نالوں کی گندگی سڑکوں پر پھینکنا معمول

نالوں  کی  گندگی  سڑکوں  پر  پھینکنا  معمول

فیصل آباد(خصوصی رپورٹر)واسا اور ایف ڈبلیو ایم سی میں ذمہ داریوں کا فیصلہ نہ ہوسکا گندے نالوں کی صفائی کے دوران نکالی گئی۔۔۔

 گندگی کو سڑکوں پر پھینکنا معمول بن گیا دونوں ادارے ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں تفصیلات کے مطابق واسا کی جانب سے نالوں ڈی سلٹنگ کے دوران نالوں سے گند نکال پر سڑکوں کی کناروں پر ڈال دیا جاتا ہے اور اسے کئی کئی ہفتے تک صاف نہیں جاتا جس کے باعث نالوں سے نکلنے والا گند خشک ہوجاتا ہے اور سالڈ ویسٹ کے زمرے میں آتا ہے واسا کا ہر بار یہی موقف ہوتا ہے کہ نالوں سے نکلنے والی گندگی کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے واسا کے پاس کوئی مشینری ہی موجود نہیں یہ فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی ذمہ داری ہے دوسری ایف ڈبلیو ایم سی کی جانب سے بھی ہر بار یہی موقف اپنایا جاتا ہے نالوں کی صفائی کے دوران نکلنے والی گندگی کو ٹھکانے لگانا واسا کی ذمہ داری ہے ایف ڈبلیو ایم سی صرف سالڈ ویسٹ کو صاف کرنے کی ذمہ دار ہے اداروں کی اس زور آزمائی اور غفلت کا خمیازہ شہریوں کو بھگتنا پڑتا ہے دونوں اداروں کے درمیان اس معاملے پر عرصہ دراز سے ذمہ داریوں کا تعین نہیں ہوسکا واسا کی جانب سے گندے نالوں کی صفائی تو کردی جاتی ہے مگر نالوں سے نکلنے والی گندگی کو کسی مناسب جگہ پر پھینکنے کی بجائے نالوں اور سڑکوں کے کناروں پر ہی ڈھیر لگادئیے جاتے ہیں ایف ڈبلیو ایم سی کی جانب سے بھی اسکی صفائی نہیں کی جاتی جسکے باعث نالوں سے نکلنے والی گندگی خشک ہوکر گاڑیوں کے ٹائروں کے ساتھ اڑتی ہے اور سانس کے ذریعے شہریوں کے پھیپھڑوں میں پہنچ کر مختلف امراض کا سبب بنتی ہے یہی گندگی خشک ہونے کے بعد واپس نالوں میں گر کر سلٹ کی شکل اختیار کرجاتی ہے اور واسا کو دوبارہ سے انہی نالوں کی ڈی سلٹنگ کرنی پڑتی ہے جس کے لیے سرکاری وسائل کا استعمال کیا جاتا ہے سمندری روڈ پر کئی ہفتے پہلے نالے کی ڈی سلٹنگ کی گئی تھی جس کی گندگی ابھی مین سڑک کے کنارے موجود ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر ادارے اپنی اپنی ذمہ داریوں کا تعین کریں اور ان کو ادا کریں تو ایک جانب تو شہریوں کی مشکلات کم ہوسکیں گی اور دوسری جانب سرکاری وسائل کا غیر ضروری استعمال اور ضیاع بھی روکا جاسکتا ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں