میونسپل کارپوریشن انکروچمنٹ برانچ کی کرپشن و نااہلی ، تجاوزات کا خاتمہ نہ ہوسکا

میونسپل کارپوریشن انکروچمنٹ برانچ کی کرپشن و نااہلی ، تجاوزات کا خاتمہ نہ ہوسکا

فیصل آباد(خصوصی رپورٹر)میونسپل کارپوریشن انکروچمنٹ برانچ کی نااہلی وکرپشن کھل کر سامنے آگئی لینڈ آفیسرز، انکروچمنٹ انسپکٹرز اور انفورسمنٹ انسپکٹرز جیبیں بھرنے کی وجہ سے تجاوزات کا خاتمہ کروا سکے نہ ہی جرمانوں کا ہدف حاصل کرسکے ۔

تفصیلات کے مطابق میونسپل کارپوریشن انکروچمنٹ برانچ کی نااہلی و کرپشن کا پول کھل چکا ہے ،شہر میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے لینڈ آفیسرز، انکروچمنٹ انسپکٹرز اور انفورسمنٹ انسپکٹرز کی تعیناتیاں کی جاتی ہیں تاکہ بازاروں میں ہونے والی تجاوزات کا خاتمہ ہو سکے ، انسپکٹرز کی ذمہ داریوں میں شامل ہوتا ہے وہ بار بار تجاوزات کرنے والوں کو جرمانے کریں۔ اس حوالے سے متعلقہ انسپکٹرز و دیگر سٹاف کو ٹارگٹ بھی دیا جاتا ہے ۔ چیف آفیسر میونسپل کارپوریشن کی جانب سے انکروچمنٹ انسپکٹرز ، انفورسمنٹ اور لینڈ آفیسرز کی جواب طلبی کی گئی جس میں کہا گیا کہ ٹارگٹ کے مطابق جرمانے نہ کرنے کی وجوہات بیان کی جائیں۔ ذرائع کے مطابق انکروچمنٹ انسپکٹرز ، انفورسمنٹ انسپکٹرز اور لینڈ آفیسرز تجاوزات قائم کرنے والوں سے باقاعدہ منتھلی اکٹھی کرتے ہیں جو تمام متعلقین میں تقسیم کر دی جاتی ہے ، اگر وہ ٹارگٹ کے مطابق تجاوزات قائم کرنے والوں کو جرمانے کریں تو ان کی مبینہ منتھلیاں بند ہوجاتی ہیں جس وجہ سے انسپکٹرز جرمانے کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ انسپکٹرز کی مبینہ کرپشن کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ شہر بھر میں تجاوزات جوں کی توں موجود ہیں اور سرکاری طور پر جرمانے بھی نہیں جارہے ، اس سے واضح ہوتا ہے انسپکٹرز خود ہی نذرانے وصول کرکے اپنی جیبیں بھرتے ہیں۔ ذرائع سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے اعلی افسران خود ہی ان انسپکٹرز کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اگر کوئی وضاحت طلب کی بھی جائے تو وہ صرف فرضی ہوتی ہے ، انسپکٹرز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے انکروچمنٹ انسپکٹرز مبینہ طور پر سرعام شہر سے نذرانے جمع کرتے ہیں اور تجاوزات کا خاتمہ نہیں کرواتے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں