"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور تازہ غزل

ذاتی انتقام نہیں‘ قدرت کے
انتقام پر یقین رکھتی ہوں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی‘ مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''میں ذاتی انتقام پر نہیں‘ قدرت کے انتقام پر یقین رکھتی ہوں‘‘اور چونکہ قدرت اپنے سارے کام اپنے بندوں ہی کے ذریعے کراتی ہے؛ چنانچہ اُس نے اس کام کے لیے ہمیں منتخب کیا ہے اور اس ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونے کی پوری پوری کوشش کر رہے ہیں جس میں قدرت کامیابی بھی ضرور عطا کرے گی کیونکہ پہلے بھی سب کچھ اسی نے عطا کیا ہے جو سنبھالے نہیں سنبھل رہا اور امید ہے کہ اسے سنبھالنے کی ہمت اور طاقت بھی عطا ہو گی کیونکہ وہ خاص طور پر مہربان ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
مقتدرہ سیاسی لاشوں کو کندھوں
سے اُتار پھینکے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''سیاسی مردہ لاشوں کو مقتدرہ کندھوں سے اُتار پھینکے‘‘ اور اگر ان کا جنازہ پڑھنا ہے تو بھی انہیں کندھوں سے اتارنا ہی پڑے گا؛ اگرچہ ان کا جنازہ جائز نہیں ہے؛ چنانچہ اپنے کندھوں ہی پر رحم کریں اور اگر یہ لاشیں کندھوں سے اتار کر نیچے پھینک نہیں سکتے تو کندھوں سے اتار تو سکتے ہیں، پیشتر اس کے کہ ان سے تعفن پیدا ہونے لگے جبکہ یہ پہلے ہی ماحول کو کافی آلودہ کرچکی ہیں اور ان کو اتارنے میں اپنا ہی فائدہ ہے :
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں
آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے یا
کرنے کا سلسلہ نیا نہیں: عطا تارڑ
وزیراعظم کے مشیرِ خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ''سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے یا کرنے کا سلسلہ نیا نہیں‘‘ بلکہ یہ روایت بے حد پرانی ہے اور ہم اپنی دانشمندانہ روایات ہی پر عمل کر رہے ہیں کیونکہ تاریخ میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو اپنی روایات کی پاسداری کرتی ہیں اگرچہ لاتعداد کارناموں کی وجہ سے تاریخ میں زندہ رہنے کا پہلے بھی کافی امکان موجود ہے جبکہ اس کے لیے کسی کے ساتھ کوئی زیادتی بھی نہیں کی جا رہی بلکہ پرانے طریقے ہی آزمائے جا رہے ہیں جو ہماری روایات کا حصہ ہیں اور یہ طریقے اس قدر متاثر کن ہیں کہ اب نہ صرف لوگ پارٹی چھوڑ رہے ہیں بلکہ سیاست ہی کو خیرباد کہہ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
اپوزیشن کا عہدہ چھوڑنے کے لیے
مشاورت کر رہا ہوں: راجہ ریاض
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کا عہدہ چھوڑنے کے لیے مشاورت کر رہا ہوں‘‘ اگرچہ اپوزیشن میں آنے کے لیے کوئی مشاورت نہیں کی تھی بلکہ ضمیر جاگ گیا تھا جو اس سے قبل گھوڑے بیچ کر سو رہا تھا؛ البتہ ان گھوڑوں کی قیمت بعد میں موصول بھی ہو گئی تھی جبکہ اب ضمیر دوبارہ جاگنے کے لیے انگڑائیاں لے رہا ہے اور میں یہ قربانی مفت میں دینے کے لیے تیار ہوں کیونکہ خدا کے فضل و کرم سے سب کچھ ہے اور مزید کا کوئی لالچ بھی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
عمران سے بڑا فراڈیا اور عجیب آدمی
زندگی میں کبھی نہیں دیکھا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران سے بڑا فراڈیا اور عجیب آدمی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا‘‘ جبکہ آمدن سے زائد اثاثے بنانا، جھوٹ کو سیاسی بیان قرار دینا، کرپشن کوتیز رفتار ترقی کے لیے لازمی قرار دینا اور بیماری کا بہانہ بنا کر جیل سے نکلنا اور ملک سے فرار تو اس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں؛ اگرچہ ان پر کوئی الزام ابھی تک ثابت نہیں ہوا ہے لیکن شکل سے یہی لگتا ہے کہ کچھ نہ کچھ ضرور کیا ہے جبکہ بھولے بھالے عوام کو اپنے پیچھے لگانا بھی کوئی کم اور چھوٹا موٹا فراڈ نہیں ہے لیکن لگتا ہے کہ عوام اب بھی اُسی کے ساتھ ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
جو کچھ گزر گئی ہے بتانے سے رہ گئی
آنا تھا جس کو وہ کہیں آنے سے رہ گئی
جھگڑے یونہی پڑے رہے خواب و خیال کے
دیوار ایک دل میں اُٹھانے سے رہ گئی
آتی تھی یاد یاددہانی سے جو کبھی
وہ بھی ستم ظریف بھلانے سے رہ گئی
الزام یوں تو جتنے بھی ہم پر دھرے گئے
تہمت مگر تمہاری اُٹھانے سے رہ گئی
سب کو بچا لیا تھا زمانے کے ظلم سے
لیکن یہ ایک جان بچانے سے رہ گئی
جیسا بھی تھا نوشتۂ دیوار جو بھی تھا
تحریر یہ بھی ایک مٹانے سے رہ گئی
آنا تھا جس نے وہ بھی نہ آیا کسی طرح
دل کی دری یہاں بھی بچھانے سے رہ گئی
تھی جو بھی پیش رفت قناعت اُسی پہ کی
اور اُس سے آگے بات بڑھانے سے رہ گئی
کردار جس میں کوئی ہمارا بھی تھا ظفرؔ
وہ داستان سننے سنانے سے رہ گئی
آج کا مطلع
ابھی آنکھیں کھلی ہیں اور کیا کیا دیکھنے کو
مجھے پاگل کیا اس نے تماشا دیکھنے کو

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں