صنعتی یونٹس کا کیمیکل زدہ پانی بیماریاں پھیلانے لگا

فیصل آباد(خصوصی رپورٹر)فیصل آباد کے سینکڑوں صنعتی یونٹس میں سے صرف دو درجن کے قریب صنعتی یونٹس نے ہی ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہیں۔۔۔
سینکڑوں صنعتی یونٹس اب بھی بغیر ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے ان ٹریٹڈ گندا بدبو دار اور کیمیکل زدہ پانی نہروں میں شامل کررہے ہیں سیم نالوں اور نہروں میں جانے والا کیمیکل زدہ رنگین پانی محکمہ انہار اور محکمہ ماحولیات کی نظروں سے اوجھل رہتا ہے ۔فیصل آباد میں سینکڑوں کی تعداد ایسے صنعتی یونٹس موجود ہیں جو کیمیکل زدہ پانی کا اخراج کرتے ہیں مگر صرف دو درجن صنعتی یونٹس نے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے ہیں اور یہ تعداد نہ ہونے کے برابر ہے سینکڑوں صنعتی یونٹس کا کیمیکل زدہ پانی اب بھی بغیر ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے ہی براہ راست نہروں میں شامل ہورہا ہے یہ مضر صحت پانی دریاؤں میں داخل ہوکر نہ صرف آبی حیات کے خاتمے کا باعث بن رہا ہے بلکہ اسی پانی سے شہر کے مضافاتی علاقوں میں سبزیاں پیدا کی جارہی ہیں جو ہماری روزمرہ کی خوراک کا حصہ بن کر مختلف قسم کی بیماریوں کا باعث بھی بن رہی ہیں پہاڑنگ ڈرین مدوانہ جڑانوالہ مین ڈرین ایم سی ڈرین ڈجکوٹ ڈرین سمندری ڈرینج سسٹم اور ان سے متصل چھوٹی بڑی دیگر ڈرینز میں ان ٹریٹڈ مضر صحت کیمیکل زدہ پانی شامل ہوتا ہے مگر محکمہ انہار اور محکمہ ماحولیات کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا سمندری روڈ اور سمال اسٹیٹ کے علاقوں میں متعدد ڈائنگ یونٹس کا انٹریٹڈ کیمیکل زدہ رنگین پانی سیوریج اور ڈرینج سسٹم میں شامل ہورہا ہے سمندری روڈ پر مقبول روڈ کے قریب سیوریج سسٹم بند ہونے سے مختلف رنگوں کا پانی سڑکوں پر آجاتا ہے مگر یہ کیمیکل زدہ پانی محکمہ ماحولیات کی نظروں سے اوجھل رہتا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ قوانین بنائے تو جاتے ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں کروایا جاتا قوانین صرف کمزور کے لیے ہیں بااثر صنعتکاروں کو ہر طرح کی چھوٹ دے دی جاتی ہے ۔