"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ڈاکٹر نبیل احمد نبیل

یہ نہیں کہا کہ پہیہ جام ہڑتال نہیں
ہونی چاہئے: نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ''میں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ پہیہ جام ہڑتال نہیں ہونی چاہئے‘‘ بلکہ میں تو اس کے زبردست حق میں ہوں کیونکہ پہیہ چلنا بند ہونے سے ہی پٹرول اور ڈیزل کی کھپت میں کمی ہو سکتی ہے، ورنہ اس کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں ہے اور اگر صرف ایک ماہ تک یہ ہڑتال جاری رہے تو ہم پٹرول برآمد کرنے کے قابل بھی ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ سرکاری پہیے چلنے ہی سے پٹرولیم قیمتوں کی موجودہ صورتحال پیدا ہوئی ہے کیونکہ بجلی کی طرح یہ بھی بالکل مفت ہیں؛تاہم میں سرکاری پہیہ جام ہڑتال کے حق میں نہیں ہوں کیونکہ اس سے حکومت کے سارے کام بند ہو جائیں گے اور اگر ایسا ہوا تو اتنے بڑے ملک کی نگرانی کون کرے گا؛ اگرچہ پہلے بھی اس میں حکومت کا اختیار خاصا محدود ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک انٹرویو کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
محنت اور عوامی خدمت ہی ہماری
اصل قوت ہے: پرویز اشرف
سابق وزیراعظم، سپیکر قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ''محنت اور عوامی خدمت ہی ہماری اصل قوت ہے‘‘ اور سب جانتے ہیں کہ اتنا بڑا کام وسائل کے بغیر نہیں ہو سکتا‘ اس لیے بنیادی طور پر انہی کو فوقیت دی جاتی ہے کیونکہ ایک خالی پھوکی حکومت یا پارٹی ملک کی کیا خدمت کر سکتی ہے اس لیے ہمیں محنت بھی زیادہ کرنا پڑتی ہے اور جو پیسہ عوام کی خدمت پر صرف ہونا چاہئے، پہلے اس کا اکٹھا ہونا ضروری ہے جو عام طور پر ہمارے پاس ہی جمع رہتا ہے تاکہ کسی ایمرجنسی میں اسے عوام پر خرچ کیا جا سکے اور پھر اس پیسے کو زیادہ مضبوط بنانے کیلئے اثاثے بنانا پڑتے ہیں کیونکہ نقد رقم کو بہرحال کئی طرح کے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روزمیرپور میں ڈگری کالج سنگھوٹ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
مظلومیت کے نعرے بلند کرنے سے
پہلے تباہی کا حساب دینا ہوگا: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی، مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''مظلومیت کے نعرے بلند کرنے سے پہلے اپنی پھیلائی تباہی کا حساب دینا ہوگا‘‘ جبکہ معمولی بات پر حکومت سے نکالا جانا بے شک ایک تباہی کا اقدام تھا لیکن جو کچھ اس سے پہلے کیا جا چکا تھا اس کا حساب کون دے گا کیونکہ اگر ملک کا پیسہ ملک کے اندر ہی رہتا تو اتنی تباہی نہ مچتی اور ملک معاشی طور پر بھی اس حالت کو نہ پہنچتا جہاں اب پہنچ چکا ہے اور جس سے واپسی کی کوئی صورت دکھائی نہیں دے رہی اس لیے اپنے اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے کہ تیز رفتار ترقی کی صورت میں جو کچھ کیا گیا‘ موجودہ حالات کا ایک سبب یہ بھی ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں پارٹی ورکرز سے خطاب اور سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
وزیراعظم نے یہ ہرگز نہیں کہا بجلی کے
بلوں کا مسئلہ نان ایشو ہے: مرتضیٰ سولنگی
نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ بجلی کے بلوں کا مسئلہ نان ایشو ہے‘‘ اور اگر کہا بھی ہو تو اس میں شک ہی کیا ہے کیونکہ جس مسئلے کا حل حکومت کے پاس نہ ہو‘ اسے نان ایشو نہیں تو اور کیا کہا جائے کیونکہ آئی ایم ایف کی اجازت کے بغیر عوام کو کوئی بھی ریلیف نہیں دیا جا سکتا خاص طور پر بجلی کے بلوں پر تو ہرگز نہیں‘ اس لیے اگر وزیراعظم سے یہ بات منسوب کی گئی ہے تو کچھ ایسی غلط بھی نہیں جبکہ ویسے بھی ہمارا کام نگرانی ہے‘ ریلیف وغیرہ دینا ہرگز نہیں کیونکہ یہ ہمارے پاس ہے ہی نہیں، اور جو چیز پاس نہ ہو اس کے لینے دینے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز نگران وزیراعظم کے ایک بیان کی وضاحت کر رہے تھے۔
نگران حکومت نے عوام کے کڑاکے
نکال دیے ہیں: چودھری سرور
مسلم لیگ (ق) کے چیف آرگنائزر اور سابق گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''نگران حکومت نے عوام کے کڑاکے نکال دیے ہیں‘‘ جبکہ یہ عوامی صحت کے لیے ویسے بھی بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے جسم کے سارے بل سیدھے ہو جاتے ہیں؛ تاہم یہ کام ہم نے کرنا تھا جو نگران حکومت نے دخل در معقولات کرتے ہوئے خود ہی کر دیا ہے حالانکہ اسے چاہئے تھا کہ کوئی کام دوسروں کے لیے بھی چھوڑ دے کہ انہوں نے بھی سیاسی جماعت بنائی ہوئی ہے اور کچھ کام انہوں نے بھی کرنا ہے، لیکن کوئی بات نہیں ہے جب ہمارا وقت آئے گا تو اس وقت تک عوام میں نئے کڑاکے پیدا ہو چکے ہوں گے اور ان طبع آزمائی کرنے کا موقع ہمیں بھی ملے گا، اگر ساری دنیا امید پر قائم ہے تو ہم کیوں نہیں ہو سکتے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر نبیل احمد نبیلؔ کی غزل:
اپنا وفا شعار فقط غم بتائیں گے
جتنا بتائیں گے وہ مگر کم بتائیں گے
فطرت کے ساتھ حضرتِ انساں کی چھیڑ چھاڑ
کتنی تباہ کار ہے‘ موسم بتائیں گے
وہ نقشِ پا جو ثبت ہیں عرشِ بریں پہ دوست!
وہ نقشِ پا ہی رفعتِ آدم بتائیں گے
ہم نے چُنا ہے جن کو مسیحائی کے لیے
ہم کو علاجِ غم نہ وہ مرہم بتائیں گے
سینے پہ رکھ کے کان ذرا غور سے سُنو
ہم مبتلائے عشق ہیں کیا‘ دَم بتائیں گے
اس واسطے بھی مجھ کو تعجب نہیں ہوا
میں جانتا ہوں شہد کو وہ سَم بتائیں گے
لکھیں گے ہم لباس کو پیراہنِ بہار
اور دامنوں کو دوستو! پرچم بتائیں گے
ہم توڑ دیں گے مدّتوں کی اب یہ خامشی
ہم سے تو کس لیے ہوا برہم‘ بتائیں گے
اُس نے نبیلؔ توڑ دیا ربطِ باہمی
ماتھے کے بَل جہاں کو یہ پیہم بتائیں گے
آج کا مقطع
میں جان و جسم ہوں گھر ہو کہ وہ گلی ہو ظفرؔ
یہاں بھی ہوتا ہوں میں اور وہاں بھی ہوتا ہوں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں