آئی ایم ایف قسط کے اجرا سے اسٹاک مارکیٹ کی سمت مشروط،ماہر معاشیات

 آئی ایم ایف قسط کے اجرا سے اسٹاک مارکیٹ کی سمت مشروط،ماہر معاشیات

کراچی (رپورٹ: محمد حمزہ گیلانی) ماہر معاشیات سلمان احمد نے کہا ہے کہ مانیٹری پالیسی اور آئی ایم ایف فنڈز کی دستیابی آئندہ دنوں میں اسٹاک مارکیٹ کی سمت کا تعین کریں گے ۔

 ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں کمی شرح سود میں کمی کی راہ ہموار کر سکتی ہے ، جبکہ آئی ایم ایف قسط میں تاخیر یا منظوری مارکیٹ پر براہ راست اثر ڈالے گی۔ماہر معاشیات سلمان احمد نے دنیا نیوز سے گفتگو میں کہا کہ شرح سود سے متعلق اسٹاک مارکیٹ میں دو متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔ ایک طبقے کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سرحدی کشیدگی، تین سال کی بلند ترین سطح پر پہنچے تجارتی خسارے اور آئی ایم ایف کی قسط میں تاخیر کے پیش نظر شرح سود کو برقرار رکھ سکتا ہے ۔دوسری رائے کے مطابق، چونکہ مہنگائی کی رفتار مہینہ بہ مہینہ کئی دہائیوں کی کم ترین سطح پر آ چکی ہے اور مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں افراط زر کی اوسط 4.8 فیصد رہی، اس لیے اسٹیٹ بینک 50 تا 100 بیسز پوائنٹس کی شرح سود میں کمی کر سکتا ہے ۔سلمان احمد نے کہا کہ اگر شرح سود میں کمی واقع ہوتی ہے تو لیوریجڈ سیکٹرز جیسا کہ سیمنٹ، اسٹیل اور ٹیکسٹائل میں نئی سرمایہ کاری اور مارکیٹ میں ریلی کا امکان ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ مارکیٹ کی سمت کا دوسرا بڑا انحصار آئی ایم ایف بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلے پر ہے ۔ اگر بورڈ فنڈز کے فوری اجرا کی منظوری دیتا ہے تو اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی متوقع ہے ، تاہم اگر فنڈز کو وفاقی بجٹ سے مشروط کر دیا جاتا ہے تو سرمایہ کار محتاط حکمت عملی اختیار کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں آٹو، سیمنٹ، بینکاری اور گیس سپلائی سے متعلق کمپنیوں کے مثبت مالیاتی نتائج نے مارکیٹ کے مجموعی رجحان کو سہارا دیا ہے ، اگرچہ پاک بھارت کشیدگی کے باعث سرمایہ کاروں کا رویہ اب بھی محتاط ہے ۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں