"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

منشور میں ایسا وعدہ نہ کریں
جو پورا نہ ہو سکے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے پارٹی کی منشور کمیٹی کے صدر سینیٹر عرفان صدیقی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ ''منشور میں کوئی ایسا وعدہ نہ کریں جو پورا نہ ہو سکے‘‘ بلکہ بہتر ہے کہ کوئی بھی وعدہ نہ کریں کیونکہ وعدے پورے کرنے کے لیے نہیں بلکہ کام کرنے کے لیے اقتدار میں آتے ہیں اور کام بھی وہ‘ جو آتا ہے اور جس کی وضاحت کرنے کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کہ یہ سب کو اچھی طرح سے معلوم ہے اور جسے معلوم نہیں ہے وہ ریکارڈ دیکھ لے، اسے سب کچھ معلوم ہو جائے گا کیونکہ ترقی ایک ایسی چیز ہے جو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہتی اور روزِ روشن کی طرح عیاں ہوتی اور ملک کے اندر اور باہر سب کو نظر بھی آتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پارٹی منشور کے بارے میں ہدایات جاری کر رہے تھے۔
8فروری کو انہیں دل کی تکلیف ہونی
ہے‘ ان کیلئے ہسپتال بنائیں گے: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''8 فروری کو انہیں دل کی تکلیف ہونی ہے‘ رائیونڈ میں ان کے لیے ہسپتال بنائیں گے‘‘ اور اگر انہیں نہ ہوئی تو کسی اور کو ہو جائے گی کیونکہ الیکشن موقع ہی ایسا ہے کہ یہ تکلیف کسی نہ کسی کو تو ضرور ہوتی ہے بلکہ زیادہ امکان یہی ہے کہ اس بار سب کو ہو جائے کیونکہ عوام کا رخ کسی اور ہی طرف ہے اور اگر ہسپتال بنایا تو اس کا فائدہ بھی سب کو ہوگا جبکہ ہسپتال بنانا ویسے بھی نیکی کا کام ہے اور ایسا کام ضرور کرنا چاہئے جس سے ثواب حاصل ہو، اگرچہ الیکشن کے بعد شاید اس کی نوبت ہی نہ آئے۔ آپ اگلے روز لاہور میں سابق صوبائی وزیر چودھری عبدلغفور کی رہائش گاہ پر گفتگو کر رہے تھے۔
پری پول رِگنگ کی باتیں کرنے والے
الیکشن سے بھاگ رہے ہیں: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے صدر پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''پری پول رِگنگ کی باتیں کرنے والے الیکشن سے بھاگ رہے ہیں‘‘ لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا کیونکہ ہمارے خلاف ایسا کرنے کی کسی کو ضرورت ہی نہیں کیونکہ اصل صورتحال سب کو اچھی طرح سے معلوم ہے جبکہ کئی امیدوار دوبارہ اڑان بھرنے کو تیار دکھائی دے رہے ہیں اور حلقے کے عوام علیحدہ ناراض نظر آ رہے ہیں حالانکہ انہیں سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اپنی سابق پارٹی کو ابھی تک نہیں چھوڑا بلکہ اس کے نام کو اپنی پارٹی کے نام کا حصہ بنا رکھا ہے لیکن وہ کسی بات کو سننے پر تیار ہی نہیں اور الیکشن میں ووٹ ڈال کر جواب دینے کو بیتاب نظر آتے ہیں۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ہم جا رہے ہیں‘ ڈاکٹرز، نرسزہسپتال
کی حالت برقرار رکھیں: محسن نقوی
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ ''ہم جا رہے ہیں‘ ڈاکٹرز اور نرسز ہسپتال کی حالت برقرار رکھیں‘‘ اگرچہ نگران حکومت کا جانا انتخابات سے مشروط ہے جو ابھی تک یقینی نظر نہیں آ رہے اور اگر حکومت نہ بھی گئی تو ہسپتال کی حالت کو برقرار رکھنا اس کے لیے ممکن نہیں ہوگا کیونکہ کسی بھی چیز کی حالت کو برقرار نہیں رکھ سکتے کہ ہم صرف نگرانی کرنے کے لیے آئے ہیں اور نگرانی کے لیے وہ سب کچھ کرتے رہے جو اس کی ذیل میں نہیں آتا، اس لیے صحیح طور پر نگرانی بھی نہیں ہو سکی کیونکہ ایک وقت میں ایک ہی کام ہو سکتا ہے اور نگرانی کا اصل کام شروع کرنے ہی والے تھے کہ انتخابات کا اعلان ہو گیا۔ آپ اگلے روز ملتان میں پی آئی سی کی نئی ایمرجنسی کا افتتاح کر رہے تھے۔
میری خوبصورتی دیگر اداکارائوں
سے بہتر ہے: صبا قمر
اداکارہ صبا قمر نے کہا ہے کہ ''میری خوبصورتی دیگر اداکارائوں سے بہتر ہے‘‘اگرچہ تعریف وہ ہوتی ہے جو دوسرے کریں لیکن اگر دوسرے کنجوسی اور حسد کا مظاہرہ کریں تو کیا کہ آدمی خود بھی اپنی تعریف نہ کرے؟ اور یہ بات پورے یقین اور اطمینان کے ساتھ کی ہے اور کافی غور و خوض کے بعد جبکہ اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے کئی کئی گھنٹے آئینے کے سامنے کھڑی رہتی ہوں اور جب تھک جائوں تو بیٹھ بھی جاتی ہوں کیونکہ آئینے کے سامنے بیٹھ کر بھی اپنی خوبصورتی ہی نظر آ رہی ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز سوشل میڈیا پر اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
آسماں کچھ بھی نہیں اور زمیں کچھ بھی نہیں
ہے خلا پھیلا ہوا کوئی‘ کہیں کچھ بھی نہیں
کہیں آواز بھی آتی ہو کہ بے شک ہے کوئی
کہنے والوں میں یہاں کوئی نہیں‘ کچھ بھی نہیں
ایسے حالات میں کچھ ہو بھی کہاں سکتا ہے
جہاں ہونے کا نشاں بھی ہو وہیں کچھ بھی نہیں
چاندنی اور کہیں کی ہے دمکتی ہے جو رات
اصلیت یہ ہے کہ وہ ماہِ مبیں کچھ بھی نہیں
ہے اگر کچھ تو کوئی ماننے والا بھی تو ہو
ہونے والا بھی فقط اپنے تئیں کچھ بھی نہیں
ہر طرف پھیلتا جاتا ہے نہ ہونا کوئی
اس لیے اصل میں دنیا ہو کہ دیں، کچھ بھی نہیں
ایک نقشہ سا ہے اور غیر مکمل وہ بھی
ورنہ دیکھو تو مکاں اور مکیں کچھ بھی نہیں
بادشاہ ایسے بھی دیکھو گے زمیں پر جن کے
ہاتھ بھی خالی ہیں اور زیرِ نگیں کچھ بھی نہیں
اک جھلک سی کوئی ہو سکتی ہے وقتی سی‘ ظفرؔ
ایک جھلمل سی ہو اور بعد ازیں کچھ بھی نہیں
آج کا مطلع
یکسو بھی لگ رہا ہوں بکھرنے کے باوجود
پوری طرح مرا نہیں مرنے کے باوجود

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں