شہر کی دیواروں پر غیر اخلاقی جملوں والی اور نوسربازوں کی وال چاکنگ ختم نہ کی جاسکی

فیصل آباد(ذوالقرنین طاہر سے )میونسپل کارپوریشن کی روایتی ہٹ دھرمی کے باعث وزیر اعلیٰ پنجاب اور ڈویژنل کمشنر کے سخت احکامات کے باوجود شہر کو وال چاکنگ سے پاک نہ کیا جاسکا۔۔۔
دیواروں پر غیر اخلاقی جملوں والی اور نوسر بازوں کی وال چاکنگ موجود ہے وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر ڈویژنل کمشنر مریم خان نے وال چاکنگ کو ختم کرنے کے احکامات دئیے تھے مگر میونسپل کارپوریشن نے اس معاملے کو نظر انداز ہی کیا شہری حدود میں سینکڑوں دیواروں پر ہزاروں جگہ وال چاکنگ موجود ہے دیواروں پر حکیموں ،عاملوں رئیل سٹیٹ کار ٹریکر فرنیچر سمیت مختلف کاروبار سے متعلق تشہیری جملے درج ہیں ۔ایک جانب تو شہر کی خوبصورتی گہنا رہی ہے تو وہیں سکول جانے والے کم عمر طلبا و طالبات پر بھی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں غیر قانونی تشہیر کی وجہ سے سرکاری خزانے کو بھی نقصان ہورہا ہے اگر یہی تشہیر قواعد و ضوابط کے مطابق پی ایچ اے کو ٹیکس ادا کرکے کی جائے تو خزانے میں ٹیکس جمع ہوگا اور تشہیری مواد کو بھی سنسر کیا جاسکے گا شہریوں نے ڈویژنل کمشنر سے خصوصی نوٹس کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وال چاکنگ ختم کروانے کے ذمہ دار افسروں کے خلاف سخت کار روائی کریں چیف آفیسر میونسپل کارپوریشن علی عباس بخاری کا کہنا ہے کہ وال چاکنگ سے متعلق مہم جلد شروع کروا دی جائے گی۔