ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ کے شعبہ ہارٹیکلچرل کاکھجور میلہ
فیصل آباد(سٹی رپورٹر)ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے شعبہ ہارٹیکلچرل کے زیر اہتمام کھجور میلہ 2025 کا انعقاد کیا گیا ۔اکستان اور دنیا کے دیگر ممالک کی کھجوروں کی مختلف اقسام کی نمائش کے علاوہ تحقیقی کامیابیوں اور عالمی منڈی میں ان کی برآمدات کے فروغ پر خصوصی لیکچرر دیئے گئے۔
اس موقع پر پاکستان بھر سے ممتاز زرعی سائنسدانوں ، اکڈیمیا ، پرائیویٹ سیکٹر کے نمائندوں اور ترقی پسند کاشتکاروں ، برآمد کنندگان ، طلبہ نے شرکت کی ۔ عجوہ ، میڈجول ، حلاوی ، خضراوی ، ڈھکّی ، شَمران اور اصیل سمیت اعلیٰ معیار کی درجنوں دیگر اقسام خوبصورت پیکنگ میں رکھی گئیں ۔ کھجور کی جدید کاشتکاری ، اسکی بہتر دیکھ بھال ، برداشت ، ویلیو ایڈڈ مصنوعات اور بعد از برداشت ٹیکنالوجیز کی عملی تربیت کی گئی ۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار تقریباً 5 لاکھ 60 ہزار ٹن ہے ، جبکہ سالانہ برآمدات کا حجم 1 لاکھ 2 ہزار ٹن کے قریب ہے ، جس سے ملکی معیشت کو خاطر خواہ زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق پاکستان کے پاس کھجور کی کاشت اور برآمدات میں عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کرنے کے لیے بے پناہ امکانات موجود ہیں ۔ تقریب کی صدارت شاہ عبداللطیف بھٹائی یونیورسٹی سندھ کے پروفیسر ڈاکٹر غلام سرور مارکھنڈ نے کی جبکہ چیف سائنٹسٹ ایگریکلچرل ریسرچ پنجاب، ڈاکٹر ساجدالرحمن تقریب کے مہمان خصوصی تھے ۔ دیگر نمایاں شخصیات میں سابقہ رکنِ صوبائی اسمبلی ڈاکٹر نجمہ افضل، سابقہ ڈی جی زراعت ریسرچ پنجاب ملک اللہ بخش ، چیف سائنٹسٹ ہارٹیکلچر ملک محسن عباس،چیف سائنٹسٹ شعبہ دالیں ڈاکٹر خالد ویٹرنری نیوز اینڈ ویلز کے بیورو چیف ، ڈاکٹر خالد محمود شوق، ویلیو ایڈیشن کے ماہر یاسین رندھاوا ، نجی سیڈ کمپنی کے مارکیٹنگ منیجر میاں اویس ، ترقی پسند باغبان نعیم کیانی ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات و نشریات انجمن کاشتکاران فیصل آباد رانا محمدخان بھٹی اور ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت انفارمیشن فیصل آباد اسحاق لاشاری شامل تھے ۔ اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر غلام سرور مارکھند نے کہا پاکستان کی موسمیاتی صورتحال اور زرعی وسائل کھجور کی اعلیٰ پیداوار کے لیے نہایت موزوں ہیں ۔ تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی کے امتزاج سے نا صرف پیداوار میں اضافہ ممکن ہے بلکہ معیار کو بہتر بنا کر برآمدات میں بھی کئی گنا اضافہ کیا جا سکتا ہے ۔ ڈاکٹر ساجدالرحمن نے کہا ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ میں کھجور پر تحقیق عالمی معیار کے مطابق ہے اور کاشتکاروں کو چاہئے کہ وہ جدید سائنسی سفارشات پر عمل کر کے عالمی منڈی میں پاکستانی کھجور کا نام مزید روشن کریں ۔ ملک محسن عباس نے کہا باغبان کھجور کی بعد از برداشت نقصانات میں کمی اور ویلیو ایڈیشن اور اچھی پیکنگ کے طریقے اپنانے سے کھجور کی عالمی تجارت میں مستحکم مقام حاصل کر سکتے ہیں ۔ کھجور کے پھل کی سولر ڈرائیر و دیگر جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ ڈاکٹر نجمہ افضل نے کہا خواتین بھی کھجور کے کاروبار میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں اور وہ کھجور کی پیداوار ، پیکنگ اور ویلیو ایڈیشن کے ذریعے دیہی معیشت میں بہتری کی راہ ہموار کرسکتی ہیں ۔ زرعی سائنسدانوں ڈاکٹر اخلاق ، ڈاکٹر ابرار ، ڈاکٹر احمد دین ، معاذ عزیز اور ڈاکٹر زاہد رشید نے بھی لیکچر دیئے ۔