ریشنلائزیشن پالیسی سے خواتین اساتذہ مشکلات کاشکار
فیصل آباد(سٹاف رپورٹر)محکمہ تعلیم کی ریشنلائزیشن پالیسی سے خواتین اساتذہ کے لیے مشکلات بڑھ گئیں۔ سرپلس قرار دے کر خواتین اساتذہ کو دور دراز سکولوں میں ٹرانسفر کردیا گیا۔
خواتین اساتذہ پالیسی کیخلاف پھٹ پڑیں ۔محکمہ تعلیم کی جانب سے نافذ کی گئی ریشنلائزیشن پالیسی نے فیصل آباد سمیت پنجاب بھر میں خواتین اساتذہ کے لیے شدید مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔ اس پالیسی کے تحت سرپلس قرار دی گئی خواتین اساتذہ کو ان کے موجودہ سکولوں سے دور دراز اور اکثر پسماندہ علاقوں کے سکولوں میں تبادلے کر دیئے گئے ، جس سے نا صرف انکی سفری مشکلات میں اضافہ ہوا بلکہ گھریلو اور تعلیمی ذمہ داریوں کے درمیان توازن بھی بگڑ گیا۔ متعدد خواتین اساتذہ نے شکایت کی ہے کہ انہیں ایسی جگہوں پر تعینات کر دیا گیا جہاں آمد و رفت کے مناسب ذرائع موجود نہیں، بعض سکول تو انکے گھروں سے 30 سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں، جس سے روزانہ کا سفر نا صرف جسمانی تھکن بلکہ مالی بوجھ کا باعث بھی بن رہا ہے ۔ متاثرہ اساتذہ کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم نے انکی مجبوریوں کو نظرانداز کرتے ہوئے پالیسی کو یکساں طور پر لاگو کر دیا حالانکہ خواتین کے لیے قریبی سکولوں میں تعیناتی ترجیح ہونی چاہیے تھی۔ تبادلوں سے تعلیمی معیار بھی متاثر ہو رہا ہے کیونکہ اچانک اساتذہ کی کمی یا تبدیلی سے سکولوں کا تدریسی نظام درہم برہم ہو جاتا ہے ۔ اساتذہ تنظیموں نے بھی محکمہ تعلیم کی اس پالیسی کو ناقص اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے فوری نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر تبادلوں کو منسوخ نہ کیا گیا تو وہ احتجاجی مظاہروں اور قانونی چارہ جوئی کا راستہ اپنائیں گی۔ شہریوں اور والدین نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اساتذہ کو سہولیات اور تحفظ فراہم کرے تاکہ وہ سکون سے تدریسی فرائض انجام دے سکیں ۔