پی ایچ اے: 2سال میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کاانکشاف
ٹیکس کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرانے کی بجائے خرچ کرنے کاالزام
لاہور (سٹاف رپورٹر سے )پارکس اینڈ ہارٹیکلچر ایجنسی میں سال 2023-24 اور 2024-25 کے دوران سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔دستاویزات کے مطابق پی ایچ اے نے جنرل سیلز ٹیکس اور پنجاب ریونیو اتھارٹی کو واجب الادا ٹیکس کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے بجائے خرچ کر دی۔ذرائع کے مطابق جی ایس ٹی اور ریونیو کی مد میں تقریباً سولہ کروڑ روپے کی رقم آپریشنل اخراجات پر استعمال کی گئی۔ٹیکس ادائیگیاں روکنے سے نہ صرف قوانین کی خلاف ورزی ہوئی بلکہ سرکاری خزانے کو بھی نقصان پہنچا۔ادائیگیاں مقررہ وقت پر نہ ہونے کے باعث پی ایچ اے کو بھاری جرمانوں اور قانونی نوٹسز کا سامنا بھی کرنا پڑا۔مالی دباؤ کم کرنے کے لیے ادارے نے ٹھیکیداروں کی جانب سے جمع کرائی گئی سکیورٹی رقوم بھی استعمال کر لیں۔آڈٹ رپورٹس کے مطابق منصوبوں کے لیے رکھی گئی ضمانتی رقوم کو بھی روزمرہ اخراجات میں شامل کیا گیا۔ان رقوم کے استعمال سے فنڈز کے غلط استعمال اور غیر قانونی منتقلی کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران متعدد ادائیگیاں بورڈ اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کی منظوری کے بغیر کی گئیں۔آڈٹ اور انکوائری رپورٹس میں ادارے کے اندر مالی قواعد کی مسلسل خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔