ریلوے کے کھلے پھاٹک شہریوں کیلئے موت کے کنویں

 ریلوے کے کھلے پھاٹک شہریوں کیلئے موت کے کنویں

فیصل آباد (بلال احمد سے )فیصل آباد سمیت ملک بھر میں ریلوے کے کھلے پھاٹک شہریوں کی جانوں کے لیے مسلسل خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

ان پھاٹکوں پر نہ گیٹ نصب ہیں، نہ کوئی حفاظتی نظام موجود ہے اور نہ ہی عملہ تعینات ہوتا ہے ، جس کے باعث یہ مقامات موت کے کنویں بن چکے ہیں۔ فیصل آباد میں ایسے تقریباً 125 مقامات پر ریلوے پھاٹک بغیر کسی حفاظتی بندوبست کے موجود ہیں جہاں روزانہ ہزاروں شہری اور گاڑیاں گزرتی ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ دو سال کے دوران نشاط آباد، ملت روڈ، جڑانوالہ روڈ سمیت فیصل آباد کے مختلف علاقوں میں کھلے پھاٹکوں پر درجنوں حادثات پیش آ چکے ہیں جن میں کئی افراد زخمی ہوئے اور املاک کو شدید نقصان پہنچا۔ مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ آج تک ان حادثات سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا، نہ ہی کوئی مستقل حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ۔ ان حادثات کا ایک بڑا سبب ریلوے عملے ، خاص طور پر شعبہ پی ڈبلیو آئی کے گینگ مینوں کی غفلت ہے ۔ قانون کے مطابق ہر پانچ کلومیٹر کے ریلوے ٹریک پر دو گینگ مینوں کی ٹیم تعینات کی جاتی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ رکاوٹ، خرابی یا خطرے کی بروقت نشاندہی کی جا سکے ۔ تاہم اطلاعات کے مطابق اکثر گینگ مین صرف حاضری لگا کر ڈیوٹی سے غائب ہو جاتے ہیں جبکہ بعض اپنے افسروں کے ذاتی کاموں میں مصروف پائے گئے ہیں۔ یہی لاپروائی مستقبل کے خطرناک حادثات کی بنیاد بن رہی ہے ۔ اگر کھلے پھاٹکوں پر جدید حفاظتی نظام، گیٹ مین اور مانیٹرنگ کا سخت نظام نافذ نہ کیا گیا تو یہ غفلت آئندہ مزید قیمتی جانوں کا ضیاع بن سکتی ہے ۔ ملک بھر میں موجود 3,783 ریلوے پھاٹکوں میں سے 55 فیصد ایسے ہیں جن پر کسی قسم کی حفاظتی سہولت موجود نہیں۔ گزشتہ 15 سال کے دوران ان غیر محفوظ پھاٹکوں پر 851 سے زائد حادثات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ فنڈز کی کمی، انتظامی سستی اور عملے کی غفلت نے ریلوے نظام کو عوام کیلئے خطرناک بنا دیا ہے ، جس پر فوری اصلاحی اقدامات کی اشد ضرورت ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں