اردوان، نواز، شہباز کے درمیان کیمسٹری
قابلِ ذکر ہے: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ (ن) کی مرکزی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''اردوان، نواز، شہباز کے درمیان کیمسٹری قابلِ ذکر ہے‘‘ جبکہ نواز شریف اور شہباز شریف کی کیمسٹری تو ملتی جلتی بلکہ ہو بہو ایک ہے جو ان دونوں کے طریق کار سے ظاہر اور ثابت ہے اور تینوں کی کیمسٹری اس لیے بھی قابلِ ذکر ہے کہ ان میں زمین و آسمان کا فرق ہے اور اردوان کی کیمسٹری اِن کی کیمسٹری سے سراسر مختلف بلکہ متضاد واقع ہوئی ہے کیونکہ اردوان وہ کارنامے سر انجام دینے کے اہل اور قابل ہی نہیں جو ان دونوں نے دیے یعنی ع
چہ نسبت خاک را بہ عالم پاک
آپ اگلے صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
مستقبل (ق) لیگ کا ہے‘ ہر سطح پر پارٹی کو مثالی
بنائیں گے: چودھری شجاعت
مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''مستقبل (ق) لیگ کا ہے‘ ہر سطح پر پارٹی کو مثالی بنائیں گے‘‘ جو کوئی مشکل کام نہیں ہے کیونکہ پارٹی کی فی الحال ایک ہی سطح بن سکی ہے جسے مثالی بنانے میں زیادہ وقت نہیں لگنا چاہیے اور مستقبل اس لیے (ق) لیگ کا ہے کہ یہ سطح کم از کم مستقبل قریب تک ضرور موجود رہے گی جبکہ چودھری سرور کا بھی یہی خیال ہے اور ان کا خیال کم از کم مستقبل قریب تک ضرور ٹھیک رہ سکتا ہے کیونکہ وہ خود بھی مستقبل قریب تک ہمارے ساتھ رہیں گے جبکہ ان کا ریکارڈ بھی یہی بتاتا ہے۔ آپ اگلے روز پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر امجد اور ساتھیوں کی مسلم لیگ (ق) میں شمولیت کے موقع پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
الیکشن شیڈول کے مطابق اکتوبر میں
ہونے چاہئیں: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''الیکشن شیڈول کے مطابق اکتوبر میں ہونے چاہئیں‘‘ لیکن چونکہ دو صوبوں میں یہ آئین کے مطابق 90 روز میں نہیں ہو سکے ہیں‘ اس لیے ان کا اکتوبر میں ہونا بھی یقینی نہیں ہے جبکہ نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو کیفرِ کردار تک پہنچانے میں ابھی کچھ وقت لگے گا جبکہ یہ کام الیکشن سے پہلے ہو جانا بے حد ضروری ہے کیونکہ اس کے بعد ہی راستہ کچھ صاف ہو گا اور الیکشن سے قبل راستے کا صاف ہونا بے حد ضروری ہے تاکہ گلیاں ہو جان سنجیاں اور پھر بے خوف و خطر الیکشن میں حصہ لیا جا سکے۔ آپ اگلے روز ٹی وی پر ایک انٹرویو کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
لوگوں نے ہمیشہ میری مقبولیت کا
ناجائز فائدہ اٹھایا ہے: میرا
سینئر اداکارہ میرا نے کہا ہے کہ ''لوگوں نے ہمیشہ میری معصومیت کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے‘‘ اور بزرگی کا بھی کوئی لحاظ نہیں کیا حالانکہ جنت بزرگوں کی خدمت میں ہی پوشیدہ ہوتی ہے جبکہ معصومیت کا فائدہ اٹھانے کے چھوٹے چھوٹے امکانات بھی موجود تھے لیکن لوگوں نے اس طرف کوئی توجہ ہی نہیں دی جس سے ان کی ناسمجھی کا صاف پتا چلتا ہے جبکہ فائدہ اٹھانے سے پہلے مجھ سے بات کی جا سکتی تھی کیونکہ مذاکرات ہی سے سارے مسئلے حل ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
سہ ماہی سائبان
نامور ادیب اور شاعر حسین مجروح کی ادارت میں شائع ہونے والے اس جریدے کا یہ تیسرا شمارہ ہے جو اپنے سرورق پر درج ادب اور جمالیات کا واقعی آئینہ ہے، اس میں اول درجے کے مضامین، نظم و نثر تو ہیں ہی لیکن فنونِ لطیفہ کو اس میں جس طرح نمائندگی دی گئی ہے وہ ایک انوکھا ذائقہ ہے جس میں 'گاماں مندریاں والا‘، 'مصور رے برن اور اکبر الہ آبادی‘، نیرہ نور، چغتائی کا فن اور مینر ازم، سُر تال اور انسان، پاکستان میں فنِ تعمیر کا ارتقا بطور خاص قابلِ ذکر ہیں جبکہ تخلیق کاروں میں ریاض مجید، علی محمد فرشی، ڈاکٹر طاہرہ اقبال، خالد فتح محمد، آغا گل، ڈاکٹر جواز جعفری، ڈاکٹر غافر شہزاد، ڈاکٹر خالق تنویر، ظفر سپل، سحر انصاری، انور شعور، خورشید رضوی، جلیل عالی، غلام حسین ساجد، مسعود احمد، کبیر اظہر، سرمد صہبانی، پروین طاہر، علی اکبر عباس اور دیگران شامل ہیں۔ ٹائٹل عمدہ اور صحافت 320۔
اور‘ اب آخر میں افتخار شوکت کی غزل:
اس کو اپنا حال سنایا جا سکتا ہے
دل کا کیا ہے دل بہلایا جا سکتا ہے
تاروں سے بھی شب بھر باتیں ہو سکتی ہیں
پلکوں پر اک اشک سجایا جا سکتا ہے
جس نے میری آنکھیں خوابوں سے بھر دی ہیں
اس کا ہر احسان اٹھایا جا سکتا ہے
شیشہ توڑ کے اپنے گھر کی خاموشی کو
جب چاہیں آواز بنایا جا سکتا ہے
جس کا نام محبت رکھا ہے سب نے
وہ نغمہ ہر ساز پہ گایا جا سکتا ہے
ان کے اندر چند دریچے بن جائیں تو
دیواروں کا درد بٹایا جا سکتا ہے
بات بنانے کا فن آتا ہو تو شوکتؔ
پتھر میں بھی پھول کھلایا جا سکتا ہے
آج کا مقطع
کس نئے خواب میں رہتا ہوں ڈبویا ہوا میں
ایک مدت ہوئی جاگا نہیں سویا ہوا میں