سرکاری محکمے چائلڈ لیبراور تشدد رکوانے میں ناکام

سرکاری محکمے چائلڈ لیبراور تشدد  رکوانے میں ناکام

فیصل آباد(ذوالقرنین طاہر سے )محکمہ سوشل ویلفیئر چائلڈ پروٹیکشن بیورو اور محکمہ لیبر چائلڈ لیبر اور بچوں پر ہونے والا تشدد رکوانے میں بری طرح ناکام ہیں آئے روز گھریلو ملازمہ بچیوں اور بچوں پر تشدد کے واقعات سامنے آتے ہیں۔

 بچیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرتے ہیں گرم لوہے سے داغا جاتا ہے نوکیلی چیزوں سے کٹ لگائے جاتے ہیں لیکن تینوں محکمے بے بسی کا راگ الاپ کر بری الذمہ ہوجاتے ہیں گزشتہ روز تھانہ مدینہ ٹاؤن کے علاقہ میں ملزم ارشد گھریلو ملازمائوں 12 سالہ ایمان فاطمہ اور 13 سالہ مناہل پر تشدد کیا جس کے خلاف پولیس کے مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا اور بچیوں کو چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو نے تحویل میں لے ۔ تھانہ مدینہ ٹاون کے علاقے میں معمر شخص ارشد نے دو گھریلو ملازماوں 12 سالہ ایمان فاطمہ اور 13 سالہ مناہل کو گھر سے نکلنے پر بازار میں ہی تشدد کا نشانہ بنایا اور زبردستی گاڑی میں ڈال لیا معاملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد پولیس متحرک ہوئی اور ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے حراست میں لے لیا جبکہ بچیوں کو چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کے پاس بھجوا دیا گیا ماضی میں بھی اس طرح کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں فیصل آباد میں ہی ماضی میں نعمت کالونی میں12 سالہ عائشہ کو مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا والدین کا کہنا تھا کہ ایک ماہ قبل بیٹی سے آخری ملاقات ہوئی بالکل خیریت سے تھی مالکان نے اچانک بیٹی کی وفات کی اطلاع دی الائیڈ ہسپتال پہنچنے پر دیکھا بیٹی کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں ۔خیابان کالونی نمبر 2 میں بھی دو کمسن گھریلو ملازم بہنوں پر مالکان کے تشدد کا معاملہ سامنے آیا تھا اس وقت روٹی چوری کے الزام میں دونوں بہنوں پر وحشیانہ تشدد کیا گیا 7سالہ ایمان اور 6 سالہ فاطمہ کو مبینہ طور پر گرم لوہے سے بھی داغا گیا تھا اس وقت سی پی او علی ناصر رضوری کی ہدایت پر ملز موں کو گرفتار کیا گیا تھا ایسے ماضی میں بھی بیشتر واقعات ہونے کے باوجود اداروں کی جانب سے حکمت عملی نہیں بنائی جاسکی نہ تو محکمہ لیبر کی جانب سے ہی ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے کوئی لائحہ عمل بنایا جاتا ہے اور نہ سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال کی جانب سے کوئی اقدامات کیے جاتے ہیں چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو بھی ایسے واقعات کی روک تھام میں ناکام ہے گھریلو ملازمین کمسن بچوں پر تشدد کے بعد محکمے حرکت میں آکر دکھاوے کی کارر وائیاں کرتے ہیں لیکن ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے سے قاصر ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں