بھاری ٹیکسز سے پتی مزید مہنگی ہونے کا خدشہ

بھاری ٹیکسز سے پتی مزید مہنگی ہونے کا خدشہ

کراچی(بزنس رپورٹر)وفاقی چیمبرنے فاٹا اور پاٹا کو چائے کی اسمگلنگ کا مرکز ٹھہرا دیا ۔نائب صدر فیڈریشن امان اللہ پراچہ اور پاکستان ٹی ایسوسی ایشن کے وفد نے فیڈریشن کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ۔۔۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

ملک بھر میں چائے کی اسمگلنگ سمٹ کر فاٹا اور پاٹا کے علاقوں میں منظم انداز میں کی جارہی ہے اور اسکو روکنے کیلئے کوئی سرکاری اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔ امان اللہ پراچہ نے کہا کہ حکومت نے چائے کی درآمدات پر بھاری بھرکم ٹیکس عائد کردیے جن میں 11 فیصد کسٹم ڈیوٹی ،2 فیصد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی،سپرٹیکس ، 1200 روپے ایم آر پرائس ٹیکس ہیں ،انہی وجوہات کی بناء پر فی کلو چائے درآمد کرنے پر 100 روپے پر70روپے حکومت کو ٹیکس جمع ہوتا ہے اور صارفین کو 170روپے فی کلو کے حساب سے چائے کی پتی فروخت کرنی پڑتی ہے جس کی وجہ سے مستقبل قریب میں چائے کی قیمت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے ۔ ٹی ایسوسی ایشن کے صدر محمد الطاف نے صحافیوں کو بتایا کہ فاٹا اور پاٹا کو سرکاری چھوٹ کے علاوہ ملک کے ڈرائی پورٹس پر چائے کی پتی کو کسٹم کی جانب سے مسلسل کلیئرنس دی جارہی ہے جس میں شکوک و شبہات موجود ہیں۔ کسٹم حکام نے ڈرائی پورٹس پر تقریبا 71 ہزار ٹن چائے کی پتی کو کلیئر کیا ہے ، اسی تناظر میں حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے محمد الطاف نے کہا کہ ڈرائی پورٹس پر چائے کی کلیئرنس کو پاکستان ٹی ایسوسی ایشن سے منسلک کیا جائے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں