"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور محمود کیفی کی شاعری

تقسیم کی سیاست کو ختم کرکے خدمت
کی سیاست کا آغاز کریں گے: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''تقسیم کی سیاست کو ختم کرکے خدمت کی سیاست کا آغاز کریں گے‘‘بلکہ اس کا آغاز تو کب کا کر چکے ہیں‘ اب اسے اُسی شدو مد سے جاری رکھیں گے‘ نیز کوشش کریں گے کہ اس خدمت کا فائدہ عوام کو بھی پہنچے؛ اگرچہ وہ اپنے پائوں پر کھڑے ہو چکے ہیں اور انہیں کسی خدمت کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اصل ضرورت مند تو حکومت ہوتی ہے جو اپنی ضروریات کے بوجھ تلے دبی ہوتی ہے اور جہاں سے اس کا نکلنا بے حد ضروری ہوتاہے اور عوام کی سب سے بڑی خواہش بھی یہی ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز کوہاٹ میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
ملک کو ترقی کی راہ پر لانا ہے تو
نوازشریف کا آنا ضروری ہے: امیر مقام
مسلم لیگ (ن) کے رہنما انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ ''اگر ملک کو ترقی کی راہ پر لانا ہے تو نوازشریف کا آنا ضروری ہے‘‘کیونکہ جو کام وہ تین بار وزیراعظم بن کر نہیں کر سکے تھے‘ اب چوتھی بار وزیراعظم بن کر اس کو سرانجام دیں گے اور اگرچوتھی بار بھی نہ کر سکے تو وہ پانچویں بار کرکے دکھا دیں گے، وعلیٰ ہٰذا القیاس‘ کیونکہ ملک کو ترقی کی رہ پر وہی ڈال سکتے ہیں کیونکہ اگر وہ خود ترقی کر سکتے ہیں تو ملک کو کیوں نہیں ترقی کرا سکتے جبکہ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ ان کی ترقی ملک کی ترقی بھی ہے کیونکہ محاورے کے مطابق ہاتھی کے پائوں میں سب کا پائوں ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز مالاکنڈ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
کسی جماعت کو طاقت کے زور پر سیاسی
عمل سے باہر نہیں کرنا چاہئے: قمر زمان کائرہ
پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''کسی جماعت کو طاقت کے زور پر سیاسی عمل سے باہر نہیں کرنا چاہئے‘‘ کیونکہ اگر ایسا کرنے کے دیگر کئی طریقے موجود ہیں جو آزمائے بھی جا رہے ہیں تو اس کے لیے طاقت استعمال کرنے کی کیا ضرورت ہے جس سے کچھ بھی ہاتھ نہیں آتا۔ لہٰذا طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے اور اسے بچا کر رکھنا چاہئے تاکہ وہ کسی اور اچھے مقصد کے لیے کام میں لائی جا سکے جو کہ اصل جمہوری طریقہ بھی ہے جبکہ ہم سب کو جمہوری اصولوں ہی کی پاسداری کرنی چاہئے جس کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا اور ملکی ترقی ہی سب کا نصب العین ہونا چاہئے۔ آپ اگلے روز منڈی بہاؤ الدین میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
میرے انکار کے بعد عارف علوی
کو صدر بنایا گیا: پرویز خٹک
تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے چیئرمین پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''میرے انکار کے بعد عارف علوی کو صدر بنایا گیا‘‘ اس لیے علوی صاحب کو میرا شکر گزار ہونا چاہئے کہ میرے انکار کی وجہ سے ہی ان کے صدر بننے کاامکان پیدا ہوا ورنہ آج وہ بھی سرکاری مہمان ہوتے یا سیاست سے تائب ہو چکے ہوتے اور میں اس وقت صدارت کے مزے لوٹ رہا ہوتا اور یہ شامتِ اعمال تھی جس نے یہ غلط فیصلہ کروا دیا اور اب حالت یہ ہے کہ :
نہ خدا ہی ملا نہ وصالِ صنم
نہ ادھر کے رہے نہ اُدھر کے رہے
آپ اگلے روز ایک ٹی وی چینل سے گفتگو اور نوشہرہ میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
میاں صاحب جب سے آئے ہیں
پوچھ رہے ہیں کہ مجھے کیوں بلایا: قادر پٹیل
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ ''میاں صاحب جب سے آئے ہیں‘ پوچھ رہے ہیں مجھے کیوں بلایا‘‘ کیونکہ اب آئی ایم ایف نے شرط لگا دی ہے کہ اگلی قسط تب ہی ملے گا جب انتخابات صاف اور شفاف ہوں گے اور اگر انتخابات صاف‘ شفاف ہی ہونے ہیں تو اتنا بندوبست کرنے کی کیا ضرورت ہے‘ اور اگر یہی صورتحال پیش آنی تھی تو انہیں واپس کیوں بلایا گیا لیکن جس طرح انہیں آج تک یہ نہیں بتایا گیا کہ انہیں کیوں نکالا گیا، اسی طرح ان کے اس سوال کا جواب ملنے کی بھی کوئی امید نہیں ہے۔ اس لیے یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ خود ہی واپسی کیلئے رختِ سفر باندھ لیں ۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی امیدوار فیصل میر کی طرف سے منعقدہ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں سیالکوٹ سے محمود کیفی کی شاعری:
آدھا کیا ہے غصہ تو آدھا نہیں کیا
تُو نے تو مجھ سے جھگڑا بھی پورا نہیں کیا
تُو نے کہا برا ہی کیا میں نے تیرے ساتھ
میں نے تو اپنے ساتھ بھی اچھا نہیں کیا
تجھ سے جدا ہوا ہوں میں‘ تیرا خیال ہے
خود کو تِرے خیال سے تنہا نہیں کیا
ہو گی کوئی تو بات‘ جو گزری ہے ناگوار
یوں ہی تو میں نے شوق سے ایسا نہیں کیا
تُو نے سنا دی سارے زمانے کو داستاں
میں نے تو دل کا بوجھ بھی ہلکا نہیں کیا
کیفیؔ یہ اور بات‘ نہیں کر سکا وفا
وعدہ مگر کبھی کوئی جھوٹا نہیں کیا
٭......٭......٭
کبھی نہ لوٹ کے آنے کی بات کرتے ہوئے
رکا ہوا تھا وہ جانے کی بات کرتے ہوئے
گرا زمیں پہ وہ ایسا‘ کہ پھر اٹھا نہ گیا
کسی کا بوجھ اٹھانے کی بات کرتے ہوئے
کسی کے دل کی تمنا کا خون کر بیٹھا
کسی کی جان بچانے کی بات کرتے ہوئے
کسی کا ذکر ہوا بار بار محفل میں
کسی کو دل سے بھلانے کی بات کرتے ہوئے
کسی نے اپنی ہی سانسوں کا ساتھ چھوڑ دیا
کسی کا ساتھ نبھانے کی بات کرتے ہوئے
پرانے گھر کے تصور سے آنکھ بھر آئی
نیا مکان بنانے کی بات کرتے ہوئے
وہ اپنا حال سناتے ہی رو دیا کیفیؔ!
جو ہنس رہا تھا زمانے کی بات کرتے ہوئے
آج کا مقطع
کام نکلا ہے کچھ اتنا ہی یہ پیچیدہ ظفرؔ
جتنا آساں نظر آیا مجھے شاعر ہونا

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں