تحریک آزادی کشمیر میں حافظ آباد کے 28افراد نے حصہ لیا تھا
پنڈی بھٹیاں (نامہ نگار )شہدائے کشمیر کی قربانیوں کے سلسلہ میں منائے جانے والے دن کی مناسبت سے اس تحریک میں ضلع حافظ آباد کے شہریوں کے کردار اور۔۔۔
قربانیوں حوالے سے پنڈی بھٹیاں کی ممتاز ادبی شخصیت محقق تاریخ دان صدارتی ایوارڈ یافتہ اسد سلیم شیخ جو متعدد کتابیں لکھ چکے ہیں نے اپنی مشہور کتاب دلے دی بار میں لکھا ہے کہ اس تحریک میں ضلع حافظ آباد کا کردار یوں رہا کہ1931 میں جب ڈوگرہ راج کے مظالم کے خلاف یہ تحریک شروع ہوئی تو حافظ آباد سے 28بوڑھے اور جوانوں کا ایک جتھہ کشمیر کے لئے روانہ ہوا۔ان میں زیادہ نمایاں مولوی فضل الٰہی ،میاں امام حسین بھٹی،چودھری محمد یوسف ،محمد بوٹا کشمیری،مہر خوشی محمد ،محمد اسماعیل کھوکھر،بابا کرم دین کشمیری،چراغ دین ترکھان،بابا رکن دین راجپوت مہند،خلیفہ محمد دین،محمد بوٹا کمہار،شیخ محمد صادق،میاں سراجدین تہامی،سائیں عارف،محمد دین ماچھی اور شیر محمد انصاری وغیرہ تھے ۔کشمیر پہنچ کر انہوں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور جلوسوں میں شرکت کی۔ڈوگرہ حکومت نے پکڑ کر ان کو قید میں ڈال دیا جہاں یہ لوگ چھ ماہ تک قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ر ہے ۔