سیلاب : منافع خور شہریوں کو لوٹنے میں مصروف

سیلاب : منافع خور شہریوں کو لوٹنے میں مصروف

فیصل آباد(سٹاف رپورٹر)انتظامیہ سیلابی صورتحال سے نبرد آزما، شہر میں منافع خوروں کی چاندی ہوگئی۔ چینی سمیت روز مرہ استعمال کی اشیاء من مانے داموں فروخت کی جانے لگیں۔ سبزیاں اور پھلوں کی قیمتیں بھی سیلاب کو جواز بنا کر کئی گنا مہنگی کردی گئیں ۔

سیلابی صورتحال نے جہاں نظام زندگی کو مفلوج کر رکھا ہے ، وہیں منافع خوروں نے اس آفت کو اپنے فائدے میں بدل کر عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے ۔ شہر کی مختلف مارکیٹوں اور سبزی منڈیوں میں چینی، آلو، پیاز، ادرک، کریلا اور دیگر روز مرہ استعمال کی سبزیاں و پھل اس قدر مہنگے کر دیئے گئے ہیں کہ عام آدمی کی قوتِ خرید جواب دیتی جا رہی ہے ۔ ضلعی انتظامیہ کے بارہا دعووں کے باوجود نرخنامے ہوا میں اڑتے دکھائی دیتے ہیں اور دکاندار کھلے عام اپنی مرضی کی قیمتیں وصول کر رہے ہیں۔ چینی 175 روپے فی کلو کے بجائے 200 روپے میں بیچی جا رہی ہے ، آلو 80 کے بجائے 100 روپے ، پیاز 65 کے بجائے 70 سے 75 روپے ، جبکہ ادرک 400 کے بجائے 500 روپے تک جا پہنچا ہے ۔ سبزیوں میں کریلا 270 کے بجائے 300 روپے فی کلو، جبکہ پھلوں میں 230 روپے والا سیب 300 روپے میں دستیاب ہے ۔ اسی طرح 80 روپے درجن والے کیلے 100 سے 120 روپے ، امرود 80 کے بجائے 100 روپے ، ناریل 400 کے بجائے 600 روپے ، گولہ انگور 200 کے بجائے 250 روپے اور سندر خانی انگور 310 کے بجائے 400 سے 500 روپے فی کلو میں فروخت کیے جا رہے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ ضلعی پرائس کنٹرول کمیٹیاں محض کاغذی کارروائی تک محدود نظر آتی ہیں اور دکانداروں کے خلاف عملی اقدامات نہ ہونے کے باعث شہری دونوں ہاتھوں سے لوٹے جا رہے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ فوری طور پر فیلڈ میں نکلے ، گراں فروشوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کرے اور سیلابی صورتحال کے باوجود شہریوں کو بنیادی اشیا مناسب نرخوں پر فراہم کرنے کے اقدامات یقینی بنائے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں