پولیس فرنٹ ڈیسک عملہ 7 سال سے مستقلی کا منتظر

پولیس فرنٹ ڈیسک عملہ 7 سال سے مستقلی کا منتظر

آج تک تنخواہ نہیں بڑھی ، کورونا فنڈ کے نام پر کٹوتی ،145 میں سے 22نے ملازمت چھوڑ دی ،ہڑتال کی منصوبہ بندی ،مسائل حل کرا رہے ہیں :تر جمان

فیصل آباد(صغیرسانول سے )فیصل آباد میں ڈیجیٹل پالیسنگ کے نظام کو چلانے والے پولیس کے فرنٹ ڈیسک ملازمین سات سال بعد بھی مستقلی کے منتظر۔ مطالبات پورے نہ ہونے پر ملازمین محکمہ پولیس کو خیرباد کہنے لگے ۔ 145میں سے 22فرنٹ ڈیسک ملازمین دلبرداشتہ ہوکر نوکری چھوڑ گئے ، بھرتی سے لیکر آج تک نہ تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا اور نہ ہی مستقل کیا جاسکا ۔ قومی و مذہبی تہواروں اور ڈیم و کورونا فنڈ کے نام پر بھی تنخواہوں سے بھاری کٹوتی کا انکشاف، تھانہ کلچر کے خاتمہ کیلئے 2015 میں تھانہ جات میں فرنٹ ڈیسک بناکر کنٹریکٹ کی بنیاد پر سویلین نوجوان لڑکے لڑکیوں کو بھرتی کیا گیا تھا جن سے درخواستوں کی وصولی،مقدمات کا اندراج، روزنامچہ اور مثلوں کی تکمیل وغیرہ کو کمپیوٹرآئزڈ کرنے کا کام سونپا گیا تھا تاکہ شہریوں کی محرر کریسی سے نجات مل سکے اور شہری باآسانی تھانوں میں درخواستیں دے سکیں ، فیصل آباد کے 42 تھانوں میں بنائے جانیوالے فرنٹ ڈیسک پر 145 پی ایس اے اور ایس ایس اے ملازمین کو بھرتی کیا گیا تھا جن میں درجنوں اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکیاں بھی شامل ہیں لیکن بھرتی سے لیکر آج تک نہ ہی ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جاسکا اور نہ ہی ان کو مستقل کیا گیا اب تک 22 فرنٹ ڈیسک ملازمین محکمہ پولیس چھوڑگئے ہیں جبکہ دیگر ملازمین کو پولیس حکام کی جانب سے مندرجہ بالا امور کیساتھ ساتھ کریکٹر سرٹیفکیٹ، میڈیکل ڈاکٹ، آئی جی پنجاب شکایات سیل کی درخواستوں کو آن لائن کرنا،بائیو میٹرک حاضری کا نظام اور 2010 سے لیکر آج تک کے تمام پولیس ریکارڈ کو آن لائن کرنے کا کام بھی سونپ دیا گیا جسکے نتیجے میں فرنٹ ڈیسک ملازمین سے کئی گنا زیادہ کام لیا جانے لگا جس پر فیصل آباد کے فرنٹ ڈیسک ملازمین دلبرداشتہ ہوچکے ہیں اور نہ صرف محکمہ چھوڑ رہے ہیں بلکہ ہڑتال اور احتجاج کی منصوبہ بندی بھی کی جارہی ہے ۔ اس حوالے سے ترجمان ضلعی پولیس سید منیب احسن گیلانی کا موقف ہے کہ فرنٹ ڈیسک ملازمین کے مسائل کے حوالے سے صوبائی پولیس حکام کے پاس معاملہ چل رہا ہے اور ان کے تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کروائے جارہے ہیں تاہم اگر کوئی ملازم غیر قانونی ہڑتال کا مرتکب پایا گیا تو اس کیخلاف قانونی کارر وائی کی جائیگی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں