واٹر فلٹریشن پلانٹس کی بندش،لاکھوں شہری مضر صحت پانی استعمال کرنے پر مجبور،بیماریاں

واٹر فلٹریشن پلانٹس کی بندش،لاکھوں شہری مضر صحت پانی استعمال کرنے پر مجبور،بیماریاں

فیصل آباد(سٹاف رپورٹر)واٹر فلٹریشن پلانٹس کی بندش شہریوں کے لیے خطرہ بن گئی۔ انتظامیہ کی جانب سے پلانٹس چلانے کی ذمہ داری فلاحی تنظیم کو سوپنے جانے سے بھی مسئلہ مکمل حل نہ ہوسکا۔

 مضر صحت پانی بیماریاں پھیلانے کا سبب بننے لگا۔ فیصل آباد طویل عرصہ سے صاف پانی کی قلت کا شکار ہے ۔ سرکاری واٹر فلٹریشن پلانٹس میں سے بیشتر یا تو بند ہو چکے ہیں یا خراب حالت میں ہیں، لاکھوں شہری مضرِ صحت پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ ڈویژن میں تقریباً 270 سے زائد واٹر فلٹریشن پلانٹس لگائے گئے تھے جن میں سے 60 کے قریب آب پاک اتھارٹی اور باقی کی ذمہ داری انتظامیہ نے اپنے سر سے اتار کر ایک فلاحی تنظیم کو دے دی تھی تاہم یہ فیصلہ بھی درست ثابت نہ ہوسکا۔

ذرائع کے مطابق 40 سے زائد پلانٹس مختلف وجوہات کی بنا پر بند ہیں، جن میں بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ، فلٹرز کی صفائی کا فقدان، پرزہ جات کی کمی، اور انتظامی غفلت شامل ہیں۔ جبکہ باقی میں سے بھی کسی پر ایک تو کسی پر دو نکل چلتے ہیں۔ بند پلانٹس کے باعث شہری کھارا، آلودہ اور جراثیم زدہ پانی پینے پر مجبور ہیں، جس کے نتیجے میں پیٹ، جلد اور آنتوں کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ شہر کے کئی سرکاری اسپتالوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ انہیں صاف پانی حاصل کرنے کے لیے نجی کمپنیوں سے مہنگا پانی خریدنا پڑتا ہے ۔ ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں