معاشی مشکلات کے بھنور سے
جلد نکل پائیں گے: وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''معاشی مشکلات کے بھنور سے جلد نکل پائیں گے‘‘ کیونکہ جس طرح ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے نکل آئے ہیں‘ اسی طرح مخیر ملکوں کی امداد سے معاشی مشکلات سے بھی نکل پائیں گے کیونکہ اب تو دستِ سوال بھی دراز نہیں کرنا پڑتا اور وہ خود ہی کچھ نہ کچھ دے دیتے ہیں اور اسی کو اپنی سب سے بڑی کامیابی سمجھتے ہیں کیونکہ اس سارے سسٹم ہی کو آٹو میٹک کر دیاگیا ہے اور جس سے معیشت بھی آٹو میٹک ہو گئی ہے کہ ہینگ لگتی ہے نہ پھٹکڑی اور رنگ بھی چوکھا دیتی ہے اور یہ اہلیت ایک یاد گار کی حیثیت حاصل کر چکی ہے۔ آپ اگلے روز آئی ایم ایف معاہدے میں مدد اور حمایت کرنے پر سری لنکا کے صدر کا شکریہ ادا کر رہے تھے۔
پرویز خٹک کی نئی جماعت کا
خیر مقدم کرتے ہیں: جہانگیر ترین
استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ ''ہم پرویز خٹک کی نئی جماعت کا خیر مقدم کرتے ہیں‘‘ کیونکہ وہ بھی ایسے ہی عناصر پر مشتمل ہے جن سے ہماری پارٹی تشکیل پذیر ہوئی ہے اس لیے ہم خیالوں کو ہم ایک ہی سمجھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ بھی ہمیں ایک ہی سمجھیں گے کیونکہ:
کند ہم جنس باہم جنس پرواز
کبوتر با کبوتر باز با باز
ویسے اگر وہ باز ہیں تو کبوتروں کی ان سے خیر کی کوئی توقع نہیں ہونی چاہئے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
جمہوریت کا سورج گڑھی خدا بخش قبرستان
سے طلوع ہوتا ہے: آصف زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ '' جمہوریت کا سورج گڑھی خدا بخش قبرستان سے طلوع ہوتا ہے‘‘ اور وہ اس انداز سے باہر آتا ہے کہ دیکھنے والوں کو حیران کر دیتا ہے؛ تاہم شام ہونے سے پہلے پہلے واپس چلا جاتا ہے اور یہ سورج اپنے آپ ہی طلوع ہو کر روشنیاں پھیلا تا ہوا قبرستان میں واپس چلا جاتا ہے اور ہم اس روشنی میں کاروبارِ سیاست چلاتے رہتے ہیں اور جب بھی جمہوریت مردہ ہونے لگتی ہے‘ ہماری فرمائش پر وہ سورج پھر طلوع ہو جاتا ہے۔ آپ اگلے روز مختلف سیاسی حضرات کی پیپلز پارٹی میں شمولیت پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
بلاول کسی افریقی ملک کا بھی
وزیراعظم نہیں بن سکتا: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ '' بلاول کسی افریقی ملک کے بھی وزیراعظم نہیں بن سکتے‘‘ کیونکہ ان ملکوں میں ان کے اپنے لوگوں کی کچھ کمی نہیں ہے تو وہ بلاول بھٹو زرداری کو کیوں اپنا وزیراعظم بنائیں۔ علاوہ ازیں سابق صدر نے (ن) لیگ کے ساتھ مل کر اپنا راستہ صاف کر لیا ہے اور شنید ہے کہ وہ صدر ہوں گے اور شہبازشریف آئندہ وزیراعظم؛ اگرچہ یہ سکیم ان سے زیادہ عوام کے لیے تشویش انگیز ہے اور اسی طرح مستقبل کا ایک نقشہ واضح ہوتا نظر آ رہا ہے کہ آئندہ عوام کے ساتھ کیا کچھ ہونے والا ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
معاشی استحکام والا ملک دے کر
جا رہے ہیں: وزیر اطلاعات
وفاقی وزیراطلاعات اور مسلم لیگ نواز کی مرکزی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''ہم معاشی استحکام والا ملک دے کر جا رہے ہیں‘‘جسے قرضوں اور امداد کے حوالے سے پوری طرح خود مختار بنادیا گیا ہے کیونکہ ملک کا اپنا سارا روپیہ بیرونِ ملک چلا گیا تھا؛ البتہ اس کا مقصد بھی ملک کو استحکام سے سرفراز کرنا ہی تھا اور جس کی اب تک ساری دنیا میں دھوم مچی ہوئی ہے‘ اور وزیراعظم صاحب نے ''بیگرز آر ناٹ چوزرز‘‘ کہہ کر اس کا نام مزید روشن کر دیا ہے جبکہ مانگنا تانگنا ہی ایک ایسا مستقل ذریعہ آمدن ہے جس سے ملک کومضبوط معاشی بنیادوں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے‘ اس لیے اب موجیں ہی موجیں ہیں۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں پشاور سے ڈاکٹر محمد اسحاق وردگ کی غزل:
دھوپ نے سایہ کیا مجھ پہ شجرکاری میں
جب میں مصروف تھا فطرت کی مددگاری میں
سب نے دیکھی یہ کرامت مری خود داری میں
لوگ مسمار ہوئے ہیں مری مسماری میں
بے وفائی کو بدلتا ہوں وفاداری میں
عمر گزری ہے محبت کی اداکاری میں
دھیان میں اس کے مرا کوئی حوالہ ہی نہیں
رکھ کے وہ بھول گیا ہے مجھے الماری میں
ان میں تعبیر کے امکان نکل آئے تھے
مرے جو خواب جلے ہیں مری رہ داری میں
تخت ملنے پہ اسے لشکر کی سالاری دی
کام آیا جو سپاہی مری دشواری میں
آگے جانے کی اجازت ہی نہیں نفرت کو
دل کی بستی ہے محبت کی عمل داری میں
نیند حیرت سے کھڑی دیکھ رہی ہے مجھ کو
کس نے تصویر کیا ہے مجھے بیداری میں
یہ وہ نعمت ہے جو قسمت سے ملا کرتی ہے
لوگ آزاد ہوئے دل کی گرفتاری میں
آج کا مطلع
کھڑی ہے شام کہ خوابِ سفر رُکا ہوا ہے
یقین کیوں نہیں آتا اگر رُکا ہوا ہے