الیکشن میں عوام کا فیصلہ قبول کریں گے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''الیکشن میں عوام کا فیصلہ قبول کریں گے‘‘ بلکہ عوام کا فیصلہ تو الیکشن سے پہلے ہی آ چکا ہے اور جسے قبول بھی کر چکے ہیں کیونکہ عوام کو بجلی کا جو نیا جھٹکا لگا ہے‘ اس نے سب کچھ ہی دریا برد کر دیا ہے جبکہ مخالفین کے حوالے سے بھی کوئی خوش آئند فیصلہ اب تک نہیں آیا ہے اوراب تک الیکشن سے بچنے کی کوئی تدبیر بھی کارگر نہیں ہو سکی ماسوائے اس ہلکی سی کرن کے جو نگران حکومت پر کوئی اتفاق نہ ہونے پر مشتمل ہے، قائدِ حزبِ اختلاف نے ابھی تک نگران وزیراعظم کے لیے کوئی نام نہیں دیا جبکہ وہ قائد حزبِ اختلاف بھی بس نام ہی کے ہیں کیونکہ اصل میں تو وہ حکومت کے اپنے ہی ہیں۔ آپ اگلے روز شرقپور میں میگا پروجیکٹس کا سنگِ بنیاد رکھ رہے تھے۔
حکومت کا دو ہفتوں کا کھیل تماشا باقی رہ گیا: شیخ رشید
پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''حکومت کا دو ہفتوں کا کھیل تماشا باقی رہ گیا‘‘ تاہم یہ ابھی یقینی نہیں ہے کہ اگلا کھیل تماشا شروع ہوتا ہے یا نہیں اور اگر ہوتا بھی ہے تو وہ کتنے ہفتوں کے لیے ہوگا جبکہ اب کھیل تماشوں کی مدت ہفتوں ہی تک محدود ہو کر رہ گئی ہے اور یہ محض حسنِ اتفاق ہے کہ میں ابھی تک حکومت کے ہاتھ نہیں آ سکا ہوں ورنہ یہ کھیل تماشا بھی اب تک ختم ہو چکا ہوتا جس میں اب تھوڑی بہت کسر ہی باقی رہ گئی ہے کیونکہ مقدمات اور گرفتاریوں والا کھیل تماشا عارضی نہیں بلکہ مستقل نوعیت کا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز راولپنڈی کے کسی مقام سے سوشل میڈیا پر بیان جاری کر رہے تھے۔
پارٹی منشور کو اجاگر کر کے کامیابی
حاصل کریں گے: چودھری شجاعت
مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''پارٹی منشور کو اجاگر کر کے کامیابی حاصل کریں گے‘‘ اور یہی کسر تھی ورنہ اب تک ہم کامیابی حاصل کر چکے ہوتے جبکہ پرویز الٰہی کو بھی بہت سمجھایا ہے کہ پارٹی میں واپس آ جائیں لیکن ابھی تک وہ اپنے ہی راستے پر گامزن ہیں اور ہو سکتا ہے کہ حکومت کو ان کے ساتھ بھی وہی کچھ کرنا پڑے جس کے نتیجے میں لوگ پریس کانفرنس پر تیار ہو جاتے ہیں بلکہ ہم نے تو ان کی پریس کانفرنس کا بھی پورا انتظام کر رکھا تھا حتیٰ کہ انہیں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر اجازت دیں تو ان کی طرف سے پریس کانفرنس بھی کوئی اور ہی کر دے گا لیکن وہ اس پر بھی تیار نہیں ہوئے۔ آپ اگلے روز صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
قوم سے کچھ نہیں چھپایا‘ الیکشن قریب
نظر آتے ہیں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ہم نے قوم سے کچھ نہیں چھپایا‘ الیکشن قریب نظر آتے ہیں‘‘ اس لیے کہ قوم کو پہلے ہی سب کچھ معلوم تھا اس لیے چھپانے کے لیے کوئی چیز تھی ہی نہیں، حالانکہ بہت کوشش کی کہ کارگزاریاں عوام سے پوشیدہ ہی رہیں لیکن عوام خود بڑے چالاک اور سراغ رساں ہیں اور ان سے کوئی بات ویسے بھی چھپائی نہیں جا سکتی اس لیے ہم نے بھی صبر کرلیا ہے کہ اب جو ہوا‘ دیکھا جائے گا کیونکہ اپنی کسی بات سے مُکر بھی نہیں سکتے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ڈیڑھ ماہ تک قائد کی واپسی کا
رسک نہیں لے سکتے: خواجہ آصف
وزیر دفاع اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''ہم ڈیڑھ ماہ تک قائد کی واپسی کا رسک نہیں لے سکتے‘‘ کیونکہ ہم نے سرکاری مہمان بنوانے کے لیے انہیں واپس نہیں بلانا اور جب تک مقدمات سے متعلق صورتحال تسلی بخش نہیں ہو جاتی‘ ان کی واپسی کا کوئی سوال پیدا ہی نہیں ہوتا اور اسی لیے ان کے استقبال کی تیاریوں میں بھی تعطل پڑ چکا ہے اور ان کی واپسی کی ابھی تک کوئی تاریخ بھی طے نہیں کی جا سکی کیونکہ ہم حقیقت پسند آدمی ہیں اور ہوائی باتوں پر یقین نہیں رکھتے اور یہ بھی ممکن ہے کہ الیکشن ان کی رہنمائی کے بغیر ہی لڑیں‘ اگر وہ ہوئے تو کیونکہ انتخابات کے لیے بھی فضا ابھی تک مشکوک ہے اور کوئی واضح صورت حال نظر نہیں آتی اور جو انتہائی مایوس کن ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں جواد شیخ کی غزل:
ہاتھ میں کیا نہیں کہ تم سے کہیں
ہم کو زیبا نہیں کہ تم سے کہیں
دل کسی وجہ سے دُکھی ہے مگر
کچھ بھی ایسا نہیں کہ تم سے کہیں
ذہن الجھا ہوا ہے کچھ دن سے
لیکن اتنا نہیں کہ تم سے کہیں
ورنہ اب تک نہ کہہ چکے ہوتے؟
کبھی چاہا نہیں کہ تم سے کہیں!
تم سے کہنا ہوا تو کہہ دیں گے
ہم سے کہنا نہیں کہ تم سے کہیں
خامشی‘ اشک‘ روگ‘ مرگ‘ فرار
ایک رستہ نہیں کہ تم سے کہیں
یہ تمہاری پرانی عادت ہے
پہلی دفعہ نہیں کہ تم سے کہیں
تم کو آتا نہیں کہ ہم سے کہو
ہم سے ہوتا نہیں کہ تم سے کہیں
کہے دیتے ہیں دل کی بات‘ چلو
خیر‘ بنتا نہیں کہ تم سے کہیں
یونہی اک کیفیت سی ہے جوادؔ
کوئی قصہ نہیں کہ تم سے کہیں
آج کا مقطع
شاعری چھوڑ بھی سکتا نہیں میں ورنہ ظفرؔ
جانتا ہوں اس اندھیرے میں یہ جگنو کم ہے