پولیس گٹکا، ماوے کی فروخت روکنے میں ناکام

پولیس گٹکا، ماوے کی فروخت روکنے میں ناکام

شہر کے بیشتر علاقوں میں بڑے کارخانے بند ہونے سے گھروں میں محدود پیمانے پر گٹکا، ماوا تیارکیا جارہا ہے ، پولیس کی سرپرستی میں دکانوں،کیبنوں پرفروخت جاری،پولیس کارروائی کرنے میں غیر سنجیدہ، بعض علاقوں میں مبینہ طور پر رشوت دینے والے کارخانہ داروں کے گٹکے کی فروخت کی اجازت دی جاتی ہے ، ذرائع

کراچی (اسٹاف رپورٹر) عدالتی احکامات کے باوجود کراچی پولیس شہر بھر میں گٹکا اور ماوا کی تیاری اور اس کے فروخت رکوانے میں سنجیدہ نہیں اورشہر بھر میں پولیس کی سرپرستی میں کھلے عام گٹکا اور ماوا کی فروخت جاری ہے ۔تفصیلات کے مطابق عدالت عالیہ کی جانب سے متعددبار کراچی پولیس کو گٹکا اور ماوا کی تیاری اور فروخت پر پابندی کے احکامات کے باوجود کراچی پولیس کے افسران اس حوالے سے غیر سنجیدہ نظر آتے ہیں ۔ شہر کے بیشتر علاقے جن میں نیوکراچی ، نارتھ کراچی ، منگھوپیر ، اورنگی ٹاؤن ،بنارس ، ماڑی پور ، بلدیہ ٹاؤن ، سعیدآباد، میٹروول ، سائٹ، ناظم آباد، فیڈرل بی ایریا ، لیاقت آباد، گولیمار، گارڈن ، کھارادر، اولڈسٹی ایریا ، صدر، محمودآباد ، منظورکالونی،پاک کالونی ، لیاری ، مچھرکالونی ، کیماڑی ، لوئر گزری ، کورنگی ، لانڈھی ، ملیر ، شاہ فیصل کالونی ، بن قاسم ، گڈاپ ، سہراب گوٹھ سمیت دیگر علاقے شامل ہیں جہاں نہ صرف یومیہ کئی من گٹکا تیار کیاجاتا ہے بلکہ اسے فروخت بھی کیاجاتا ہے ۔ اس ضمن میں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پولیس چھاپوں کے باعث گٹکے تیار کرنے والے بڑے کارخانے تو بند ہوچکے ہیں ،تاہم پولیس کی ہی اجازت سے اب ان کارخانے داروں نے چھوٹے گھروں اور ان کی چھتوں پر گٹکے اور ماوے کی تیاری شروع کررکھی ہے جبکہ بیشتر افراد جو کہ اسی کام سے وابستہ تھے اور کسی بڑے کارخانے میں گٹکا تیار کرتے تھے انہوں نے اب اپنے گھروں میں محدود پیمانے پر گٹکا تیار کرکے اسے فروخت کرنا شروع کردیا ہے جبکہ بعض علاقوں میں پولیس کی سرپرستی میں کھلے عام دکانوں اور کیبنوں پر گٹکے کی فروخت کا سلسلہ جاری ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض علاقوں میں علاقہ پولیس سے جس کارخانے دار کی مبینہ طور پر لین دین کی سیٹنگ ہوتی ہے اس علاقے کے دکاندار صرف اس ہی کارخانے کا مال فروخت کرسکتے ہیں اور کارخانے دار اس بات کا ضامن ہوتا ہے کہ دکاندار کو اس کا مال فروخت کرنے پر پولیس گرفتار نہیں کرے گی، اگر کوئی دکاندار کسی دوسرے کامال فروخت کرتا ہے تو پولیس اس دکاندار کو گرفتار کرکے مال ضبط کرلیتی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اگر پورے شہر میں گٹکا اور ماوا بنانے والوں کے خلاف پولیس اچانک کریک ڈاؤن شروع کردے تو سمجھ لینا چاہیے کہ مبینہ طور پر پولیس رشوت کے پیسے بڑھا رہی ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق کراچی پولیس صرف گٹکے کی تیاری اور اس کے فروخت کروانے کی مدمیں ماہانہ کروڑوں روپے رشوت وصول کرتی ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں