ریسکیو 1122: مریضوں کی منتقلی پالیسی تبدیل

ریسکیو  1122: 	 مریضوں  کی  منتقلی  پالیسی  تبدیل

فیصل آباد(بلال احمد سے )سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے لئے بری خبر، ریسکیو 1122 نے پنجاب بھر میں ایک سے دوسرے ہسپتال مریضوں کی منتقلی پالیسی میں بڑی تبدیلی کردی۔۔

 جسکے بعد کسی بھی مرض کے کنسلٹنٹ کی موجودگی پرمریض کو دوسرے ہسپتال منتقل نہیں کیا جائے گا۔ فیصل آباد سمیت پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کی دوسرے ہسپتال منتقلی سروس محدود کردی گئی ،اب کسی ہسپتال میں مرض کے کنسلٹنٹ کی عدم دستیابی پر ہی مریض کو دوسرے ہسپتال منتقل کیا جا سکے گا۔ذرائع کے مطابق پالیسی تبدیلی کی وجہ ادارے کو درپیش مالی بحران اور فنڈز کی کمی ہے ۔ حکام نے میڈیکل ایمرجنسی میں دل کے دورے پرمریض کو ترجیح دینے جبکہ سرجیکل ایمرجنسی پربھی انتہائی ضرورت پر ایمبولینس اور معمول میں موٹرسائیکل ایمبولینس استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ پٹرول مد میں اخراجات کو کم سے کم کیا جا سکے ۔ پالیسی تبدیلی پر شہریوں نے اظہار تشویش کرتے کہا ہے کہ چھوٹے ہسپتالوں میں علاج معالجہ سہولیات کی عدم دستیابی اور مریض کی تشویشناک حالت پر بڑے شہروں کے ہسپتالوں میں منتقل کرنا پڑتا ہے جس کے لیے ریسکیو سروس کی بڑی سہولت کومحدود کرنا افسوسناک ہے ۔ حکام بالا فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ پٹرول مہنگا ہونے پر نجی ایمبولینس سروس پہنچ سے دور ہوگئی ہے مریض کو ایک ہی شہر میں دوسرے ہسپتال منتقلی پر بھی ہزاروں کے اخراجات آتے ہیں۔ اگر شہر سے باہر جانا پڑا تو غریب کے لیے ایسا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ دوسری جانب ترجمان ریسکیو پنجاب فاروق احمد کا کہنا ہے کہ مریض کو ریفر کرنے کا نظام بند نہیں کیا گیا تاہم کسی بھی ہسپتال میں کنسلٹنٹ ہونے کے باوجود مریض کو دوسری جگہ منتقل کرنا نا صرف وسائل کا ضیاع ہے بلکہ یہ اس کنسلٹنٹ کو کام کے بغیر لاکھوں تنخواہ دینے کے بھی مترادف ہے اس لیے پالیسی میں تبدیلی کی گئی ہے جس سے نا صرف پٹرول مد میں لاکھوں کی بچت ہوسکے گی بلکہ ہسپتالوں کی انتظامیہ میں مقامی سطح پرہی مریض کو علاج کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کا احساس ذمہ داری پیدا ہوگا۔ یاد رہے کہ چند سال قبل سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کی منتقلی کے لیے موجود ایمبولینسز بھی ریسکیو 1122 کے حوالے کردی گئی تھیں تاکہ ایمرجنسی سروسز کو بہتر بنایا جا سکے تاہم پالیسی میں تبدیلی پرمریضوں کے پاس پرائیویٹ ایمبولینس کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں رہے گا۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں