میرے دماغ میں سوالات انگارے
کی طرح سلگ رہے ہیں: نواز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''میرے دماغ میں سوالات انگارے کی طرح سلگ رہے ہیں‘‘ اور سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ مجھے کیوں نکالا اور اس کا جواب جب تک نہیں ملے گا‘ اسے اسی طرح دہرایا جاتا رہے گا۔ اگرچہ اس کا جواب اچھی طرح سے معلوم ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ کوئی اور وجہ بھی ہو‘ جس کا علم ہونا ضروری ہے تاکہ کہیں اگلی دفعہ وہی غلطی نہ دُہرا دی جائے؛ تاہم اس لیے بھی یہ پوچھا جا رہا کہ اگر ایک بار پھر ایسی صورتحال بنی اور وجہ بھی نہ بتائی گئی تو یہی سوال پوچھتے پوچھتے مزید اگلی باری آ جائے گی حالانکہ فطرت بدلنا مشکل کام ہے اور پھر سے پرانے کاموں کے دہرائے جانے کا امکان ہے کہ ترقی کے علاوہ کوئی اور کام آتا بھی نہیں ہے مگر حاسدین کو یہ ترقی ایک آنکھ نہیں بھا رہی۔ آپ اگلے روز قوم سے خطاب کے علاوہ محمود اچکزئی سے ملاقات کر رہے تھے۔
نگران وزیراعظم کا الیکشن سے متعلق
بیان غیر ذمہ دارانہ ہے: خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''نگران وزیراعظم کا الیکشن سے متعلق بیان غیر ذمہ دارانہ ہے‘‘ کیونکہ الیکشن کے انعقاد سے بمشکل دھند چھٹنا شروع ہوئی ہے لیکن ان کے بیان نے پھر سے اسے مشکوک بنا دیا ہے اور انتخابی افسروں کی تعیناتی اور ٹریننگ روکنا گویا سونے پر سہاگہ ہو گیا اور اگر الیکشن نہ ہوا تو سب ویسے کے ویسے ہی رہ جائیں گے بلکہ نگران حکومت بھی ویسی کی ویسی ہی قائم و دائم رہ جائے گی؛ اگرچہ اس میں ہر جماعت کو نمائندگی دی گئی ہے اور ایک طرح سے ہم پہلے بھی حکومت ہی میں ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ مسائل بھی حل ہوتے جا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز سکھر میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا نمائندگان سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔
بلاول اہل نہیں تھے‘ شہباز شریف
نے وزیر خارجہ بنا دیا: نہال ہاشمی
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا ہے کہ ''بلاول اہل نہیں تھے، شہباز شریف نے وزیر خارجہ بنا دیا‘‘ جو پوری دنیا کی سیر و سیاحت کرتے رہے اور کوئی کارکردگی نہیں دکھائی اور ا ب وہ وزیراعظم بننا چاہتے ہیں حالانکہ زرداری صاحب خود بھی وزیراعظم بننے کا عندیہ دے چکے ہیں،اگرچہ موجودہ حالات میں کسی کا بھی وزیراعظم بننا خطرے سے کم نہیں ہے ا س لیے سب کو سوچ سمجھ کر اس عہدے کی تمنا کرنی چاہئے جبکہ میاں نواز شریف کو بھی خاص طو رپر محتاط رہنے کی ضرورت ہے جبکہ الیکشن کا نتیجہ دیوار پر لکھا دکھائی دے رہا ہے اور سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں ایک بڑا سرپرائز ملنے والا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ہماری طرف سے الیکشن کے انعقاد
میں کوئی رکاوٹ نہیں: مرتضیٰ سولنگی
نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ ''ہماری طرف سے الیکشن کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں‘‘ کیونکہ ہم تو صرف امن و امان کو الیکشن پر ترجیح دیتے ہیں جبکہ الیکشن کا انعقاد اور امن و امان کا قیام دو علیحدہ علیحدہ کام ہیں اور ایک وقت میں ایک ہی کام کیا جا سکتا ہے بلکہ ایک بھی نہیں کیا جا سکتا کیونکہ نگران حکومت کا اصل کام تو نگرانی کرنا ہے اور اگر ایسے فروعی کاموں میں لگ گئے تو نگرانی کون کرے گا؛ چنانچہ سب سے پہلے یہ فیصلہ کیا جائے کہ ان تینوں میں کون سا کام کیا جانا ہے تاکہ اس کی خاطر خواہ تیاری کر سکیں ع
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں
آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
انتخابی شیڈول دیا جائے: عمر ایوب
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل عمر ایوب نے لکھا ہے کہ ''انتخابی شیڈول کا اعلان کیا جائے‘‘ جبکہ اس کے بجائے اب تک انتخابات کے التوا کے شوشے چھوڑے جا رہے ہیں اور ہر کوئی اس حوالے سے شکوک و شبہات میں مبتلا ہو چکا ہے؛ اگرچہ التوا کا ایک طرح سے فائدہ ہی ہونا تھا کہ اس سے اپنی صفیں درست کرنے کا موقع ملے گا جو بکھر چکی ہیں؛ البتہ ووٹ بینک میں کوئی جنبش نہیں ہوئی اور وہ اب تک قائم و دائم ہے۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
آتا ہے نظر جو اسے باہر سے نکالوں
اندر ہے کوئی چیز تو اندر سے نکالوں
میں خود بھی اُسے دیکھ کے حیران ہی رہ جاؤں
ایسی کوئی شے اپنے برابر سے نکالوں
ہو جائے وہیں سے مرا سب کچھ تہہ و بالا
نیچے سے نکالوں‘ کبھی اُوپر سے نکالوں
لوگوں کو ڈراؤں گا بُرے وقت سے‘ لیکن
فی الحال تو میں خود کو کسی ڈر سے نکالوں
یہ میرا پسندیدہ نہیں کام تو‘ لیکن
دیوار میں اُلجھے ہوئے کو در سے نکالوں
ٹھنڈک سے بچاؤ کروں میں جس کے ذریعے
ہو جائے اگر گرم تو بستر سے نکالوں
ڈھونڈوں اُسے جو ہے سرو سامان سے غائب
جو ہے اُسے موجود و میسر سے نکالوں
جو کام ہے میرا اُسے مرضی سے کروں گا
جو پاؤں میں کانٹا ہے اُسے سر سے نکالوں
شاباش اُسے دوں جو‘ ظفرؔ‘ کام بگاڑے
جو کام کرے ٹھیک اُسے دفتر سے نکالوں
آج کا مطلع
کچھ نہیں سمجھا ہوں اتنا مختصر پیغام تھا
کیا ہوا تھی جس ہوا کے ہاتھ پر پیغام تھا