پولیس کی غفلت،معمولی جھگڑے دشمنیاں بننے لگے
فیصل آباد(عبدالباسط سے )معمولی لڑائی جھگڑوں، تنازعات، اور مختلف چھوٹی نوعیت کی تلخ کلامیوں کو دیرینہ دشمنیوں اور سنگین لڑائی جھگڑوں میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لئے پولیس کی جانب سے کی جانے والی انسدادی کارروائیاں نہ ہونے کے برابر دکھائی دینے لگیں۔
معمولی نوعیت کے لڑائی جھگڑوں کو بروقت ختم نہ کروانے کی وجہ سے پیدا ہونے والی سنگین اور درینہ دشمنیوں کی وجہ سے رواں سال میں اب تک 320 سے زائد افراد کو فائرنگ کر کے قتل اور 570 سے زائد افراد کو فائرنگ، چھری، چاقو اور دیگر آلات کا استعمال کرتے ہوئے لہولہان کرتے ہوئے اقدام قتل کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ اس کے باوجود پولیس کی جانب سے ایسے واقعات کی روک تھام اور شہریوں کی زندگیوں کو تحفظ کی فراہمی کیلئے کئے جانے والے اقدامات ناکافی دکھائی دیتے ہیں۔فیصل آ باد شہر کی آبادی اور رقبے کے لحاظ سے 65 فیصد سے زائد رقبہ دیہاتی علاقوں پر مشتمل ہے ۔ دیہاتی علاقوں میں دوران کاشتکاری، رشتہ داری، گزرگاہوں اور دیگر معمولی نوعیت کی لڑائی جھگڑوں کو بروقت نہ سلجھانے کی وجہ سے یہ جھگڑے دشمنیوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔دیہات میں لڑائی جھگڑوں کو بروقت کنٹرول کرنے کے لئے انسدادی کارر وائیاں کرنے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔ ماضی میں فیصل آباد میں تعینات رہنے والے ایس ایس پی آپریشنز ڈاکٹر رضوان خان کی جانب سے انسدادی کار روائیوں پر عمل کرنے کیلئے سخت ترین احکامات جاری کئے گئے تھے ۔ اور روزانہ کی بنیاد پر کی جانے والی انسدادی کاروائیوں کے حوالے سے رپورٹ بھی طلب کی جاتی تھی۔ ذرائع کے مطابق سابق ایس ایس پی آپریشنز ڈاکٹر رضوان خان کی تعیناتی کے دوران کی جانے والی انسدادی کار روائیوں کی وجہ سے جھگڑوں کے واقعات میں بھی واضح کمی دیکھنے میں آئی تھی۔ شہری کہتے ہیں کہ اگر پولیس معزز اور اچھی شہرت کے حامل شہریوں کی مدد سے لڑائی جھگڑوں کے واقعات کو کنٹرول کرنے کے لئے بروقت اقدامات اٹھائے تو معمولی نوعیت کے جھگڑوں کو فوری طور پر قابو کرتے ہوئے انہیں سنگین دشمنوں میں تبدیل ہونے سے روکا جا سکتا ہے ۔ تاہم معاملے پر سٹی پولیس آفیسر کامران عادل کے مطابق انسدادی کاروائیوں کے حوالے سے بہتر حکمت عملی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے شہریوں کی جان و مال کو تحفظ کی فراہمی کے لئے بہتر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔