سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی قلت کا مسئلہ سنگین
فیصل آباد(بلال احمد سے )محکمہ صحت کی غفلت کے باعث سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی قلت کا مسئلہ سنگین ہوگیا۔
شوگر کے مرض سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو او پی ڈی سے ادھوری ادویات کی دستیابی درد سر بن گئی ۔ شہر کی بیشتر سرکاری علاجگاہوں میں شوگر کے علاج کی سب سے سستی دوا تک دستیاب نہیں معاشی عدم استحکام اور ادویات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے پیش نظر پنجاب حکومت دوا ساز کمپنیوں سے بروقت معاہدے کرنے میں ناکامی سے دوچار ہوئی جس کے اثرات اب سرکاری علاجگاہوں میں آنے والے مریضوں کو بھگتنا پڑ رہے ہیں۔ الائیڈ ہسپتال ون، الائیڈ ہسپتال ٹو سمیت شہر کی مرکزی علاجگاہوں میں شوگر کی سب سے سستی دوا گلوکوفج، سیٹا گلپٹن تک موجود نہیں۔ جبکہ او پی ڈی میں بھی 50 فیصد تک ادویات مریض کو باہر سے خریدنے کا مشورہ دے دیا جاتا ہے ۔ دواؤں کی خریداری سابق سیکرٹری صحت علی جان کی جانب سے سینٹرلائزڈ سسٹم کے تحت کرنے پر معاملات خرابی سے دوچار ہوئے جس کے بعد سے ہسپتال اپنے بجٹ کے مطابق ٹینڈر کرکے دوائیں خریدنے سے قاصر ہیں۔ دوسری جانب ہسپتال میں آنے والے مریضوں کی جانب سے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جن کا کہنا ہے کہ حکومتی وزرا مفت ادویات کی فراہمی کا دعوی کرتے ہیں تاہم حقیقی صورتحال جاننے کے لیے خود کبھی او پی ڈیز کا رخ کرکے دیکھیں۔ سرکاری علاجگاہوں میں مفت علاج کے لیے آتے ہیں لیکن ادویات باہر سے خریدنا پڑ رہی ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے مسئلہ کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر حل کروایا جائے ۔ محکمہ صحت حکام کے مطابق ادویات کے ٹینڈر آخری مراحل میں ہیں جس کے بعد ترسیل کا عمل شروع ہوجائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال میں بہتری کے لیے مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ کمپنی سے ملنے والی دوائیں ڈرگ ٹیسٹنگ لیب سے رپورٹ ملنے کے بعد ہی مریضوں کو استعمال کروائی جا سکیں گی ۔