3ٹرینوں کے کمپلیمنٹری کھانے،صفائی کے ٹھیکے میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

3ٹرینوں کے کمپلیمنٹری کھانے،صفائی کے ٹھیکے میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

راولپنڈی (زاہد اعوان) پاکستان ریلوے کے حالیہ ٹینڈرز میں مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے جس سے ٹینڈرنگ کے عمل کی شفافیت اور میرٹ پر سنگین سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ریلوے انتظامیہ کی جانب سے تین اہم ٹرینوں گرین لائن، پاک بزنس ایکسپریس اور شاہ حسین ایکسپریس کے کمپلیمنٹری کھانے اور صفائی (جینیٹوریل) خدمات کے ٹھیکے من پسند ٹھیکیدار کو دینے کی کوششیں جاری ہیں۔ شاہ حسین ایکسپریس کا ٹھیکہ پہلے ہی بغیر ٹینڈر عارضی بنیادوں پر مخصوص ٹھیکیدار کو الاٹ کر دیا گیا جو قواعد کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ رواں سال کے آغاز میں ان ٹرینوں کیلئے ٹینڈرز میں آٹھ کمپنیوں سید انٹرپرائزز، اے اے انٹرپرائزز، پراکس، رائل سوئس، راس، بسم اللہ اینڈ کمپنی، اوبان ہوٹل اور نیشنل کوئزن نے حصہ لیا، پراکس، بسم اللہ اینڈ کمپنی، اوبان ہوٹل اور نیشنل کوئزن بغیر واضح وجہ کے ٹینڈر سے باہر کر دی گئیں۔

بعدازاں ٹینڈرز دوبارہ طلب کیے گئے، سید انٹرپرائزز، اے اے انٹرپرائزز، رائل سوئس، راس، بسم اللہ اینڈکمپنی، اوبان ہوٹل اور نیشنل کوئزن نے دوبارہ حصہ لیا، ان میں سے تین کمپنیاں پہلے کوالیفائی کر چکی تھیں تاہم اس بار ٹیکنیکل بنیادوں پر چھ کمپنیوں کو نااہل قرار دے دیا گیا اور صرف ایک کمپنی رائل سوئس کو اہل قرار دیا گیا۔ پیپرا (PPRA)قوانین کے تحت ٹھیکہ واحد بولی دہندہ کو الاٹ کرنا خلاف ضابطہ ہے جب تک وہ تمام قانونی تقاضے پورے نہ کرتا ہو۔ ماہرین اور متعلقہ حلقوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا کہ اگر یہ کمپنیاں پہلے اہل قرار پائی تھیں تو اب کن بنیادوں پر نااہل قرار دیا گیا؟ اس تضاد نے ریلوے کے ٹینڈرنگ نظام پر شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نوٹس لے کر معاملے کی شفاف انکوائری کے احکامات جاری کریں۔ عامر بلوچ سی ای او پاکستان ریلوے نے رابطہ کرنے پر کہا پہلے کمپنی کی ٹیکنیکل کوالیفکیشن دیکھی جاتی ہے کہ کچن، عملہ اور مالی پوزیشن کیسی ہے؟ جو کمپنی ٹیکنیکل کوالیفکیشن اور میرٹ پر پورا اترے گی اسے ہی ٹھیکہ دیا جائے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں