ایف بی آر کو دیے گئے اختیارات سرمایہ کاری دشمن قرار

کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان بزنس کاؤنسل (PBC)نے وفاقی بجٹ 2025-26ء میں ایف بی آر کو دیے گئے نئے اختیارات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف کاروبار دشمن ہیں بلکہ سرمایہ کاری کے ماحول کو نقصان پہنچانے کا سبب بنیں گے ۔
کاؤنسل کے مطابق یہ اختیارات رسمی شعبے کو نشانہ بنانے اور ہراساں کرنے کے مترادف ہیں۔پی بی سی کے مطابق بجٹ میں شامل سیکشن 11E کے تحت ایف بی آر کو محض شک کی بنیاد پر ٹیکس عائد کرنے اور اس کی وصولی کا اختیار دیا گیا ہے ، جو قانونی اصولوں اور کاروباری آزادی کے منافی ہے ۔ اسی طرح سیکشن 14AE کے تحت ایف بی آر کو کاروباری اثاثے اور دفاتر ضبط کرنے کے اختیارات دیے گئے ہیں جن میں کسی قسم کی قانونی یا حفاظتی شق شامل نہیں۔کونسل نے سب سے زیادہ تشویش سیکشن 37AA پر ظاہر کی ہے ، جو ایف بی آر کو کسی بھی شخص کو بغیر وارنٹ گرفتار کرنے کا اختیار دیتا ہے ۔ پی بی سی کا کہنا ہے کہ یہ شق کاروباری برادری کو شدید غیر یقینی صورت حال میں مبتلا کرے گی۔مزید برآں سیکشن 58C کے تحت ایف بی آر کو ٹیکس ایڈوائزرز اور ان کے دفاتر تک رسائی کی اجازت دی گئی ہے ، جو پیشہ ورانہ رازداری کی سنگین خلاف ورزی ہے جبکہ سیکشن 33 میں ٹیکس فراڈ کی مبہم تعریف کے تحت 10 سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانے کی تجویز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا ہے ۔پی بی سی نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان صوابدیدی اختیارات پر نظرثانی نہ کی گئی تو ملک میں پہلے سے غیر یقینی سرمایہ کاری کا ماحول مزید بگڑ جائے گا۔ کاؤنسل کے مطابق صنعت و بینکاری جیسے شعبے جو صرف 18 فیصد جی ڈی پی رکھتے ہیں مگر 60 فیصد ٹیکس ریونیو ادا کرتے ہیں، ان پر مزید بوجھ ڈالنا معاشی ترقی کے اہداف کے خلاف ہوگا۔کاؤنسل نے بجٹ کو محض "ریاضیاتی توازن" کا مظاہرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں برآمدات، مقامی پیداوار اور ٹیکس نیٹ میں وسعت جیسے اہم پہلوؤں کو نظرانداز کر دیا گیا ہے۔