"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

21اکتوبر کو پاکستان کی خوشحالی
واپس آ رہی ہے: مریم نواز
سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی، مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''21اکتوبر کو پاکستان کی خوشحالی واپس آ رہی ہے‘‘ اگرچہ اس کی اصل خوشحالی تو متعدد ملکوں میں مختلف شکلوں میں موجود ہے اور ہیں رہے گی، صرف خوشحالی کا سبب بننے والی شخصیت واپس آرہی ہے جو مزید خوشحالی پیدا کرکے بیرونِ ملک پاکستان کی عظمت کے جھنڈے گاڑے گی۔ اس قدر ابتری کے باوجود ابھی اس ملک میں خوشحالی پیدا کرنے کے بھرپور امکانات موجود ہیں اور جو پیدا بھی کی جاتی رہے گی، یار زندہ صحبت باقی۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کے اقلیتی ونگ سے خطاب کر رہی تھیں۔
گیس کی قیمتیں بڑھانے جا رہے ہیں‘ کوشش
ہے غریب پر کم بوجھ پڑے: نگران وزیر توانائی
نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ ''گیس کی قیمتیں بڑھانے جا رہے ہیں‘ کوشش ہے کہ غریب پر کم بوجھ پڑے‘‘ کیونکہ جیسے جیسے قیمتیں بڑھتی جاتی ہیں غریب پر بوجھ کم ہوتا جا رہا ہے‘ اس لیے جاری کوشش یہ بھی ہو گی کہ قیمتیں اتنی زیادہ بڑھا دی جائیں کہ غریب پر مہنگائی کا بوجھ بالکل ہی ختم ہو کر رہ جائے اور ساتھ ساتھ خود غریب بھی ختم ہوتے جائیں اور ہم اسی طرح مستقل مزاجی کے ساتھ نگرانی کرتے رہیں اور اس طرح ہمارا نام بھی تاریخ کی کتابوں میں زندہ اور باقی رہ جائے جبکہ پاکستان ان غریبوں ہی کی وجہ سے غریب ملک کہلاتا ہے ورنہ اس کے امیر ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ آپ اگلے روزایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
ماضی کی غلطیاں نہ دہرائی جائیں‘ تاجر
نوازشریف کا ساتھ دیں گے: شہبازشریف
سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ماضی کی غلطیاں نہ دہرائی جائیں‘ تاجر نوازشریف کا ساتھ دیں گے‘‘ اور ماضی کی غلطیوں میں ذاتی ملازموں کے اکائونٹس میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز ہیں اور مذکورہ لوگ بھی کچھ دیر کے لیے امیر ہو کر پھر سے غریب ہو گئے جبکہ دوسری بڑی غلطی منی ٹریل کی عدم دستیابی تھی اور کئی غیر ملکی اعلیٰ شخصیات کی مدد بھی حاصل کرنا پڑی اور وہ بھی بری طرح ناکام رہی۔ البتہ تاجر لوگ ضرور نوازشریف کا ساتھ دیں گے کیونکہ ہم بھی اسی برادری سے تعلق رکھتے ہیں اور ملک کو چلایا بھی تاجرانہ طریقے ہی سے جاتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں تاجروں سے ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔
ماضی کی غلطیاں بھلا کر مستقبل
کی طرف دیکھنا ہوگا: مرتضیٰ سولنگی
نگران وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ ''ماضی کی غلطیاں بھلا کر مستقبل کی طرف دیکھنا ہوگا‘‘ اگرچہ ماضی کی غلطیاں اس قدر دلکش اور دلفریب ہوتی ہیں کہ انہیں کوشش کرکے بھلایا تو جا سکتا ہے مگر ان کا اعادہ کرنے سے خود کو روکا نہیں جا سکتا اور ماضی کی غلطیوں کو چونکہ ایک فیشن اور روایت کی حیثیت حاصل ہو چکی ہے اس لیے انہیں ترک کرنا بھی بے حد مشکل بلکہ ناممکن ہوچکا ہے جبکہ بیرونِ ملک مقیم لوگوں کو یہی کشش وطن واپس لا رہی ہے۔ اگرچہ حالات ایسے ہیں کہ الیکشن تک ہوتے نظر نہیں آ رہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ ہر کوئی اپنے لیے چھائوں کا اہتمام کر لے اور اسی تنخواہ پر کار بند رہ کر اپنی اپنی ڈیوٹی سرانجام دیتا رہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک عالمی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نوازشریف 21اکتوبر کو سو فیصد
آ رہے ہیں: خواجہ آصف
سابق وزیر دفاع اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''نوازشریف 21اکتوبر کو 100فیصد آ رہے ہیں‘‘اور بار بار یقین دہانی اس لیے کرانا پڑتی ہے کہ لوگ اب اعتبار ہی نہیں کرتے حالانکہ شاندار ماضی کو ذہن میں رکھتے ہوئے سو فیصد اعتبار کرنا چاہئے؛ تاہم اگر حالات ناموافق ہوئے تو اس فیصد میں کمی بیشی بھی ہو سکتی ہے کیونکہ حالات صرف قدرت کے اختیار میں ہوتے ہیں جبکہ قائدِ محترم کو ناسازگار حالات کے سپرد نہیں کیا جا سکتا بلکہ وہ خود بھی حالات کا نشانہ بننے کیلئے تیار نہیں ہوں گے اور طوعاً و کرہاً خود ہی آنے سے معذرت کر دیں گے۔''دیوانہ بکار خویش ہوشیار‘‘۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
تازگی کے ساتھ ہی یہ ترنگ اور ہے
آج کل جناب کا رنگ ڈھنگ اور ہے
اختلاف چھوٹا موٹا ہونا چاہیے، مگر
آپ سے کہیں کہیں ہماری جنگ اور ہے
جگہ اور کچھ طرح کی چاہیے ہے بیش و کم
کہ اس کشادگی میں بھی کوئی تنگ اور ہے
کچھ اور ہی معاملہ ہے دل کی اس اڑان کا
یہ ڈور کے بغیر اڑ رہی پتنگ اور ہے
نشہ نہیں خمار کی ہے دوسری ہی کوئی شکل
جوسر کو ہے چڑھی ہوئی یہ کوئی بھنگ اور ہے
ہوئی تو اپنے آپ ہی کرے گی ظاہر اپنا آپ
یہ اندر اندر ایک جو چھپی اُمنگ اور ہے
ترے اتارنے سے بھی نہیں اتر سکے گا یہ
لگا ہوا مرے وجود کو یہ زنگ اور ہے
کہیں بھی لے کے جائے گا نہیں کسی کو سر بسر
سفر ابھی یہاں کسی کے سنگ سنگ اور ہے
یہ ہنستا بستا اپنی رونقوں کے ساتھ اے ظفرؔ
وہ شہر جس میں رہتا ہے وہ جھنگ اور ہے
آج کا مطلع
یوں بھی ہوتا ہے کہ یک دم کوئی اچھا لگ جائے
بات کچھ بھی نہ ہو اور دل میں تماشا لگ جائے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں