اقبال سٹیڈیم میں بڑی کرپشن ، کئیر ٹیکر ، افسر ملوث

اقبال  سٹیڈیم  میں  بڑی  کرپشن  ،  کئیر  ٹیکر  ، افسر  ملوث

فیصل آباد(ذوالقرنین طاہر سے )اقبال سٹیڈیم فیصل آباد میں بڑی کرپشن کا انکشاف، کئیر ٹیکر نوید نذیر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا کر جیبیں بھرنے لگا ،بجلی کے غیر قانونی کنکشنز سے لاکھوں روپے ماہانہ خورد برد کئے جانے لگے ، فرنٹ مین پیسے جمع کرکے کئیر ٹیکر اور دیگر افسروں تک پہنچاتا ہے ۔

ذرائع کے مطابق نوید نذیر کے اثاثے آمدن سے کئی گنا زیادہ ہیں عوامی حلقوں نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔اقبال سٹیڈیم کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے کئیر ٹیکر اقبال سٹیڈیم نوید نذیر اور ضلعی انتظامیہ سمیت متعدد اداروں کے افسروں کے لیے اقبال سٹیڈیم سونے کی چڑیا بن چکا ہے سٹیڈیم کے اطراف میں موجود درجنوں دکانیں اور دفاتر لیز پر دئیے گئے ہیں جہاں مبینہ طور پر غیر قانونی بجلی کنکنشز لگوائے گئے ہیں کئیر ٹیکر کی ملی بھگت سے معاملات طے کرنے والے کرایہ داروں کو سٹیڈیم کے بجلی میٹر سے چوری کنکشن دئیے گئے ہیں ان دکانداروں اور دفاتر سے ماہانہ بل طے کیا جاتا ہے اور ان کو بجلی کے بے دریغ استعمال کی کھلی چھوٹ دے دی جاتی ہے اور انکا بل اقبال سٹیڈیم کے بل میں شامل ہوکر آتا ہے جسے ضلعی انتظامیہ سرکاری بجٹ سے ادا کرتی ہے جبکہ ان دفاتر اور دکانداروں سے ماہانہ لاکھوں روپے جمع کرکے کئیر ٹیکر نوید نذیر اپنی جیب میں ڈال لیتا ہے ذرائع کے مطابق سٹیڈیم میں نوید نذیر کا فرنٹ مین چاند نامی ملازم بلوں کے پیسے جمع کرکے نوید نذیر کو دیتا ہے اور کئیر ٹیکر مبینہ طے شدہ نذرانے افسروں تک پہنچاتا ہے نوید نذیر کو جڑیں مضبوط کرنے میں ضلعی انتظامی افسروں کی مکمل حمایت حاصل ہے جس پر وہ عرصہ دراز سے سیٹ پر قابض ہے ۔ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ کئیر ٹیکر کی جانب سے افسروں کی سرکاری رہائشگاہوں پر فوڈ کورٹ کے کھانے گروسری اور روزمرہ کی دیگر اشیا بھی پہنچائی جاتی ہیں افسروں کے بچوں کو تحائف بھجوانا اور اقبال سٹیڈیم ہونے والے پروگرامز میں پروٹوکول دینا بھی کئیر ٹیکر کی ذمہ داریوں کا حصہ بن چکا ہے ۔ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ کئیر ٹیکر نوید نذیر کے اثاثے آمدن سے کہیں زیادہ ہیں اسکی آمدن کی تحقیقات کرائی جائیں تو حیران کن انکشافات ہوں گے ۔ معاملے پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل ڈاکٹر شہاب سے رابطہ کی کوشش کی گئی تو وہ معاملے کو دبانے کے لیے موقف دینے سے گریزاں رہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں