مایوس ہونے والا نہیں‘ عوام کے
حالات بدلیں گے: میاں نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''مایوس ہونے والا نہیں‘ عوام کے حالات بدلیں گے‘‘ کیونکہ اگر دوسروں کے حالات بدل سکتے ہیں تو عوام کے حالات کیوں نہیں بدل سکتے‘ ویسے اصل حالات تو اقتدار میں آنے کے بعد بدلا کرتے ہیں جبکہ ماضی میں ہونے والی کایا کلپ اس کا واضح ثبوت ہے اور اگر دوسروں کے حالات بدل گئے تو سمجھیے کہ عوام کے حالات بھی بدل گئے کیونکہ کئی بار یہ بتایا جا چکا ہے کہ ہم عوام کے دلوں میں رہتے ہیں‘ خاص طور پر اِس وقت جبکہ میں ملک کے اندر موجود ہوں اس لیے عوام کو ہماری معرفت اپنے حالات بدلنے کی امید بھی رکھنی چاہیے اور انتظار بھی۔ آپ اگلے روزلندن سے جاتی امرا آنے والے کارکنوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
لیول پلیئنگ فیلڈ ہمیں کبھی نہیں ملی: اسحاق ڈار
سابق وزیر خزانہ اور (ن) لیگ کے مرکزی رہنما اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ '' لیول پلیئنگ فیلڈ ہمیں کبھی نہیں ملی‘‘ جبکہ عوام ہمیں اپنے ووٹوں سے ہی منتخب کر لیتے ہیں اس لیے اگر فروری میں ہونے والے الیکشن کے روز بھی اسی طرح ہو جائے تو ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں ہے اور اسی لیے ہم نے ماضی میں بھی کبھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کی شکایت نہیں کی ہے۔ اگرچہ ہمارا ایک آدھ بیانیہ ضرور اس کے آڑے آیا ہے تاہم اب اس کی تلافی کر دی گئی ہے جبکہ عوام کی یادداشت ویسے بھی کافی کمزور ہوتی ہے اس لیے امید کی جا سکتی ہے کہ عوام اس بار پھر ہمیں اپنے ووٹوں سے لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کریں گے اور ویسے بھی تاریخ بھی تو خود کو دہراتی ہے۔ آپ اگلے روز سینیٹ میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
ہم الیکشن تاریخ کا خیر مقدم کرتے ہیں: چوہدری سرور
سابق گورنر پنجاب اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے چیف آرگنائزر چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''ہم الیکشن تاریخ کا خیر مقدم کرتے ہیں‘‘ جو کہ بظاہر مجبوری کے عالم میں دی گئی ہے کیونکہ آئی ایم ایف سے اگلی قسط منتخب حکومت کو ہی مل سکتی ہے اگر آئی ایم ایف کا اگلا پیکیج دستیاب نہیں ہوگا تو ملک ایک قدم بھی آگے نہیں چل سکتا‘ اس لیے الیکشن ملک کی فوری ضرورت ہیں‘ الیکشن میں تاخیر کی وجہ سے پہلے ہی ملکی معیشت کا کافی نقصان ہو چکا ہے۔ آپ اگلے روز ٹویٹ کے ذریعے اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
(ن) لیگ عوام کی عدالت میں
جانے کو تیار ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعظم اور صدر (ن) لیگ میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''(ن) لیگ عوام کی عدالت میں جانے کو تیار ہے‘‘ لیکن ضروری نہیں کہ ہم ان کا فیصلہ تسلیم بھی کریں گے کیونکہ اگر ہم نے دوسری عدالتوں کے فیصلے تسلیم نہیں کیے تو عوام کی عدالت کا فیصلہ ہم پر کیسے لاگو ہو سکتا ہے جبکہ ویسے بھی ہمیں پہلے سے ہی الہام ہے کہ وہ کیا فیصلہ کریں گے کیونکہ ہم نے جو سلوک ان کے ساتھ کر رکھا ہے‘ وہ انہیں اچھی طرح سے یاد ہے اور ہمارے آئندہ کے پروگراموں سے بھی وہ بخوبی واقف ہیں‘ اول تو الیکشن تاریخ کے اعلان سے ہی ہم کافی حیران ہیں کہ اچانک یہ کیا ہو گیا۔ آپ اگلے روز سردار اویس لغاری اور دیگر ان سے ملاقات کر رہے تھے۔
آزمائے ہوئے چہروں کو پہچانیں: علیم خان
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر علیم خان نے کہا ہے کہ ''عوام آزمائے ہوئے چہروں کو پہچانیں‘‘ جن میں اب خیر سے ہمارا چہرہ بھی شامل ہو چکا ہے جبکہ خاکسار تو وزارت کے مزے بھی لوٹ چکا ہے جبکہ آزمائے ہوئے کو دوبارہ آزمانا ویسے بھی بیوقوفی ہی کی ذیل میں آتا ہے اس لیے امید ہے کہ عوام عقل مندی کا ثبوت دیں گے اور ہمیں ایک بار پھر آزمانا شروع نہیں کر دیں گے کیونکہ
آزمودہ را آزمودن خطاست
اور اس طرح وہ اپنی کم عقلی کا اظہار نہیں کریں گے اور بہتر یہی ہے کہ وہ ہمیں ہمارے حال پر ہی چھوڑ دیں کیونکہ ہم خود ہی یہی کچھ کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز حافظ آباد میں جلسہ سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
تم جو آتے ہو
دن نکلتے ہیں بکھر جاتے ہیں
شہر بستے ہیں اجڑ جاتے ہیں
دستکیں آہنی دروازے پر
سر کو ٹکرا کے پلٹ جاتی ہیں
گنبدِ خامشی گرتا ہی نہیں
چلتی رہتی ہے ہوا
کھیتوں میں دالانوں میں
اور اپنے ہی تلاطم میں اُتر جاتی ہے
ہر طرف پھول بکھر جاتے ہیں
دل کی مٹی پہ کوئی رنگ اُترتا ہی نہیں
آنکھ نظارۂ موہوم سے ہٹتی ہی نہیں
ذہن اس حجلۂ تاریکی و تنہائی میں
اپنے کانٹوں پہ پڑا رہتا ہے
وقت آتا ہے گزر جاتا ہے
تم جو آتے ہو تو ترتیب الٹ جاتی ہے
دھند جیسے کہیں چھٹ جاتی ہے
نرم پوروں سے کوئی ہولے سے
دل کی دیوار گرا دیتا ہے
ایک کھڑکی کہیں کھل جاتی ہے
آنکھ اک جلوۂ صد رنگ سے بھر جاتی ہے
کوئی آواز بلاتی ہے ہمیں
تم جو آتے ہو
تو اس حبس دکھن کے گھر سے
رنجِ آئندہ و رفتہ کی تھکاوٹ سے
نکل لیتے ہیں‘تم سے ملتے ہیں
تو دنیا سے بھی مل لیتے ہیں
آج کا مقطع
گلی گلی مرے ذرے بکھر گئے تھے ظفرؔ
خبر نہ تھی کہ وہ کس راستے سے گزرے گا