ترقی و خوشحالی چاہئے تو نوازشریف کا
بھرپور استقبال کرنا ہوگا:شہباز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ترقی و خوشحالی چاہئے تو نوازشریف کا بھرپور استقبال کرنا ہوگا‘‘ اور جو رہنما استقبال کے حق میں نہیں ہیں اور نہ ہی اس میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں‘ وہ شاید نہیں چاہتے کہ ملک ترقی و خوشحالی سے ہمکنار ہو۔ اگرچہ ساری کی ساری ترقی نوازشریف پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں اور اب مزید کی گنجائش بھی نہیں لیکن جب تک وہ ترقی کا رخ پاکستان کی طرف نہیں کرتے‘ یہاں کے حالات کبھی نہیں بدل سکتے۔ اس لیے صاحبِ موصوف سے یہ گزارش ہے کہ آتے ہوئے کم از کم تھوڑی بہت ترقی بھی ساتھ واپس لیتے آئیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں تاجروں سے خطاب کر رہے تھے۔
دھرتی کو ایسے کسی نے نہیں لوٹا جس طرح
شریف خاندان نے: لطیف کھوسہ
معروف قانون دان، سابق گورنر پنجاب اور پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ ''دھرتی ماں کو ایسے کسی نے نہیں لوٹا جس طرح شریف خاندان نے لوٹا ہے‘‘ اگرچہ بعض شرفا اور بھی ہیں جنہوں نے اس کام میں بہت نام کمایا، لیکن ان کی خوبی یہ ہے کہ وہ کبھی پکڑے نہیں گئے۔ اور اگر شومیٔ قسمت سے کبھی پکڑے بھی گئے تو سزایاب ہونے سے بچ گئے اور دنیا ان کی قابلیت دیکھتی کی دیکھتی ہی رہ گئی اور یہ سارا کچھ مکمل ذہانت اور ماہرِ فن ہونے کے دم قدم سے ہے جبکہ باقیوں کے کچھ افراد پکڑے بھی گئے اور سزایاب بھی ہوتے رہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں بیرسٹر اعتزاز احسن کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کوئی کسی جرم میں قید ہے تو اُسے
سزا ملنی چاہئے: خواجہ آصف
سابق وزیر دفاع اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ '' اگر کوئی کسی جرم میں قید ہے تو اسے سزا ملنی چاہئے‘‘اور باقی کے سارے کام سزا بھگت کر ہی سرانجام دینے چاہئیں۔ چنانچہ قائدِ محترم کے سامنے بھی کھلا میدان ہے اور وہ کیسز سے نجات پا کر چوتھی بار وزیراعظم بن سکتے ہیں کیونکہ سزایابی کے دوران نہ تو وہ جلسہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی الیکشن مہم کی سربراہی کر سکتے ہیں اور نہ ہی وہ صحیح معنوں میں عوام کا سامنا کر سکتے ہیں جو طرح طرح کے مسائل میں گھرے ہوئے ہیں اور جن کا ذمہ دار وہ انہیں سمجھتے ہیں
اور درویش کی صدا کیا ہے
آپ اگلے روز ایک ٹی وی چینل پروگرام میں شریک تھے۔
نوازشریف کو دو تہائی اکثریت
دیں‘ مہنگائی ختم کریں گے: مریم نواز
سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی، مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کو دو تہائی اکثریت دیں‘ مہنگائی ختم کریں گے‘‘ کیونکہ یہ مہنگائی پچھلے ادوار ہی کی پیداوار ہے اور وہ مہنگائی کی رگ رگ سے واقف ہیں اور اسے ختم بھی کر سکتے ہیں، کم از کم وہ اپنے لیے تو ہر طرح کی مہنگائی کم کر ہی لیں گے جس طرح انہوں نے پہلے کی تھی؛ تاہم دو تہائی اکثریت ملنے سے وہ مہنگائی کا وجود ہی ختم کر دیں گے اور ہر چیز مفت ملنا شروع ہو جائے گی اور جو لوگ بھی انہیں جانتے ہیں انہیں علم ہے کہ یہ سب کچھ ان کے بائیں ہاتھ کا کام ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی ورکرز سے گفتگو کر رہی تھیں۔
21اکتوبر کو ترقی اور خوشحالی کا
سورج طلوع ہوگا: حمزہ شہباز
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنما حمزہ شہبازنے کہا ہے کہ ''21اکتوبر کو ترقی اور خوشحالی کا سورج طلوع ہوگا‘‘ اور شام تک جگمگانے کے بعد غروب ہو جائے گا اور اس کے بعد حالات معمول پر آ جائیں گے کیونکہ اس کے بعد اکتوبر کی 22 تاریخ شروع ہو جائے گی اور پھر چل سو چل، جبکہ دوسری طرف قائدِ محترم کو وطن واپسی پر مقدمات کا بھی سامنا ہو گا، کئی دیگر مسائل بھی ان کی راہ تک رہے ہیں، اس لیے انہیں اسی ترقی اور خوشحالی پر اکتفا کرنا ہوگا جو وہ یقینی بنا چکے ہیں جبکہ عوام الگ سے ان کے منتظر ہیں اور انہوں نے ان کی غیر حاضری میں انہیں ہر لمحہ یاد رکھا ہے اور چار سال سے ان کا بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں وکلاء برادری سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
رنج و راحت تری دہلیز پہ چھوڑ آیا ہوں
وہ محبت تری دہلیز پہ چھوڑ آیا ہوں
تاکہ پھر تجھ کو ضرورت نہ پڑے پوچھنے کی
اپنی حالت تری دہلیز پہ چھوڑ آیا ہوں
تیری رسوائی کو سینے سے لگائے ہوئے میں
تھی جو عزت‘ تری دہلیز پہ چھوڑ آیا ہوں
کسی برزخ میں پڑا رہنے کی خاطر اب میں
کوئی جنت تری دہلیز پہ چھوڑ آیا ہوں
تھی جو درخواست تجھے شکل دکھانے کی کبھی
وہ بھی عادت تری دہلیز پہ چھوڑ آیا ہوں
وہ جو پہلے بھی کبھی تُو نے نہ کی تھی پوری
ہر شکایت تری دہلیز پہ چھوڑ آیا ہوں
کبھی وہ مجھ کو میسر نہ ہوئی تھی تجھ سے
جو رفاقت تری دہلیز پہ چھوڑ آیا ہوں
خاک اُڑانے نہیں پایا ترے صحرا میں‘ تو میں
تھوڑی وحشت تری دہلیز پہ چھوڑ آیا ہوں
وہ جو ہوتے ہوئے بھی مجھ کو نہیں تھی حاصل
تیری خلوت تری دہلیز پہ چھوڑ آیا ہوں
آج کا مقطع
اک لہر ہے کہ مجھ میں اچھلنے کو ہے ظفرؔ
اک لفظ ہے کہ مجھ سے ادا ہونے والا ہے