ترقی کا نسخہ صرف نواز شریف
کے پاس ہے: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ نواز کی مرکزی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''ترقی کا نسخہ صرف نواز شریف کے پاس ہے‘‘ اور وہ یہ نسخہ کئی بار بتا بھی چکے ہیں لیکن علاج کیساتھ ساتھ پرہیز بھی لازم ہے اور بدپرہیزی سے یہ نسخہ مکمل طور پر ناکام ہو جاتا ہے جبکہ کرپشن اور منی لانڈرنگ وغیرہ اس نسخے کے لیے بدپرہیزی کا کام کرتے ہیں، اور بدپرہیزی کے ساتھ خالی نسخہ کسی کام کا نہیں ہے۔اسی لیے کہتے ہیں کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے یعنی اگر علاج نہ بھی کیا جائے اور پرہیز ہی پر اکتفا کیا جائے تو مثبت نتائج برآمد کیے جا سکتے ہیں لیکن ہمارے ہاں پرہیز کا کوئی رواج ہی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
21اکتوبر کو مینارِ پاکستان کا جلسہ
تمام ریکارڈز توڑے گا: رانا ثناء اللہ
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور (ن) لیگ کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''21اکتوبر کو مینارِ پاکستان کا جلسہ تمام ریکارڈز توڑے گا‘‘ جبکہ ہر طرح کے ریکارڈز توڑنا ہماری درخشندہ روایات کا ایک اہم حصہ ہے اور اب تک کوئی ریکارڈ ایسا نہیں ہے جو ہم توڑ نہ سکے ہوں کیونکہ جو کچھ بھی کرتے ہیں، ریکارڈ توڑنے کے لیے ہی کرتے ہیں اور اگر مقدمات میں ریلیف نہ مل سکا تو یہ ریکارڈ اس وقت تک ملتوی ہو جائے گا جب تک گلوخلاصی نہیں ہو جاتی اور اس دوران قائد محترم جہاں بھی رہیں گے‘ وہیں پر وہ تمام ریکارڈ توڑتے رہیں گے جو ان کے سامنے آئے:
ایں کار از تو آید و مرداں چُنیں کنند
آپ اگلے روز لاہور کے تنظیمی عہدیداروں سے ملاقات کر رہے تھے۔
قومی ترقی آئین کی بالادستی
ہی سے ممکن ہے: گورنر پنجاب
گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ ''قومی ترقی آئین کی بالادستی ہی سے ممکن ہے‘‘ اس لیے ملک اس وقت جو تیز رفتار اور حیرت انگیز طریقے سے ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے اس کی وجہ آئین کی بالادستی ہی ہے اور جو عدالتوں کے احکام ہوا میں اڑائے جا رہے ہیں اس کی ایک وجہ ہوا کا تندوتیز ہونا بھی ہے جس کے سامنے کاغذ کے پُرزے کیا حیثیت رکھتے ہیں، اس کے علاوہ جلسوں میں نام لے لے کر جو بُرا بھلا کہا جا رہا ہے اس کی وجہ سے ترقی کی یہ رفتار تیز تر ہو گئی ہے اور کسی کے روکے سے بھی نہیں رک رہی، اور اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو ترقی کے مدارج کا کوئی اندازہ بھی نہیں کر سکے گا۔ ہمتِ مرداں مددِ خدا۔ آپ اگلے روز ملتان میں کشتی رانی مقابلوں کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
دوست ممالک کا نواز شریف پر اعتماد ہے: جاوید لطیف
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ نواز کے اہم رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''دوست ممالک کا نواز شریف پر اعتماد ہے‘‘ بلکہ جو ممالک دوست نہیں ہیں‘ وہ بھی ان پر اعتماد کرتے ہیں اور جس کی کئی مثالیں موجود ہیں؛ تاہم پاکستان کے عوام اس معاملے میں قدرے کنجوسی سے کام لیتے ہیں اور جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ گزشتہ چار سال سے لندن میں ڈیرہ جمائے بیٹھے ہیں حالانکہ وہ صرف ملک و قوم کے لیے ہی وہاں مقیم ہیں کہ وہاں پر وہ ملک و قوم کی ان نشانیوں کی حفاظت کر رہے تھے، جن سے پاکستان کا دنیا بھر میں نام روشن ہوا ہے اور ان کی یہ قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔ آپ اگلے روز دہشت گردی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عورت کی زندگی میں مرد کا ہونا
سہولت کا باعث ہے: متھیرا
اداکارہ اور میزبان متھیرا نے کہا ہے کہ ''عورت کی زندگی میں مرد کا ہونا سہولت کا باعث ہے‘‘ کیونکہ اس کے بعد کپڑوں، برتنوں اور گھر کی صفائی سے وہ بے نیاز ہو جاتی ہیں اور ملازم کا خرچہ بھی بچ جاتا ہے جبکہ اکثر خواتین کو یہ سہولت بھی حاصل ہے کہ وہ اس طرح اپنے ذوقِ زدو کوب کی بھی تسکین کر سکتی ہیں اور بچوں کی مار کٹائی کی بھی نوبت نہیں آتی کیونکہ وہ اپنا یہ شوق پہلے ہی پورا کر چکی ہوتی ہیں بلکہ اگر ان کا میکہ نزدیک ہو تو وہ اپنے شوہر کے ذریعے ان کے بھی کئی کام کاج کروا سکتی ہیں اس لیے دوراندیش اور عقلمند خواتین کو پہلی فرصت میں اس بابت غور و فکر کرنا چاہئے۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی شو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی تازہ غزل:
کیا کیا نہ ہونا چاہیے تھا اُس سے کیا ہوا
کس کس کو رونا چاہیے تھا اُس سے کیا ہوا
اِس جسم کو لیے لیے پھرنا تھا کب تلک
کب تھک کے سونا چاہیے تھا اُس سے کیا ہوا
کس کس جگہ پہ خاک بسر ملتے ہیں ہمیں
موتی پرونا چاہیے تھا اُس سے کیا ہوا
الزامِ مے سے دست و گریباں رہے بہت
ہاتھوں کو دھونا چاہیے تھا اُس سے کیا ہوا
آیا تھا جامِ وقت بڑی مشکلوں سے ہاتھ
خود کو ڈبونا چاہیے تھا اُس سے کیا ہوا
خوابِ نمو سے سلسلۂ سرو و یاسمن
کیاری میں بونا چاہیے تھا اُس سے کیا ہوا
ہر بار آسمان کو ہم لے کے سو گئے
اپنا بچھونا چاہیے تھا اُس سے کیا ہوا
اتنی جگہ بچی رہی گزرے دنوں کے بیچ
پل پل سمونا چاہیے تھا اُس سے کیا ہوا
یادوں کے ڈھیر لگ گئے دالان میں مرے
سامان ڈھونا چاہیے تھا اُس سے کیا ہوا
ہم دوسروں کے کھیل کو غارت کیے رہے
اپنا کھلونا چاہیے تھا اُس سے کیا ہوا
آیا تھا ایک قریۂ خود رفتگی نویدؔ
تادیر کھونا چاہیے تھا اُس سے کیا ہوا
آج کا مطلع
ابھی کسی کے نہ میرے کہے سے گزرے گا
وہ خود ہی ایک دن اس دائرے سے گزرے گا