پٹوارخانے کرپشن کا گڑھ ، سائلین خوار
فیصل آباد(ذوالقرنین طاہر سے )پٹوار سسٹم کو بہتر کرنا اور کرپشن روکنا انتظامی افسران کے بس سے باہر ، پٹواری فرد کے اجراء، انتقال یا رجسٹری کیلئے سرکاری فیسوں کی بجائے منہ مانگی رقم وصول کر رہے ہیں۔۔۔
پٹوار خانوں سے پرائیویٹ منشیوں کو بھی نہ نکالا جاسکا ، سائلین کو خوار کرنا معمول ۔تفصیلات کے مطابق انتظامی افسران کی کمزور گرفت اور تحصیلداروں کی مبینہ ملی بھگت سے پٹوار خانے کرپشن کے گڑھ بن چکے ، انفارمیشن ٹیکنالوجی میں جدت آنے کے باوجود پٹوار خانوں کا دہائیوں پرانا کرپشن زدہ نظام تبدیل نہیں ہوسکا، پٹواری مبینہ طور پر افسران کی کمائی کا اہم ذریعہ ہیں اسی وجہ سے پٹواریوں کے خلاف کارروائیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ذرائع کے مطابق پٹوار خانوں میں پرائیویٹ منشی سرکاری ریکارڈ میں اندراج اور فرد کا اجرا ئبھی کرتے ہیں ، عام شہریوں کو کئی کئی روز تک بار بار چکر لگوائے جاتے ہیں اور مختلف قانونی پیچیدگیوں کو ظاہر کرکے شہریوں سے بھاری نذرانے وصول کرتے ہیں ، فرد برائے ریکارڈ اور فرد برائے مچلکہ کا اجرا ئسرکاری فیس سے دو سے تین گنا زائد پیسوں جبکہ فرد برائے بیعہ کیلئے چار سے پانچ گنا زائدپیسے وصول کئے جاتے ہیں۔ پٹواریوں کے منشی مبینہ طور پر پراپرٹی ڈیلرز کے ساتھ ساز باز کر کے سرکاری ریکارڈ پراپرٹی ڈیلرز کے دفاتر یا اشٹام فروشوں کے پاس لے کر پہنچ جاتے ہیں اور پارٹیوں کے بیانات لیتے اور اندراج کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کئی پٹواریوں کے پاس آمدن سے کہیں زیادہ اثاثہ جات ،مہنگی ترین گاڑیاں اور بنگلے نما گھر موجود ہیں ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو کو معاملات کا نوٹس لینا چاہئے ۔ اس بارے اے ڈی سی آر عثمان علی سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر 2024 میں ایسی شکایت سامنے آنے پر حلقہ 297 ر۔ب کے پٹوار خانے کو سیل کرکے پٹواری کے خلاف انکوائری کی گئی تھی۔