ملک کو خوشحال بنائیں گے: وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ملک کو خوشحال بنائیں گے‘‘ اور یہ کام ہم گزشتہ تین‘ چار دہائیوں سے کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں ملک ضرورت سے کچھ زیادہ ہی خوشحال ہو گیا ہے‘ اسی لیے اب اسے سابقہ نارمل صورتحال کی طرف لے جانے کی ضرورت ہے جس کے لیے سب بے تابی سے قائدِ محترم کا انتظار کر رہے ہیں بلکہ عوام کے ساتھ ساتھ وہ ممالک بھی ان کے منتظر ہیں جو ان کے بنائے گئے اثاثوں کی وجہ سے خوشحال ہوگئے تھے اور جو اب مزید خوشحال ہونا چاہتے ہیں جبکہ موجودہ مہنگائی کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ملک میں کسی چیز کی تو فراوانی موجود ہے جبکہ قرضوں کا ہجوم اس کے علاوہ ہے۔ آپ اگلے روز کئی منصوبوں کے افتتاح کے علاوہ آئی ٹی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔
حکمرانوں نے ملک کا حلیہ بگاڑ دیا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں نے ملک کا حلیہ بگاڑ دیا‘‘ اور صرف اپنا حلیہ درست کرنے میں لگے رہے اور اب دونوں کے حلیے اس قدر تبدیل ہو چکے ہیں کہ پہچانے ہی نہیں جاتے حالانکہ حلیہ ان کا خود بگڑنا چاہئے تھا یعنی:
خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے
کرشمہ سازی بند ہونی چاہئے جو پہلے بھی ضرورت سے کچھ زیادہ ہی ہو چکی ہے، اب دوسروں کو بھی باری دینی چاہیے اور ان کی خدمات سے بھی فائدہ اٹھانا چاہئے۔ آپ اگلے روز صفدر آباد اور شیخوپورہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
پی آئی اے کا آپریشن پرائیویٹ سیکٹر
کو دینا پڑے گا: سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''پی آئی اے کا آپریشن پرائیویٹ سیکٹر کو دینا پڑے گا‘‘ بلکہ ارادہ تو یہ ہے کہ پورے ملک کا آپریشن ہی پرائیویٹ سیکٹر کو دے دیا جائے کیونکہ پرائیویٹ سیکٹر کم از کم قرضے تو حاصل کر سکے گا جن سے ہمیں صاف انکار کردیا گیا ہے، نیز الیکشن سر پر ہیں اور قائد محترم کی واپسی مزید تاخیر کا شکار ہوتی نظر آ رہی ہے کیونکہ سیاسی صورتحال یہ ہے کہ وہ بھی الیکشن کے نتائج کا سامنا کرنے کو تیار نہیں ہیں کیونکہ عدلیہ اور درپیش مقدمات کے علاوہ ابھی تک مخالفین کا بھی کچھ نہیں ہو سکا ہے اور دونوں کے کسی مستقل انتظام کی امید یں بھی دم توڑتی جا رہی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اعظم خان جلد پریس کانفرنس
کریں گے: فیصل واوڈا
تحریک انصاف کے سابق رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ''اعظم خان جلد منظرِ عام پر آکر پریس کانفرنس کریں گے‘‘ کیونکہ یہ اس سلوک کا منطقی اور حتمی نتیجہ ہے جو ملکی مفاد کے پیش نظر ان سے روا رکھا گیا اور ایک طویل عرصے تک ان کا غائب رہنا اسی تگ و دو کا حصہ ہے اور جس کے بغیر یہ کارگزاری مکمل قرار نہیں دی جا سکتی جبکہ ان کی ممکنہ پریس کانفرنس کے لیے جگہ بھی مخصوص کردی گئی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ ضمیر ابھی اچھی طرح سے جاگا نہیں ہے اور عین ممکن ہے کہ انہیں اس کارروائی کے ایک اور دور سے بھی گزرنا پڑے کیونکہ ان کے بیان پر ابھی تک تو کوئی اعتبار ہی نہیں کر رہا۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عام انتخابات میں نظریاتی
کارکنوں کو ترجیح دیں گے: عطا تارڑ
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ''عام انتخابات میں نظریاتی کارکنوں کو ترجیح دیں گے‘‘ جبکہ ایک ہی نظریہ ہے جو شروع سے ہی برسرِکار چلا آ رہا ہے اور جسے ساری دنیا اچھی طرح سے جانتی ہے؛ تاہم ہمارے قائدِ محترم کے بارے میں جو کہا جاتا ہے کہ وہ نظریاتی ہو گئے تھے اور جس کی وضاحت انہوں نے واپس آکر کرنا تھی‘ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق‘ انہوں نے اپنی واپسی ایک بار پھر مؤخر کردی ہے کیونکہ غیر یقینی سیاسی صورتحال بدستور قائم ہے اور انہوں نے ڈبل رسک لینے سے انکار کردیا ہے ایک تو مقدمات کا رسک اور دوسرا انتخابات کے نتائج کا روح فرسا رسک۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پارٹی کے مختلف اراکین سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
کہاں سے پیچھے ہے وہ اور کہاں سے آگے ہے
وہیں رکا بھی ہوا ہے جہاں سے آگے ہے
تلاش میں اسی کی مارا مارا پھرتا ہوں
زمین ہے جو مرے آسماں سے آگے ہے
اسی کو دیکھ سکیں‘ سن سکیں تماشائی
وہ ایک بات جو میرے بیاں سے آگے ہے
اسی لیے تو اشاروں سے کام لیتا ہوں
کہ لفظ لفظ ہی میرا زباں سے آگے ہے
ہے پیش آنا ابھی اس نے میرے ساتھ کہیں
وہ حادثہ جو مری داستاں سے آگے ہے
سکونت اس کی یہیں ہے اسے جو ڈھونڈ سکو
یہ لگ رہا ہے کہ وہ درمیاں سے آگے ہے
جہاں پہ اس نے نشانی بتائی تھی اپنی
وہاں سے پیچھے ہے وہ یا وہاں سے آگے ہے
خبر نہیں ابھی پتے گرائے گی کیا اور
مری ہوا مرے وہم و گماں سے آگے ہے
کنارہ آخری ہے کائنات کا یہ ظفرؔ
تمہیں تلاش ہے جس کی یہاں سے آگے ہے
آج کا مطلع
کچھ دنوں سے جو طبیعت مری یکسو کم ہے
دل ہے بھر پور مگر آنکھ میں آنسو کم ہے