گرین پالیسیاں مستقبل مدنظر رکھ کر تشکیل دینی چاہئیں:ماہرین
اسلام آباد (نامہ نگار) پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کا عالمی اخراج میں حصہ نہایت کم ہے لیکن انہیں بھاری معاشی نقصانات، قرضوں کے بڑھتے اخراجات اور سپلائی چین میں خلل جیسے شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔۔۔
گرین پالیسیاں مستقبل کے امکانات کو مدنظر رکھ کر تشکیل دی جانی چاہئیں۔ یہ بات پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے ممتاز سکالر ڈاکٹر عامر لبیدیویی کی قیادت میں پالیسی کلینک میں کہی گئی۔ عامر لبیدیویی نے اپنے خطاب میں چارلس ڈارون کی کتاب‘سروائیول آف دی فٹسٹ’ کے نظریے کو ماحول دوست تبدیلیوں سے بقا کا ضامن قرار دیا۔ انہوں نے کہا معیشتیں تکنیکی ترقی اورماحولیاتی تقاضوں کے تحت بقا کی دوڑ میں شامل ہیں۔ گرین ٹرانزیشن میکرو اکنامک لچک کی بنیاد ہے ۔ گرین ٹرانزیشن کی کامیابی کا انحصار وسائل کی دستیابی پر نہیں بلکہ مہارت کی ترقی پر ہے۔