بغیر طبی آلات غیر رجسٹرڈ نجی ایمبولینسز کی بھر مار ، شہریوں کی زندگیاں خطرے میں

بغیر طبی آلات غیر رجسٹرڈ نجی ایمبولینسز کی بھر مار ، شہریوں کی زندگیاں خطرے میں

فیصل آباد(بلال احمد سے )شہر بھر میں غیر رجسٹرڈ نجی ایمبولینسزکی بھرمار، بنیادی طبی آلات کے بغیر ایمرجنسی سروس کے نام پر مذاق کا سلسلہ جاری، کاروبار کے نام پر شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے والوں کو لگام ڈالنے والا بھی کوئی ادارہ سامنے نہ آسکا۔

تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں نجی ایمبولینس سروس کے نام پر شہریوں کی زندگیوں سے کھیلا جانے لگا۔ شہریوں کی جانب سے کاروبار کے نام پر گاڑیاں خرید کر انہیں ایمبولینس بنا لیا گیا جن میں نہ ہی بنیادی طبی آلات نصب کیے جاتے ہیں اور نہ ہی کوئی طبی عملہ تعینات کیا جاتا ہے ۔ ایمبولینس نما گاڑیوں میں صرف ایک سٹریچر رکھ کر سرخ بتی اور سائرن لگا لیا جاتا ہے اور بعد ازاں انتہائی نگہداشت کے مریضوں کو ہسپتالوں میں شفٹ کرنے کی سہولت مہیا کی جاتی ہے ۔ شہر کی سڑکوں پر گھومنے والی سینکڑوں نجی ایمبولینسز کسی بھی متعلقہ ادارے سے رجسٹرڈ نہیں اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی واضح قانون موجود ہے ۔ ایمبولینسز میں مطلوبہ طبی سہولیات کی دستیابی کے حوالے سے بھی جانچ پڑتال کا کوئی نظام موجود نہیں۔ چند سال قبل پنجاب حکومت کی جانب سے ہسپتالوں میں دستیاب سرکاری ایمبولینسز بھی ریسکیو 1122 کے حوالے کردی گئی تھیں جس کے بعد اب سرکاری سطح پر ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے صرف یہی ایک ذریعہ موجود ہے جس نے نجی ایمبولینس مالکان کی چاندی کررکھی ہے ۔ ایمبولینس نما گاڑیوں پر سارا دن 

ڈرائیورز کی جانب سے ٹریفک قوانین کی بھی خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں۔ جن میں اشارہ توڑنا، اوور سپیڈنگ اور دیگر خلاف ورزیاں معمول ہیں جبکہ ایسے ڈرائیورز نے ٹریفک پولیس کی بھی ناک میں دم کررکھا ہے ۔ معاملے پر شہریوں کا کہنا ہے کہ نجی ایمبولینس سروس فراہم کرنے والوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ مذکورہ گاڑیاں صرف نام کی ایمبولینس ہیں جن میں نہ ہی آکسیجن سلنڈر دستیاب ہوتا ہے اور نہ ہی ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کی کوئی سہولت موجود ہے ۔  اناڑی ڈرائیورز کی جانب سے محض مریض کو گھر سے ہسپتال منتقل کیا جاتا ہے اور اس دوران کوئی طبی عملہ بھی ایمبولینس میں موجود نہیں ہوتا جبکہ سروس کی مد میں ہزاروں روپے بٹور لیے جاتے ہیں۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ نجی ایمبولینس سروس چلانے والوں کو لگام ڈالنے کے لیے مؤثر قانون سازی کی جائے اور مذکورہ گاڑیوں میں تمام تر ضروری طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں مریض کی جان خطرے میں نہ پڑے ۔ 

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں