سرکاری ہسپتالوں میں نرسوں کی کمی ، مریض لاچار

سرکاری    ہسپتالوں     میں    نرسوں    کی    کمی    ،     مریض    لاچار

فیصل آباد(بلال احمد سے )سرکاری ہسپتالوں میں پاکستان نرسنگ کونسل کی مریضوں کے تناسب سے نرسوں کی مقررہ تعداد ممکن بنانے کی ہدایات کو یکسر نظر اندازکردیا گیا۔۔۔

 تین بستر فی نرس کے بجائے تناسب 15 سے 35 بستر فی نرس تک جا پہنچا۔ جس کے باعث صحت کی سہولیات میں درپیش مسائل سنگین ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نرسنگ کونسل کی جانب سے علاجگاہوں کے لیے یہ ایس او پیز طے ہیں کہ تمام ہسپتالوں میں انتظامی اور ٹیچنگ سٹاف کے علاوہ ہر 10 بستر کے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے 3 کوالیفائیڈ نرسیں ہمہ وقت دستیاب ہوں،کارڈیالوجی، نیورو سرجری، یورولوجی، ڈائیلسز اور کڈنی ٹرانسپلانٹ کے وارڈ میں ہر مریض کی دیکھ بھال کے لیے 2 نرسیں 8 گھنٹے اور 6 نرسیں 24 گھنٹے کے مطابق دستیاب ہونا لازم ہیں۔ اسی طرح آپریشن تھیٹر میں ہر ٹیبل پر 2 جبکہ برن سرجری، پلاسٹک سرجری اور ایمرجنسی روم میں ہر دو بستر کے مریضوں کے لیے 1 نرس 8 گھنٹے جبکہ 3 نرسیں چوبیس گھنٹے کی روٹیشن پر موجود ہونا لازم ہے تاہم فیصل آباد سمیت صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں پاکستان نرسنگ کونسل کی جانب سے وضع کردہ اصولوں کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں فی 15 بستر کے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے صرف 1 نرس دستیاب ہے جبکہ الائیڈ ہسپتال ٹو کے کئی وارڈز میں 35 بستروں کے مریضوں کا بوجھ صرف ایک نرس کے کندھے اٹھا رہے ہیں۔ ہسپتالوں میں داخل مریضوں نے حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ یاد رہے پنجاب حکومت نے گزشتہ سال نرسنگ سکولز میں ایوننگ شفٹ بھی شروع کی تھی تاہم داخلہ لینے والی طالبات کو ابھی فیلڈ میں آنے کیلئے وقت درکار ہے ۔ مذکورہ ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کا کہنا ہے کہ حکومت کو نرسوں کی کمی سے متعدد بار آگاہ کیا جا چکا ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں