ڈینگی سرویلنس اور تلفی مہم میں بڑے نقائص سامنے آگئے ، انتظامیہ کی کارروائیاں بے سود

ڈینگی    سرویلنس    اور    تلفی    مہم    میں    بڑے    نقائص    سامنے     آگئے     ،      انتظامیہ    کی     کارروائیاں     بے   سود

فیصل آباد(بلال احمد سے )ڈینگی وائرس کے خاتمہ کے لیے محکمہ صحت کی سرویلنس اور تلفی مہم میں انتظامی سطح پر بڑے نقائص سامنے آگئے جس سے کارروائیاں بے سود ثابت ہونے لگیں۔

ضلع بھر میں ایک بار پھر ڈینگی مچھر کی آفت شہریوں کو اپنی لپیٹ میں لینے لگی۔ رواں سیزن ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 16ہوگئی ۔محکمہ صحت کی انسداد ڈینگی کارروائیوں کے باوجود وائرس کے پھیلائوکا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ناکافی انتظامات پر شہر بھر میں ڈینگی کیسز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے ۔ ڈینگی سرویلنس میں کئی نقائص سامنے آگئے ۔ محکمہ صحت کی جانب سے ہر یونین کونسل میں ایک سی ڈی سی سپروائزر اور چار سینٹری پٹرول کو تعینات کیا گیا ہے جن میں دو دو خواتین بھی شامل ہیں جن کو ایک سے دوسری جگہ نقل و حرکت کے لیے کوئی سفری سہولت میسر نہیں جس پر سخت گرمی میں انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور انہی وجوہات پر ورکرز کی جانب سے بوگس انٹریزکی شکایات بھی سامنے آرہی ہیں۔ حکام نے تمام ورکرز کے الگ الگ آن لائن پورٹل بنا کر انہیں روزانہ سرویلنس کی تصاویر اپ لوڈ کرنے کی ہدایت کررکھی ہے تاہم انہیں اینڈرائڈ موبائل فون یاانٹرنیٹ کی سہولت میسر نہیں جس پر کئی خواتین ورکرز کو دوسروں کی مدد لینا پڑتی ہے ۔ سینٹری ورکرز کا کہنا ہے کہ انکی ذمہ داری صرف سرویلنس اور لاروا کی نشاندہی ہے تاہم سپرے کے لیے عملہ کم ہونے پریہ کام بھی انہی سے کروایا جاتا ہے ۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ انسداد ڈینگی مہم کو موثر بنانے کے لیے مذکورہ مسائل حل کیے جائیں۔ دوسری جانب سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر اسفند یار کا کہنا ہے کہ پٹرول و موبائل سہولت فراہم کرنا سینٹری پٹرول کے ساتھ معاہدے میں شامل نہیں لہٰذا انکے مطالبات تسلیم نہیں کیے جا سکتے ۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں