گزشتہ چار سال میں ہونے والی تباہی
ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا: شہباز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''گزشتہ چار سال میں ہونے والی تباہی ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا‘‘ جبکہ گزشتہ چالیس سال میں ہونے والی تباہی ٹھیک کرنے میں کتنا وقت لگے گا‘ اس کے اندازہ لگانے کے لیے وقت کا تعین نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ تخمینہ وقت سے بے نیاز ہے، اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مرض ٹھیک کرنے کے لیے اس میں اضافہ کرنا پڑ جائے کیونکہ ہومیو پیتھک طریقۂ علاج کے مطابق مرض کو اتنا بڑھایا جاتا ہے کہ تھک ہار کر مرض اپنے آپ ہی ختم ہو جاتا ہے؛ چنانچہ اس کے علاج کے لیے ایک نئے طریقے سے سوچنے کی ضرورت ہے اور جس کے لیے سوچ بچار شروع کر دی گئی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کر رہے تھے۔
کسی کو پسند آئے نہ آئے‘ لاہور
سے الیکشن لڑوں گا: بلاول بھٹو
سابق وزیرخارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''کسی کو پسند آئے نہ آئے‘ لاہور سے الیکشن لڑوں گا‘‘ اگرچہ لاہور کیساتھ لاڑکانہ سے بھی الیکشن لڑ رہا ہوں؛ البتہ پسند کرنے یا نہ کرنے والوں میں عوام شامل نہیں ہیں کیونکہ اس سے مراد الیکشن کرانے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مجھے ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ میرا مقابلہ (ن) لیگ کریگی یا پی ٹی آئی‘‘ کیونکہ زیادہ امکان اسی بات کا ہے کہ یہ دونوں جماعتیں آپس میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرینگی جس صورت میں میرا مقابلہ صرف عوام کرینگے جو سراسر زیادتی ہے اور اب جبکہ پارٹی کی کمیٹی میں وزیراعظم کیلئے میرا نام خود زرداری صاحب نے پیش کر دیا ہے اس لیے عوام کو بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مینڈک کی طرح نکلنے والے الیکشن ہار
گئے تو نظر نہیں آئیں گے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''مینڈک کی طرح نکلنے والے الیکشن ہار گئے تو نظر نہیں آئیں گے‘‘ جبکہ ہم الیکشن ہار بھی جائیں تو مسلسل نظر آتے رہتے ہیں بلکہ الیکشن ہار جائیں تو زیادہ نظر آیا کرتے ہیں جبکہ اب جو صورتِ حال بن چکی ہے اس کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ بعد میں نظر آنے کے لیے ہی الیکشن لڑ رہے ہیں کیونکہ نظر آتے رہنا الیکشن جیتنے سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے اور چونکہ ابھی قائدِ محترم کی اہلیت کا فیصلہ ہونا باقی ہے اس لیے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ آپ اگلے روز نارووال میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کی مشکلات میں
روز بروز اضافہ ہو رہا ہے: علی محمد خان
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی محمد خان نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے‘‘ کیونکہ اپنے لیے پی ٹی آئی خود بھی ایک بہت بڑی مشکل ثابت ہو رہی ہے اور جس کا اس کے پاس کوئی علاج بھی نہیں اور چونکہ وہم کا علاج تو حکیم کے پاس بھی نہیں تھا اس لیے یہ بھی ایک وہم ہی کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہے حتیٰ کہ بانی چیئرمین کی نااہلی کا فیصلہ ہونا بھی ابھی باقی ہے اور بلّے کا نشان بھی ایک بار پھر مشکوک ہو کر رہ گیا ہے اور لگتا ہے کہ اس کے بغیر ہی الیکشن لڑنا پڑے گا جو بجائے خود ایک بہت بڑی مشکل ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کررہے تھے۔
ڈسپلن نہیں توڑا‘ قیادت ملاقات کا وقت دے: دانیال
مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز نے کہا ہے کہ ''میں نے پارٹی ڈسپلن نہیں توڑا‘ قیادت ملاقات کا وقت دے‘‘ کیونکہ پارٹی میں ڈسپلن نام کی کوئی چیز اگر ہے ہی نہیں تو اس کو توڑنے کا سوال کہاں پیدا ہوتا ہے جبکہ ہر کوئی رنگ برنگے بیانات دیے جا رہا ہے اور کوئی کسی کو پوچھنے والا نہیں ہے جبکہ میں نے ایک آدھ بیان ہی دیا ہوگا کہ مجھے شوکاز نوٹس بھیج دیا گیا‘ جسے میں مسترد کرتا ہوں، اس لیے چاہتا ہوں کہ قیادت ملاقات کا موقع دے تاکہ اپنا غبار اچھی طرح نکال سکوں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کی طرف سے دیے گئے نوٹس پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں رستم نامی کی شاعری:
حیرت انگیز ہو چکا ہوا ہے
شہر خونریز ہو چکا ہوا ہے
رفتگاں یاد آ رہے ہیں مجھے
حافظہ تیز ہو چکا ہوا ہے
وہ جو پہلو میں آچکے ہوئے ہیں
وقت مہمیز ہو چکا ہوا ہے
بعد تیرے خوشی کا ہر لمحہ
رنج آمیز ہو چکا ہوا ہے
تُو نہیں ہے تو شوق کا دریا
آج کاریز ہو چکا ہوا ہے
کھل اٹھے دل میں درد و رنج و الم
باغ زرخیز ہو چکا ہوا ہے
عشق سے دور ہوں بہت نامیؔ
میرا پرہیز ہو چکا ہوا ہے
٭......٭......٭
نہ جانے کب چرائی ہے کسی نے
غزل میری سنائی ہے کسی نے
مجھے دو وقت کا کھانا ملے گا
مری قیمت لگائی ہے کسی نے
کہ یہ احسان مجھ کو مار دے گا
مری جاں کیوں بچائی ہے کسی نے
کسی سازش کے بل بوتے وبا میں
یہ بستی مبتلائی ہے کسی نے
ہم ایسی زندگی سے کیا کریں جو
کہیں سے مانگ لائی ہے کسی نے
سمجھ میں آ نہیں سکتی ہماری
عجب دنیا بنائی ہے کسی نے
پلا کر اپنی آنکھوں کی شرابیں
مری سگرٹ چھڑائی ہے کسی نے
ہمارے دل میں ہے جو بات نامیؔ
وہی ہم سے چھپائی ہے کسی نے
آج کا مقطع
نکلا نہیں ہے کوئی نتیجہ یہاں ظفرؔ
کرنے کے باوجود نہ بھرنے کے باوجود