ہی ہوتی ہے؛ چنانچہ حالات کے پیش نظر عمران خان بھی گوشہ نشینی کو خیرباد کہہ سکتے ہیں کیونکہ گوشہ نشینی دراصل ایک گوشۂ عافیت ہی ہوتا ہے اور یہ بگو گوشے کی طرح میٹھی اور لذیذ بھی ہوتی ہے جبکہ حکومت کسی گوشہ نشین شخص کو نااہل بھی کیا کرے گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک ٹی وی پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
تخریب کار گروہ انجام کو پہنچ گیا
اب ملک آگے بڑھے گا: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی، مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''تخریب کار گروہ انجام کو پہنچ گیا، اب ملک آگے بڑھے گا‘‘ اگرچہ ملک کو پہلے ہی کافی بلکہ ضرورت سے کچھ زیادہ ہی آگے بڑھا چکے تھے اور اب اسی کی واپسی کی امید کر رہے تھے، نیز اسے مزید آگے بڑھانے کے لئے مطلوبہ وسائل دستیاب نہیں ہیں ورنہ اسے اس قدر آگے بڑھا دیتے کہ اسے ڈھونڈنا پڑتا کہ کہاں چلا گیا ہے صرف معاشی حالات کے سازگار ہونے کی دیر ہے، اور اس پیش قدمی کے لیے بالکل تیار بیٹھے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
میری پیشگوئیوں سے پامسٹ
بھی پریشان ہیں: منظور وسان
پیپلز پارٹی کے رہنما اور مشیر وزیراعلیٰ سندھ منظور وسان نے کہا ہے کہ ''میری پیشگوئیوں سے پامسٹ بھی پریشان ہیں‘‘ کہ میری کوئی پیش گوئی پوری نہیں ہوتی اور اس کے باوجود پیش گوئیاں کرتا چلا جا رہا ہوں اور کوئی پوچھنے یا روکنے ٹوکنے والا بھی کوئی نہیں ہے اور اس پر طرئہ یہ کہ پامسٹ حضرات بھی میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اور محض پیچ و تاب کھا کر رہ جاتے ہیں جبکہ مجھے اسی کام کے لیے مخصوص کیا گیا ہے کہ میں پیش گوئیاں کر کر کے مخالفین کا ناک میں دم کیے رکھوں اور اپنے فرائض منصبی پوری ثابت قدمی سے ادا کرتا چلا آ رہا ہوں۔ ا ٓپ اگلے روز خیرپور میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔
کسی کے پارٹی چھوڑنے پر
جشن نہ منایا جائے: فرحت اللہ بابر
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ''کسی کے پارٹی چھوڑنے پر جشن نہ منایا جائے‘‘ کیونکہ یہ بہت ہوشیار لوگ ہیں، حالات نارمل ہونے پر واپس بھی آ سکتے ہیں کیونکہ کسی کے پارٹی چھوڑنے اور اس میں واپس آنے پر کوئی پابندی نہیں ہے، لہٰذا بغلیں بجانے کے بجائے اس وقت سے ڈرنے کی ضرورت ہے جب یہ خم ٹھونک کر واپس آ جائیں اور الیکشن میں سب کا ناک میں دم کر دیں اور الیکشن پھر سے سب کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن کر رہ جائے، لہٰذا اس صورت حال پر زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب لائل پور سے منظور ثاقب کی غزل:
ہو تو سکتا ہے تصفیہ خاموش
کیسے ہو جائے فیصلہ خاموش
اس کا فن کار بولتا ہے وہاں
جس جگہ ہو مجسمہ خاموش
بڑی عزت سے بھیک ملتی ہے
رہ کے دیکھے کوئی گدا خاموش
چلتے جانا ہے یوں مجھے‘ جب تک
ہو نہ جائے یہ راستہ خاموش
چپ رہو تم مگر وہ بولے گا
کیسے رہ جائے آئینہ خاموش
آپ دیکھیں صوابدید اپنی
اس جگہ پر ہے ضابطہ خاموش
صاف ظاہر ہے اپنا کل ثاقبؔ
جرم ہے نعرہ زن سزا خاموش
آج کا مقطع
چھپایا ہاتھ سے چہرہ بھی اس نامہرباں نے
ہم آئے تھے ظفرؔ جس کا سراپا دیکھنے کو